غزالی ایجو کیشن فاؤنڈیشن

Apr 10, 2024

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

اللہ تعالیٰ نے آدم ؑ کو علم کی نعمت عطا فرما کر فرشتوں کو ان کے سامنے سربسجود کردیا اور آدمؑ کو برتری دیکر فرمایا کہ جاننے اور نہ جاننے والا برابر نہیں ہوسکتا۔اسی لئے قرآن کی پہلی وحی میں ہی فرما دیا کہ اپنے رب کے نام سے پڑھو۔نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔قوموں کی ترقی و خوشحالی اور عروج علم و ہنر کے اندر پنہاں ہے۔بدقسمتی سے ہمارا ملک تعلیمی لحاظ سے دنیا کے ان چند پسماندہ ترین ممالک میں شامل ہے جہاں لاکھوں نہیں کروڑوں بچے تعلیمی اداروں سے باہر ہیں۔سروے بتاتے ہیں کہ پاکستان کے اندر اڑھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ملک کی معاشی پسماندگی اور بدحالی کی بھی اصل وجہ یہی ہے کہ ہم نے اللہ کے پہلے حکم کو کبھی اپنی پہلی ترجیح نہیں بنایا اور تعلیم ہمیشہ ہماری آخری ترجیحات میں شامل رہی۔ نوجوانوں کو معیاری تعلیم کے مواقع حاصل نہیں۔حکومتیں تعلیمی پالیسیاں تو بناتی ہیں مگر ان پر عمل درآمد کے حوالے سے کبھی کوئی سنجیدگی دیکھنے میں نہیں آئی۔ملک کی ستر فیصد آبادی شہروں سے دور دیہات میں رہتی ہے مگر ہزاروں دیہات آج بھی تعلیمی اداروں سے محروم ہیں اوراگر کہیں سکول کی بلڈنگ موجود ہے تو استاد نہیں اور استاد ہیں تو بلڈنگ موجود نہیں۔آدھے سے زیادہ بچے کالج کا اور اسی فیصد کے قریب یونیورسٹیوں کا منہ نہیں دیکھ پاتے۔حقیقت یہ ہے ہمارے بزرجمہر جنہیں تعلیم جیسے مقدس فریضہ کی نگرانی کا فرض سونپا گیا تھا وہ اسے پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔پورے ملک میں تعلیمی نظام اور سٹرکچر کی حالت ناگفتہ بہ ہے مگر سب سے زیادہ دکھ اور افسوس دیہات میں رہائش پذیر کسانوں،محنت کشوں اور وسائل سے محروم آبادی کے بچوں کو دیکھ کر ہوتا ہے جن کے ساتھ ہرحکومت کا رویہ سوتیلی ماں کا ہی رہا ہے۔ 
ان حالات میں غزالی ایجوکیشن فاؤنڈیشن پاکستان کے پسماندہ دیہاتوں میں کم وسیلہ خاندانوں کے بچوں کی تعلیم کیلئے کوشاں ہے۔  غزالی ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی تعلیمی خدمات کا دائرہ کار 27 سال پر محیط ہے۔ اس دورانیہ میں غزالی فاؤنڈیشن لاکھوں بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کر چکا ہے۔ اس وقت ملک بھر میں 852 ادارے قائم ہیں جن میں تقریباً چھ ہزار اساتذہ کے زیرنگرانی سوا لاکھ سے زائد طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔ مذکورہ اداروں میں ایک تعداد حکومتی سرپرستی میں چلنے والے ان اداروں کی بھی ہے جو بوجوہ اپنے مقاصد کو پورا نہیں کررہے تھے۔ ان میں پانچویں جماعت تک کے ادارے ہیں۔ ایک سو کے قریب ہائی اور چار ہائرسیکنڈری سکول ہیں۔ فارغ التحصیل طلبہ اعلیٰ تعلیم کے حصول میں سرگرداں اور کچھ اب عملی زندگی میں کارہائے نمایاں انجام دے رہے ہیں۔
ہمارا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک تعلیم جیسے اہم شعبے کو مسلسل نظر انداز کیا جاتا رہا ہے جس کے نتیجہ میں ہماری قوم تعلیمی لحاظ سے پسماندہ قوم ہے۔ تعلیمی انحطاط کی وجہ سے ہم سیاسی معاشی اور اقتصادی طور پر بھی دنیا سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ ان حالات میں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ملک میں بڑی تعداد میں ایسے تعلیمی ادارے کھولے جائیں جو اعلیٰ تعلیمی معیار کے ساتھ ساتھ آئندہ نسلوں کونہ صرف اسلامی تہذیب و ثقافت اور اسلام کی بنیادی تعلیمات کے سانچے میں ڈھالیں بلکہ ان اداروں سے نکلنے والے طلبہ و طالبات اسلامی اقدار و اخلاق کے بہترین نمونے ثابت ہوں جو مغربی تہذیب و ثقافت کی یلغار کا مقابلہ کر سکیں اور قلمی جہاد کے ذریعے مغربی خرافات کی بیخ کنی بھی کرسکیں۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ قوم کی ترقی کا دارومدار تعلیم پر ہوتاہے جسے بدقسمتی سے اب تک نظر انداز کیا جاتا رہاہے۔مجھے غزالی ایجوکیشن فاؤنڈیشن مستحق اور نادار بچوں کیلئے اعلیٰ تعلیم کے فروغ کی سرگرمیوں کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔ 
غزالی فاؤنڈیشن 40 ہزار سے زائد یتامیٰ کی تعلیمی کفالت، 1600 خصوصی بچوں کی نگہداشت اور ہندو برادری میں بھی تعلیمی خدمات انجام دے رہا ہے۔ روزِ اوّل سے تعلیم کے ساتھ تربیت بھی پیشِ نظر ہے۔ القرآن پروگرام کے تحت تجوید، تحفیظ اور تفہیم قرآن کا منصوبہ جاری ہے۔ جماعت پنجم سے میٹرک تک کے طلبہ کو سیرۃ النبی (مکمل) پڑھائی جاتی اورپھر اس کے مقابلے منعقد ہوتے ہیں۔ طلبہ و اساتذہ کی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کرنے کے لیے مختلف پروگراموں کا انعقاد ہوتارہتا ہے۔ آؤٹ آف سکول بچوں کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے غزالی ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ دیہاتوں کے ہزاروں یتیم و مستحق بچوں کی تعلیمی کفالت کے علاوہ خصوصی بچوں کیلئے بھی تعلیم و بحالی کیلئے فاؤنڈیشن کی گرانقدر کاوشیں ہیں۔ انہی کاوشوں کے نتیجے میں غزالی ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید عامر محمود کو صدر پاکستان نے تمغہ امتیاز سے بھی نوازا ہے۔حال ہی میں فاؤنڈیشن نے ایک نیا تعلیمی پراجیکٹ شروع کیا ہے۔ ’’نائس‘‘ کے نام سے شروع ہونے والا یہ تعلیمی منصوبہ ہونہار مگر وسائل موجود نہ ہونے والے ایسے تمام نوجوانوں کیلئے حوصلہ افزاء ہے جو سول سروسز میں آنا چاہتے ہیں لیکن مالی حالات کی وجہ سے ان کیلئے سی ایس ایس کی تیاری ممکن نہیں ہے۔ یہ نوجوان ملکی بیوروکریسی میں خدمت کے جذبے کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں۔ غزالی ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ’’نائس‘‘ پراجیکٹ میں اس وقت 60 نوجوان سی ایس ایس کی تیاری کیلئے داخل ہیں۔ ان طلباء کا ٹیسٹ کے ذریعے میرٹ پر انتخاب کیا گیا ہے۔ تعلیمی و رہائشی سہولیات بالکل مفت مہیا کی گئی ہیں۔ یہ پراجیکٹ آہستہ آہستہ وسیع ہو رہا ہے۔ تاہم جوں جوں اس کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے، مخیر حضرات کے تعاون اور سرپرستی کی ضرورت بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ایک طالبعلم کا خرچ 15000 روپے ماہانہ ہے۔ 
غزالی ایجوکیشن فاؤنڈیشن اور ’’نائس‘‘ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ پاکستان کے نیک نام سابق بیوروکریٹ طارق نجیب نجمی اس پورے پروگرام کی نگرانی کر رہے ہیں۔ غزالی ایجوکیشن فاؤنڈیشن والوں نے دعوت دی ہے کہ آپ بھی نہ صرف اس پراجیکٹ کی سرپرستی اور راہنمائی کریں بلکہ اپنے ٹی وی پروگرام اور اپنی تحریروں کے ذریعے ان نوجوانوں کی تعلیمی سرپرستی کیلئے ان کا ساتھ دیجئے۔ تاکہ یہ نوجوان بھی بیوروکریسی میں شامل ہو کر ملک کی خدمت کر سکیں۔
٭…٭…٭

مزیدخبریں