اسلام آباد؍ لاہور (نمائندہ خصوصی +خبر نگار خصوصی +خبر نگار+ نامہ نگار) ایوان بالا کے اجلاس میں ایوان میں حاضر نومنتخب ارکان نے اپنے عہدے کا حلف لیا۔ بعدازاں پیپلز پارٹی کے رہنما و سینیٹر یوسف رضا گیلانی بلامقابلہ چیئرمین سینٹ اور مسلم لیگ (ن) کے سردار سیدال خان ناصر بلا مقابلہ ڈپٹی چیئرمین سینٹ منتخب ہو گئے جس کے بعد انہوں نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ سینٹ کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو اسحاق ڈار نے یوسف رضا گیلانی کے بطور چیئرمین سینٹ بلا مقابلہ منتخب ہونے کا اعلان کیا۔ پریزائیڈنگ آفیسر اسحاق ڈار نے یوسف رضا گیلانی سے ان کے چیئرمین سینٹ کے عہدے کا حلف لیا۔ اس کے بعد نو منتخب چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی نے اپنی نشست سنبھال لی۔ انہوں نے ڈپٹی چیئرمین سینٹ سردار سیدال خان ناصر سے ان کے عہدے کا حلف بھی لیا۔ یوسف رضا گیلانی اور سردار سیدال خان ناصر کے مقابلے میں کسی امیدوار نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے لیے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے۔ اس سے قبل سینٹ کا اجلاس پریزائیڈنگ آفیسر اسحاق ڈار کی صدارت میں منعقد ہوا۔ نو منتخب اور ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے سینیٹرز نے حلف اٹھا لیا۔ پریذائیڈنگ آفیسر اسحاق ڈار نے ان سے حلف لیا۔ حلف برداری کے وقت پی ٹی آئی کی زرقا سہروردی نے ایوان میں شدید احتجاج کیا۔ حلف اٹھانے کے بعد سینیٹرز کی جانب سے رول آف ممبرز پر دستخط کئے گئے۔ پی ٹی آئی کے سینیٹرز کا احتجاج، نعرے لگائے۔ پی ٹی آئی کے سینیٹرز بانی پی ٹی آئی کی تصاویر ایوان میں لے آئے۔ نو منتخب سینیٹرز محسن نقوی، سیدال خان، اورنگزیب خان، حامد خان، ایمل ولی بھی سینٹ اجلاس میں شریک تھے۔ سیکرٹری سینٹ نے آنے والے تمام ممبران کو خوش آمدید کہا۔ تحریک انصاف نے سینٹ کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے بائیکاٹ کیا۔ علاوہ ازیں 37 نو منتخب ارکان نے بطور سینیٹر جبکہ ضمنی الیکشن میں منتخب 6سینیٹرز نے حلف اٹھایا۔ خیبر پختون خوا میں سینٹ الیکشن نہ ہونے کے باعث 11سینیٹرز نے حلف نہیں اٹھایا۔ پیپلز پارٹی کے 18، مسلم لیگ ن کے 14، جے یو آئی کے 3، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 2ارکان نے حلف اٹھا لیا۔ ایم کیو ایم پاکستان، اے این پی، نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن نے بھی سینیٹر کا حلف اٹھا لیا۔ 3 آزاد نو منتخب ارکان نے بھی بطور سینیٹر حلف اٹھا لیا۔ اسلام آباد سے جنرل نشست پر یوسف رضا گیلانی اور رانا محمودالحسن، ٹیکنوکریٹ نشست پر مسلم لیگ ن کے اسحاق ڈار نے حلف اٹھایا۔ بلوچستان سے جنرل نشست پر جے یو آئی کے احمد خان اور عبدالشکور، آزاد امیدوار انوارالحق کاکڑ نے بھی بطور سینیٹر حلف اٹھایا۔ بلوچستان سے اے این پی کے ایمل ولی، نیشنل پارٹی کے جان محمد، پیپلز پارٹی کے عبدالقدوس بزنجو، سردار عمر گورگیج نے حلف اٹھا لیا۔ سندھ سے جنرل نشست پر پیپلز پارٹی کے جام سیف اللہ خان، اسلم ابڑو، مسرور احسن، دوست علی جیسر، اشرف جتوئی، کاظم علی شاہ اور ندیم بھٹو نے حلف اٹھا لیا۔ سنی اتحاد کونسل کے حامد خان اور ایم ڈبلیو ایم کے علامہ ناصر عباس نے بھی حلف اٹھا لیا۔ آزاد امیدوار کی حیثیت سے سینیٹر منتخب ہونے والے فیصل واوڈا اور جے یو آئی کے سینیٹر مولانا عبدالواسع نے سینٹ کی رکنیت کا حلف نہیں اٹھایا۔ دریں اثناء وزیراعظم شہبازشریف نے سینٹ میں اسحق ڈار کو قائد ایوان مقرر کردیا۔ سینیٹر اسحق ڈار کی بطور قائد ایوان تقرری کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ نو منتخب چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ نفرت کی سیاست کو مسترد کیا اور مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا۔ میرا مقصد ہے پل بناؤں اور ڈائیلاگ کراؤں۔ منتخب ہونے کے بعد سینٹ سے اپنے پہلے خطاب میں یوسف رضا گیلانی بھٹو ریفرنس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے آب دیدہ ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے قائد عوام کے جوڈیشل مرڈر کا اعتراف کیا۔ سینٹ اور ارکان کے وقار پر کبھی سمجھوتا نہیں کریں گے۔ انہوں کہا کہ سینٹ وفاق کے اتحاد کا مظاہرہ کرتی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے پہلی بار الیکشن کرائے جو واحد صاف و شفاف الیکشن قرار پائے۔ بھٹو نے اتفاقِ رائے قائم کیا اور آئین مرتب کیا۔ ملک میں بہت بحران ہے، سب سے زیادہ بڑا بحران نفرت اور تقسیم پیدا کرنا ہے۔ دریں اثناء سینٹ اجلاس میں وزیٹر گیلری میں پی سی بی حکام بھی موجود تھے۔ ممبر سلیکشن کمیٹی وہاب ریاض اور عامر میر بھی وزیٹر گیلری میں موجود تھے۔ سینٹ اجلاس میں رول آف ممبر پر سائن کے لیے محسن نقوی کا نام لینے پر دونوں نے تالیاں بجا کر محسن نقوی کو داد دی۔ یوسف رضاگیلانی نے اپنی تقریر میں ایوان اور ارکان کے تقدس کو ہر صورت برقرار رکھنے کے عزم اعادہ کیا اور سینٹ میں کے پی کے الیکشن کا مسئلہ حل کرانے کی بھی پیشکش کی۔ چیئرمین سینٹ نے 22اپریل تک اپوزیشن لیڈر کا نام طلب کرتے ہوئے آزاد امیدواروں کو بھی اپوزیشن یا حکومتی بنچوں میں شامل ہونے کے لئے 7دنوں کی مہلت دے دی۔ 15اپریل تک آزاد ارکان اپوزیشن یا حکومتی بنچوں میں شامل ہوسکتے ہیں۔ اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔ علاوہ ازیں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ راجا ناصر عباس نے کہا ہے کہ عید کے بعد جلسے اور ریلیاں ہوں گی، ہم اپنا حق حاصل کریں گے۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجا ناصر عباس نے کہا کہ سینٹ کے اجلاس میں ہم نے بائیکاٹ کیا۔ سینٹ وفاق کی نمائندگی کرتا ہے، آج سینٹ نامکمل تھا، الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا میں سینٹ انتخابات نہیں کرائے، الیکشن کمشن اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہوا۔ دریں اثناء وزیر اعظم شہباز شریف نے نو منتخب چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخابات جمہوری عمل کا تسلسل ہیں۔ امید ہے کہ چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینٹ آئین کی سربلندی، ملکی ترقی کے لئے کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی اکائیوں کی مضبوطی کے لیے سینٹ کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے۔ علاوہ ازیں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخاب کے عمل سے قبل حلف برداری کے بعد یوسف رضاگیلانی، اور محسن نقوی ساتھی سینیٹرز سے ان کی نشستوں پر جاکے گلے ملے۔ سنی اتحاد کونسل کے سینیٹر شبلی فراز بھی تقریبا 11ماہ بعد ایوان میں آئے۔ تا ہم شبلی فراز نے ایوان کی کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔ پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی نے یوسف رضا گیلانی اور سیدال خان ناصرکو بلا مقابلہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ بننے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 60کے تحت چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب ضروری تھا۔ اپنے تہنیتی پیغام میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سینٹرز کی ایک بڑی تعداد باہمی افہام و تفہیم سے بلا مقابلہ منتخب ہوئی۔ علاوہ ازیں سینٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹرعلی ظفرنے کہا کہ اجلاس میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا انتخابات کرایا جا رہا ہے یہ غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام ہوگا۔ صوبہ خیبر پختون خوا پاکستان کا اہم اور لازم حصہ ہے اس کے سینیٹرز موجود نہیں ہیں، ان کی غیر موجودگی میں سینٹ مکمل نہیں ہے۔ آئین کے تحت یہ نامکمل سینٹ ہے، آئین کے تحت نامکمل سینٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب نہیں ہو سکتا۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ جنرل الیکشن سے عالمی سطح پر پاکستان کی جگ ہنسائی، کسی صورت چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین الیکشن کا حصہ نہیں بن سکتے۔ پاکستان آبادی کے حوالے سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔ پاکستان کے موجودہ معاشی اعشاریہ تشویشناک ہیں۔ سوچنا ہوگا ملک کو بچانا ہے یا سیاست کو۔ ملک کو سیاست کی نذر نہیں کر سکتے۔ دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف نے سینیٹر علی ظفر کو ایوان بالا میں قائد حزب اختلاف بنانے کیلئے درخواست چیئرمین سینٹ کو جمع کرا دی۔ تحریک انصاف کے وفد نے چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر عون عباس بپی نے بتایا کہ اپوزیشن نے 19 اراکین کے دستخط کے ساتھ درخواست جمع کرائی ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اعتراض کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں۔ سینیٹر علی ظفر کے خطاب پر جواب میں وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ خیبر پی کے میں سینٹ الیکشن قدرتی آفت کی وجہ سے ملتوی نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر خیبر پی کے اسملی نے عدالتی حکم کے باوجود مخصوص ارکان سے حلف نہیں لیا۔ آرٹیکل 67 کے مطابق چند سینیٹرز کی غیر موجودگی کی وجہ سے انتخاب ملتوی نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے لئے نومنتخب چیئرمین سینٹ مخدوم سید یوسف رضا گیلانی زرداری ہاؤس گئے، بلاول بھٹو زرداری نے سید یوسف رضا گیلانی کو سینٹ کا بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہونے پر مبارک باد دی۔ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار اینڈ فوڈ سکیورٹی رانا تنویر نے نو منتخب چیرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کو مبارکباد دی ہے۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید احمد شاہ نے سید یوسف رضا گیلانی اور سیدال خان ناصر کو چیرمین اور ڈپٹی چیرمین سینٹ کا عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد دی ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ نے یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینٹ اور سیدال خان ناصر کو ڈپٹی چیئرمین سینٹ منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الحمد للہ! آج سینٹ میں بھی جمہوری عمل مکمل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا انتخاب پاکستانی عوام کے اعتماد کا عکاس ہے۔