لندن فسادات برمنگھم‘ لیور پول‘ مانچسٹر‘ برسٹل تک پھیل گئے‘ ہر طرف آگ‘ لوٹ مار....پاکستانیوں نے اپنے تحفظ کیلئے ڈنڈا بردار فورس بنا لی

لندن (این این آئی + بی بی سی) لندن میں پولیس تشدد سے نوجوان کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے فسادات نے برمنگھم، لیورپول کے بعد اب مانچسٹر اور برسٹل کو بھی لپیٹ میں لے لیا ہے‘ لوٹ مار کے علاوہ کئی گاڑیوں اور ایک پولیس سٹیشن اور عمارتوں کو آگ لگا دی گئی‘ پولیس نے 450 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا‘ 40 سے زائد افراد پر فرد جرم عائد کر دی گئی‘ فسادات کے باعث وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون، نائب وزیراعظم نک کلیگ، وزیر داخلہ تھریسامے اور لندن کے میئر چھٹیاں مختصر کر کے وطن لوٹ آئے۔ شمالی لندن میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب پولیس کے ہاتھوں ایک شخص کی ہلاکت کے بعد ٹوٹنہم سے شروع ہونے والے پرتشدد واقعات کا سلسلہ جنوبی علاقوں پیکہم، کرائیڈن اور لوئی شیم کے علاوہ دارالحکومت سے نکل کر برمنگھم اور لیورپول تک پھیل گیا ہے۔ فسادات کے باعث وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون، نائب وزیراعظم نک کلیگ، وزیر داخلہ تھریسامے اور لندن کے میئر چھٹیاں مختصر کر کے وطن لوٹ آئے ہیں۔ منگل کو بھی جنوبی لندن کا ضلع کرائیڈن میدان جنگ بنا رہا اور دن بھر ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کا سلسلہ جاری رہا۔ شرپسندوں نے ایک عمارت، ایک فیکٹری اور 140 سال پرانی فرنیچر مارکیٹ اور کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ برکسٹن میں سپورٹس شاپ، ہیکنی میں پولیس وین کو آگ لگا دی گئی۔ لندن کے ساتھ لیورپول اور برمنگھم میں بھی ہنگامے پھوٹ پڑے جہاں لوٹ مار کے علاوہ کئی گاڑیوں کو بھی جلا دیا گیا۔ برمنگھم میں ایک پولیس سٹیشن کو آگ لگا دی گئی۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے الزام میں اب تک تقریباً 300 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ چالیس سے زائد افراد پر فرد جرم بھی عائد کر دی گئی ہے۔ ہنگاموں کے دوران کئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ سکاٹ لینڈ یارڈ کے مطابق فسادات کے دوران اب تک 334 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ برمنگھم کے ہینڈز ورتھ علاقے میں ہالی ہیڈ روڈ پر واقع پولیس سٹیشن کو نذر آتش کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مانچسٹر میں گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے‘ پولیس کا کہنا ہے کہ جنوبی لیور پول میں فسادات کے کئی واقعات سے نمٹ رہے ہیں اور ان واقعات میں متعدد گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا ہے۔ سکاٹ لینڈ یارڈ کے مطابق لندن میں حالات کو قابو کرنے کیلئے 1700 اضافی پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں جبکہ ہنگامہ آرائی کرنے والوں سے نمٹنے کے لئے بکتربند گاڑیاں بھی استعمال کی جا رہی ہیں۔ لندن پولیس کے مطابق گذشتہ 30 برس کے ان شدید ترین فسادات کے سلسلے میں تین روز کے دوران 334 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے لندن اور ملک کے دیگر شہروں میں فسادات کے بعد پارلیمان کا اجلاس طلب کر لیا ہے اور پولیس کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں۔ لندن فسادات سے بچا¶ کے لئے پاکستانیوں نے ڈنڈا بردار فورس بنا لی ہے۔ اطلاعات کے مطابق جھڑپوں میں ایک سو پولیس اہلکار اور دو سو سے زائد مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔
لندن / فسادات

ای پیپر دی نیشن