نئی دہلی(آن لائن) پارلیمنٹ کے مون سون اجلاس کے پہلے دِن بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر ایل کے ایڈوانی کے حکومت مخالف بیان پرایوان میں زبردست ہنگامہ کھڑا ہو گیا، یہاں تک کہ کانگرس کی صدرسونیا گاندھی نے ایڈوانی سے معذرت طلب کی۔ ایڈوانی نے آسام میں ہونے والے فسادات پر ہونے والی بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے دوسری مدت کی یو پی حکومت کو ناجائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حکومت کو بچانے کے لئے کروڑوں روپے خرچ کیے گئے تھے۔موجودہ حکومت کو ناجائز قرار دیئے جانے پر ایوان میں غیرمعمولی ہنگامہ ہوا۔ سونیا گاندھی نے انتہائی مشتعل انداز میں بیان واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ ا±نھوں نے حکمران بنچوں کی جانب رخ کرتے ہوئے اپنے ارکان سے کہا کہ وہ ایڈوانی کو اپنا بیان واپس لینے پر مجبور کریں۔ کافی شور و غل کے بعد ایل کے ایڈوانی نے اپنا بیان واپس لیا اور وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ا±نھوں نے حکومت کو نہیں بلکہ 2008ءمیں پارلیمنٹ کے اندر جس انداز میں اعتماد کا ووٹ حاصل کیا گیا تھا ا±سے غیر قانونی قرار دیا تھا۔ ایڈوانی کے اس بیان پر متعددد ارکانِ پارلیمنٹ نے شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے۔سونیا گاندھی نے جہاں اسے ایوان اور حکومت کی توہین قرار دیا وہیں وزیر اعظم نے انتہائی ناشائستہ بیان بتایا۔ بعد میں، ایڈوانی نے کہا کہ آسام فسادات کو فرقہ وارانہ فساد کہنے کے بجائے ہندوستان اور غیر ہندوستان کے بیچ ہونے والا فساد کہنا چاہیئے، کیونکہ بقول ا±ن کے بنگلہ دیشی دراندازوں اور مقامی بوڈو آبادی کے مابین فساد ہوا ہے، جب کہ مسلم تنظیموں اور سےکولر لیڈروں کے خیال میں یہ مسلم مخالف فساد تھا، جس میں حکومت کے مطابق 70سے زائد جب کہ آزادانہ ذرائع کے مطابق سینکڑوں افراد مارے گئے ہیں۔
آسام: مسلمانوں اور بدھوں میں فسادات‘ ایڈوانی کے بیان پر بھارتی پارلیمنٹ میں ہنگامہ
Aug 10, 2012