اسلام آباد(صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی + آن لائن) نیب ایگزیکٹو بورڈ نے کرپشن کی شکایات پر7 مختلف انکوائریاں شروع کرنے کی منظوری دے دی۔ قائم علی شاہ کے سابق مشیر ضیاء الحسن لنجار، لیگی ایم این اے سید افتخارالحسن اورشاہ عبداللطیف بھٹائی یونیورسٹی کی وائس چانسلرپروین شاہ کیخلاف بھی انکوائری کی منظوری دے دی گئی، جبکہ اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف تحریک انصاف کی شکایات کا جائزہ بھی لیا گیا۔ اجلاس چیئرمین قمرالزمان کی زیر صدارت ہوا۔ اعلامیہ کے مطابق بورڈ نے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام پرسیالکوٹ سے رکن قومی اسمبلی افتخارالحسن اور شاہ عبدالطیف بٹھائی یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروین شاہ کیخلاف انکوائری کی منظوری دی ، جبکہ کرپشن کی شکایت پرپی ایس او سمیت پی پی ایل اورنجی کمپنی پاورپیک کے سربراہ کامران کیانی کیخلاف بھی انکوائری کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے بھیجے گئے کیس میں کامران کیانی کے خلاف 16کروڑ روپے بینک ڈیفالٹ کا الزام ہے۔ بورڈ نے شواہد کی عدم دستیابی کے بعد سابق وزیراعلی سندھ ارباب غلام رحیم اور سی ڈی اے افسروں کیخلاف کرپشن انکوائری ختم کرنے کی منظوری دے دی۔ اس موقع پرنیب قمرالزمان چوہدری کا کہنا تھا کہ نیب کرپشن کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے، افسران کرپشن کی شکایات پرفوری ایکشن لیں۔آن لائن کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ نے میسر زپاور پیک کی انتظامیہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی ۔ ملزمان پر 165.370 ملین روپے قرض نا دہندہ ہونے کا الزام ہے ، یہ کیس سٹیٹ بینک آف پاکستان نے سیکشن 31 ڈی کے تحت نیب کو بھیجا ۔ میجر ( ر) کامران کیانی قرضہ حاصل کرنے کا واحد ذمہ دار ہے ۔