سرینگر (نیوز ڈیسک+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے سرینگر، بارہمولہ، کپواڑہ، بانڈی پورہ اور سرینگر جموں ہائی وے سمیت تمام بڑی شاہراہوں کا کنٹرول سنبھالنا شروع کردیا ہے۔ دوسری طرف وادی میں 32 ویں روز بھی کرفیو اور کشیدگی برقرار رہی بھارتی فوج نے کشمیری نوجوان کو گاڑی تلے کچل کر شہید کردیا۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کے اہلکار سرینگر، سوپور اور دیگر قصبوں میں لوگوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنے کیلئے سڑکوں پر مارچ کرنے لگے۔ فوجی مقبوضہ علاقے کی اہم شاہراہوں اور رابطہ سڑکوں پر تعینات کر دیئے گئے۔ تازہ پیشرفت بھارتی فوج کی شمالی کمان کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہودا کی کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے چار روز قبل ہونیوالی ملاقات کا نتیجہ ہے جس میں انہوں نے محبوبہ مفتی کو یقین دلایا تھا کہ فوج وادی میں شہریوں کے مظاہروں روکنے کیلئے ہر ممکن مد د فراہم کریگی۔ ادھر ہزاروں لوگوں نے مسلسل 32 روز سے عائد کرفیو اور دیگر پابندیاں توڑتے ہوئے لیلہار ، لاجورہ ، حاجی بل ، رتنی پورہ ، پدگام پورہ ، ملنگ پورہ ، کوئیل، بانڈی پورہ ، لولاب، اسلام آباد ، شوپیاں اور دیگر علاقوں میں آزادی کے حق میں اور بھارت کیخلاف ریلیاں نکالی اور مظاہرے کئے ۔ مظاہرین نے آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے اور پاکستانی جھنڈے لہرائے۔ سرکاری ملازمین کی تنظیم ایمپلائیز جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ایک بار پھر یہ کہتے ہوئے کہ وہ مصیبت زدہ کشمیری معاشرے کا حصہ ہیں مقبوضہ علاقے کی موجودہ صورتحال میں دفاتر جانے سے انکار کر دیا۔ ملازمین نے کٹھ پتلی انتظامیہ کو خبردار کیاکہ اگر انہیں ہراساں کیاگیا تو اسکے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ دریں اثنا پلوامہ میں ہزاروں لوگوں نے کرفیو توڑتے اور آزادی کے حق میں اور بھارت مخالف نعرے بلند کرتے ہوئے ریلی میں شرکت کی۔ کپواڑہ میں بھارتی مظالم ، گرفتاریوں اور بدسلوکیوں کے خلاف سینکڑوں لوگوں نے لال پورہ مسجد میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور پاکستانی جھنڈے بھی لہرائے گئے ۔ ادھر اننت ناگ اسلام آباد،کلگام، پلوامہ، بارہ مولا، سوپور، کپواڑہ اور ہندواڑہ میں بھارتی فوج نے سکیورٹی بڑھا دی ریاست میں کاروباری مراکز، دفاتر تعلیمی ادارے بدستور بند رہے۔ سمبل میں بھارتی فوج نے گاڑی تلے کچل کر کشمیری نوجوان کو شہید کردیا۔ دوسری طرف مدھیہ پردیش کے شہر علی راجپور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بالآخر کشمیر کے مسئلے پر زبان کا تالا بھی کھول دیا اور کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر میں مسائل ترقی کے ذریعے حل کررہے ہیں جہاں مٹھی بھر گمراہ عناصر حالات خراب کررہے ہیں، جن بچوں کے ہاتھوں میں لیپ ٹاپ اور بلا ہونا چاہیے تھا ان میں پتھر تھما دئیے گئے، صورتحال کو معمول پر لانے کیلئے پرعزم ہیں۔ وادی میں تشدد ختم ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ان کی حکومت کشمیر میں عوام کے مسائل کا حل ترقیاتی کاموں کے ذریعے نکال رہی ہے، جموںوکشمیر میں محبوبہ مفتی کی حکومت ہو یا مرکزی حکومت ہم ترقی کے ذریعے تمام مسائل حل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کے مسئلے کو اقتصادی طور پر حل کیا جاسکتا ہے۔ کشمیر امن چاہتا ہے اور کشمیری بہترروزگار کے خواہاں ہیں اور حکومت انہیں روزگار فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت میں مسائل کے حل کیلئے مذاکرات سمیت دیگر راستے موجود ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں سے امن اور ہم آہنگی کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ وہ کشمیر کی خوبصورتی کوبرقرار رکھیں۔ مودی نے کہاکہ میری حکومت اٹل بہاری واجپائی کے ان تین اصولوں ، انسانیت ، جمہوریت اور کشمیریت پر یقین رکھتی ہے جس طرح بھارت کے دوسرے حصوں کے لوگ آزادی منارہے ہیں اس طرح کشمیری بھی مناتے ہیں۔ بھارتی کشمیر سے محبت کرتے ہیں لیکن یہ عناصر کشمیریت کی عظیم روایت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ کشمیر کے حوالے سے پوری سیاسی قیادت بیک زبان ہے اور یہ ملک کی قوت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر میں جن لوگوں نے بندوقیں اٹھارکھی ہیں وہ یہ راستہ ترک کردیں اور عوام کے فائدے کیلئے کشمیر کی ترقی میں ساتھ دیں۔ انہوں نے کہاکہ چند گمراہ مٹھی بھر عناصر کشمیر میں گڑ بڑ پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن حکومت حالات کو معمول پر لانے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کشمیر امن اور کشمیری اپنے ذریعہ معاش کی بہتری چاہتے ہیں ،مرکز انکی ہرممکن مددکرے گا،بھارت کو حاصل آزادی کو کشمیر بھی محسوس کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کا ہر شہری کشمیر سے پیار کرتا ہے ،چند مٹھی بھر لوگ گمراہ کشمیریوں کو گمراہ کرکے حالات خراب کررہے ہیں۔ یہ لوگ تباہی کے راستے پر ہیں۔ دریں اثناء مقبوضہ کمشیر میں کشمییوں کو آئے روز پیلٹ گن فائرنگ سے ہلاک اور زخمی کرنیوالی بھرتی فورس سی آر پی یف کے ڈی جی درگا پرشاد نے نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گن کے استعمال کو بیوی پر شوہر کے تشدد جیسا معمول قرار دیدیا اور مستقبل میں اسکا استعمال جاری رکھنے کا عندیہ دیا۔ ادھر واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان الزبتھ ٹراوڈا نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری تشدد پر امریکہ کو تشویش ہے مسئلے کو حل کرنے کیلئے بھارت اور پاکستان براہ راست مذاکرات سے حل کریں خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دیاجائے۔ انہوں نے حزب المجاہدین کے کمانڈر سید صلاح الدین کی طرف سے مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے پر ایٹمی جنگ کے خطرے والے بیان پر کہا کہ میں یہ بیان دیکھا ہے ہمارا یہ ماننا ہے کہ ہر وہ قدم جس سے انتشار بڑھتا ہو اس سے کسی مسئلے کا حل نہیں نکلتا۔ پاکستان اور بھارت کشمیر سمیت تمام مسائل کے حل کا بہترین ذریعہ مذاکرات ہی ہیں۔ علاوہ ازیں یورپین کشمیر کونسل کے صدر کے خط پر خارجہ پالیسی چیف یورپی یونین نے ردعمل میں کہا ہے کہ کشمیریوں کو پاک بھارت مذاکرات کا حصہ ہونا چاہئے۔ فیڈریسیا مور گیرونی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو پاک بھارت مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے موقف پر قائم ہیں۔ ادھر چیئرمین حریت کانفرنس سید علی گیلانی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اس بیان کہ ’’جموں کشمیر کے مسئلے کو اقتصاری طور حل کیا جا سکتا ہے‘‘ پر ردعمل میں کہا کہ جموں کشمیر کا مسئلہ نہ تو اقتصادی ہے اور نہ ہی جموں کشمیر کے لوگ کسی اقتصادی پیکیج کے لئے تحریک چلارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وحشی بھارتی فوج کے ہاتھوں کھیلی گئی خون کی ہولی سے 60سے زائد افراد کا قتل، 400 سے زائد افراد کو بینائی سے محروم اور 6ہزار سے زائد افراد کے زخمی ہونے پر مودی کو بات کرنا گوارہ نہیں ہوا جس سے یہ بات عیاں ہوئی ہے کہ بھارت کا وزیراعظم بننے کے باوجود اسکے اندر ابھی بھی 2002ء کے گجرات کا وحشی چھپا ہوا ہے اسے اور اسکی فوجوں کو کشمیریوں کے خون کا چسکا لگا ہے لیکن ہم اس فسطائی ذہنیت کے خون خوار کارندوں پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ خون آپ کی بنیادیں ہلاکے رکھ دیگا۔