شہبازشریف کومسلم لیگ( ن) کا صدر بنانے کا فیصلہ

Aug 10, 2017

اداریہ

الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کو نوازشریف کی جگہ نیا پارٹی صدر منتخب کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ انکی معزولی کے بعد یہ عہدہ خالی تھا، اس نوٹس پر پارٹی کے سینئر رہنما راجہ ظفر الحق نے بتایا کہ میاں شہبازشریف کو جماعت کا نیا صدر بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جسکا ایک دو دن میں اعلان کر دیا جائیگا۔
میاں شہبازشریف کو، جو کہ وزیراعلیٰ پنجاب بھی ہیں، مسلم لیگ ن کا نیا پارٹی صدر بنانے کا فیصلہ قابل تحسین ہے۔ سپریم کورٹ سے پارٹی کے سابق سربراہ نوازشریف کی نااہلی کے بعد یہ عہدہ خالی تھا جسے سیاسی جماعتوں کے ایکٹ کے تحت سات دن کے اندر پر کرنا ضروری ہے۔ سیاسی طریق کار کیمطابق، سربراہ کے خالی عہدے کو پر کرنے کیلئے وسیع پیمانے پر مشاورت کی جاتی ہے، چنانچہ توقع ہے کہ شہبازشریف کی نامزدگی سے پہلے اس کا اہتمام کر لیا گیا ہوگا۔ شریف خاندان کے دیگر ارکان کی طرح جمہوریت کیلئے شہبازشریف کی جدوجہد اور قربانیاں ، کسی سے کم نہیں، انہیں وزارت اعلیٰ کسی انعام میں نہیں ملی بلکہ ان کی صوبے کے عوام کی ترقی و فلاح و بہبود کیلئے ان تھک کوششوں کا صلہ ہے۔ انہوں نے گزشتہ چار سال میں جس طرح ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرایاہے دن رات، گرمی ، سردی کی پروا کئے بغیر،جہاں بھی، کوئی حادثہ پیش آیا، یا کسی کو تکلیف پہنچی، مدد کو پہنچتے ہیں۔ انکی کارکردگی کو اندرون ملک ہی نہیں دوسرے ملکوں میں بھی مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ ابتداً جب نوازشریف نے عزلت کے بعد وزارت عظمیٰ کا منصب خالی کیا تو یہ عہدہ انہیں سونپنے کا فیصلہ ہوا۔ لیکن اسکے بعد سمجھا گیا کہ ان کا پنجاب میں رہنا بہتر ہوگا، کیونکہ بہت سے ترقیاتی منصوبے اور بالخصوص بجلی پیدا کرنے کے پراجیکٹ تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ یہ وہ منصوبے ہیں جو 2018ءکے انتخابات میں مسلم لیگ ن کا اثاثہ ہوں گے اور جن کی بنیاد پر الیکشن جیتنے کی قوی امید کی جا سکتی ہے۔ اس مرحلے پر انکے مرکز میں جانے سے ان منصوبوں کی تعمیراتی رفتار شائد برقرار نہ رہتی، چنانچہ پہلا فیصلہ تبدیل کرنا پڑا۔ اگرچہ وہ مرکز میں جاتے تو انکی ولولہ انگیز قیادت سے ترقی کے ثمرات سے پورا ملک مستفید ہوتا۔ بہرحال یہ انتخاب بھی حکومت اور مسلم لیگ ن کیلئے بہتر ثابت ہو گا ۔توقع ہے کہ وہ مسلم لیگ ن کے تنظیمی امور پر خصوصی توجہ دینگے کیونکہ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ مسلم لیگ ن کی پرائمری سطح پر تنظیم کمزور ہے۔ بے شک قیادت کا بھی بڑا اہم مقام ہے لیکن کسی بھی قومی سیاسی جماعت کی اصل قوت اور اثاثہ اس کے کارکن ہی ہوتے ہیں۔

مزیدخبریں