آرمی چیف نے ٹھیک کہا قانون کی حکمرانی ہونی چاہئے‘ ملکر چلنا ہے: شاہد خاقان

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) سابق مشیر خارجہ سینیٹر سرتاج عزیز، گورنر کے پی کے اقبال ظفر جھگڑا نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم اور سینیٹر سرتاج عزیز کے درمیان ملاقات میں باہمی دلچسپی کے ایشوز پر بات چیت کی گئی۔ گورنر کے پی کے اقبال ظفرجھگڑا اور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں ترقیاتی منصوبہ بندی کے بارے میں بات چیت کی گئی۔ ترقیاتی منصوبے ترجیحات میں سرفہرست ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت فاٹا کو دوسرے ملکی حصوں کے برابر لانے کیلئے کوشاں ہے۔ ہماری ترجیح ہے کہ فاٹا کے ایشوز پر تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت توانائی پر اہم اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے وزارت خزانہ اور پاورڈویژن کو ہدایت کی کہ سرکلر ڈیٹ کا مستقل حل نکالنے اور استعداد کا ر بہتر بنانے پر توجہ دیں۔ وزیراعظم نے تمام زرعی ٹیوب ویلز کو سولر پاور پر منتقلی کا منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کی۔ زرعی ٹیوب ویلز سے بجلی کی کھپت، سبسڈی کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ حکومت کی پہلی ترجیح انرجی سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔ عوام کو بجلی سستی اور فوری فراہمی ہی ترقی کا راستہ ہے۔ علاوہ ازیں ایک انٹرویو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ دوسری جماعتیں بھی کہہ رہی ہیں ناانصافی ہوئی۔ حکمران ٹیکس نہیں دیں گے تو دوسروں سے بھی نہیں کہہ سکتے کہ ٹیکس دیں۔ سی پیک اب چلنا شروع ہوگیا، ثمرات جلد نظر آئیں گے۔ برآمدات میں جلد اضافہ ہوگا، ملک اگر ترقی کرے گا تو سب کی ترقی ہوگی۔ آف شور کمپنی بنانا جرم نہیں تاہم میری کوئی آف شور کمپنی نہیں۔ نواز شریف کا اقامہ ختم ہوچکا تھا۔ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کا نفاذ نہیں ہوسکتا۔ سول ملٹری تعلق سے متعلق بات کرنا آج کل فیشن بن گیا ہے۔ ہم نے مل کر آگے چلنا ہے اور مزید ترقی کرنی ہے۔ آرمی چیف نے ٹھیک کہا ہے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہئے۔ نواز شریف اور شہباز شریف میں کوئی اختلاف نہیں۔ چودھری نثار نے کہا تھا کہ میری حمایت آپ کے ساتھ ہے۔ وقت کے ساتھ ادارے ایک پیج پر آ جاتے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ماضی سے سبق لیں اور آگے بڑھیں۔ قانون کی بالادستی ہونی چاہئے۔ آرمی چیف سے مزید ملاقاتیں بھی ہوں گی۔ اکٹھے ملکر ہمیں ملک کیلئے کام کرنا ہے۔ توجہ معیشت پر ہے، ہمیں تباہ حال ملک وراثت میں ملا تھا۔ جی ٹی روڈ سے جانا پارٹی فیصلہ ہے۔ مسئلہ کشمیر حل ہونے تک بھارت سے تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے۔ ہمیں سب سے پہلے اپنی خودمختاری کو مضبوط بنانا ہے، دہشت گردی کا مقابلہ مل کر کرنا ضروری ہے۔ افغان صدر سے ملاقات ہوتی رہتی ہے۔ کراچی میں پانی کے معاملے کو حل کرنا ہے۔ کراچی میں لیاری ایکسپریس وے کو درست کرنا ہے۔ اگر کراچی نہیں چلے گا تو پاکستان بھی نہیں چلے گا۔ اقدامات نہ کرتے تو آج لوڈشیڈنگ بہت زیادہ ہوتی۔ نومبر 2017ء کے بعد ملک میں لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی۔ نیب میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ نیب ایک آمر نے سیاسی جماعتوں کو توڑنے کیلئے بنایا۔ آج جو حالات ہیں نیب قانون سے ہوئے ہیں، سرکاری افسر کیلئے بہترین کام یہی ہے کہ وہ کام نہ کرے۔ نیب بنیادی طور پر انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ نواز شریف کا تجربہ زیادہ تھا، بڑی کابینہ کی ضرورت نہیں تھی، نادرا کے معاملے کو این ٹی این بنا دیا جائے تو معاملہ ٹھیک ہو جائیگا۔ کسی اور کو پارٹی صدر بنانا صرف فارمیلٹی ہو گی، حکومت قانون لائی ہے آف شور کمپنیاں ڈیکلیئر کرنا ہوں گی۔ شاید 20 کروڑ عوام میں سے آرٹیکل 62,63 کی شق پر کوئی پورا نہیں اترتا۔ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر آرٹیکل 62 پر لگایا گیا، کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ نوازشریف، شہباز شریف میں تنازعہ ہو۔ علاوہ ازیں وزیراعظم ہائوس میں وزیر آبی وسائل سید جاوید علی شاہ سے ملاقات کے دوران وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے پیش نظر حکومت کیلئے آبی تحفظ بنیادی تشویش کا معاملہ ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہد خاقان عباسی ہفتہ کو کراچی جائیں گے۔ وزیراعظم مزار قائداعظم پر حاضری دیں گے اور فاتحہ خوانی کریں گے۔ وزیراعظم گورنر ہائوس سندھ میں مختلف اجلاس منعقد کریں گے اور وفود سے ملاقاتیں کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...