نوازشریف کا کارواں چل پڑا‘ شاندار استقبال: عوام کی عدالت نے فیصلہ سنا دیا: سابق وزیراعظم

Aug 10, 2017

اسلام آباد/ لاہور (محمد نواز رضا+عزیز علوی+ رضوان ملک+ وقائع نگار خصوصی+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خصوصی رپورٹر+ ایجنسیاں+ نمائندگان) سابق وزیراعظم نوازشریف کا کارواں لاہور کے لئے چل پڑا ہے‘ ہزاروںگاڑیوں پر مشتمل میلوں پر پھیلا ہوا کارواں سست روی سے لاہور کی طرف بڑھ رہا ہے‘ تاحد نگاہ گاڑیاں ہی گاڑیاں ہیں تاہم مری روڈ پر نواز شریف کے قافلے کے ساتھ عوام پیدل چل رہے تھے۔ مری روڈ پر ہزاروں کارکن میاں نوازشریف کی گاڑی کے آگے ’’وزیراعظم نواز شریف‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ اسلام آباد سے راولپنڈی کا فاصلہ 12 گھنٹے میں طے ہوا۔ میاں نوازشریف کی گاڑی ساڑھے 6گھنٹے میں فیض آباد پہنچی‘ پنجاب ہائوس سے سابق وزیراعظم کی ریلی 11 بجکر 40 منٹ پر روانہ ہوئی۔ نواز شریف کی روانگی کے وقت سابق سینیٹر جعفر اقبال نے دعا کرائی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پنجاب ہائوس میں نواز شریف کو گلے لگا کر رخصت کیا۔ اس موقع پر پنجا ب ہائوس میں 7بکروں کا صدقہ دیا گیا۔ اس موقع پر مسلم لیگی رہنمائوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی دس ماہ تک اپنی خدمات سرانجام دیں گے‘ شہباز شریف بدستور وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے‘ مسلم لیگی رہنما اور وزراء شاہد خاقان عباسی سے مکمل تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان مخلص اور دیرینہ کارکن ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی دس ماہ تک خدمات سر انجام دیںگے۔ شہباز شریف بدستور وزیر اعلیٰ پنجاب رہیں گے۔ انہوں نے کہا شاہد خاقان مخلص اور دیرینہ کارکن ہیں، لیگی رہنما اور وزراء شاہد خاقان عباسی سے مکمل تعاون کریں۔ نواز شریف نے کہا شاہد خاقان عباسی حکومت کی آئندہ مدت تک وزیراعظم رہیں گے اور شہباز شریف بدستور وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے کیونکہ شہباز شریف پنجاب کی جان اور پاکستان کی شان ہیں۔ شہباز شریف نے پنجاب کو رول ماڈل بنایا اور مزید بہت کچھ کرنا ہے۔ اللہ ہمیں پاکستان کی ترقی اور عوام کی خدمت کی توفیق دے اور آپ سب رہنمائوں اور عوام کے لئے نیک خواہشات ہیں۔ نواز شریف نے مزید کہا ہے کہ عوام نے مجھے منتخب کیا ہے اس لئے عوام کا شکریہ ادا کرنے کے لئے جا رہا ہوں کوئی پاور شو نہیں کر رہا۔ ایک نیک مقصد کے لئے جا رہا ہوں سفر طویل ہے مگر خوشی ہے کہ اپنے گھر جا رہا ہوں انہوں نے کہا کہ بہت سے سوالات کا جواب ڈھونڈ رہا ہوں مگر ابھی کہیں نہیں جا رہا سیاست میں ہی رہوں گا کیونکہ ہیٹرک مکمل کرنی ہے اگر سیاست سے پیچھے ہٹ گیا تو لوگ سمجھیں گے میرے دل میں چور ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا مشکلات کے باوجود حوصلہ بلند ہے میرے دور حکومت میں ملک ترقی کر رہا تھا، ملکی پیداوار میں 5.3 فیصد ترقی ہوئی۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ اپنے گھر جا رہا ہوں اس کے پیچھے کوئی مقاصد نہیں، ایک مشن لے کر جا رہا ہوں جس عوام نے مجھے منتخب کیا ان کا شکریہ ادا کرنے جا رہا ہوں۔ نوازشریف نے کہاکہ مجھے عوام کا شکریہ ادا کرنا ہے‘ آپ سب کیلئے نیک خواہشات ہیں‘ اللہ ہمیں پاکستان کی ترقی اور عوام کی خدمت کی توفیق دے۔ پارٹی کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق اور پرویز رشید میاں نواز شریف کے ہمراہ ہیں ڈی چوک میں سابق وزیراعظم کے کنٹینر کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، عابد شیر علی، انجینئر امیر مقام، ڈاکٹر آصف کرمانی طلال چوہدری اور انجم عقیل کی گاڑیاں موجود تھیں، عابد شیر علی اور انجینئر امیر مقام ڈبل کیبن گاڑی پر اکٹھے سوار تھے، عابد شیر علی نے کارکنوں کے ہمراہ سیلفیاں بنائیں۔ ڈاکٹر آصف کرمانی وکٹری کا نشان بناتے رہے۔ بدھ کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے ہمراہ لاہور تک سفر کرنے کیلئے صبح 9بجتے ہی آزاد کشمیر گلگت بلتستان، خیبرپی کے اور مری سے پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ اسلام آباد ڈی چوک میں پہنچنا شروع ہو گئے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کا کنٹینر ڈی چوک پہنچتے ہی کارکنوں نے گھیرے میں لے لیا، نوازشریف کی جھلک دیکھنے کیلئے کنٹینر کی کھڑکیوں سے اندر جھانکتے رہے اور ان کی گاڑی کو چومتے رہے‘ نوازشریف کے ترانوں پر کارکنوں نے کنٹینر کے گرد رقص کیا اور بھنگڑے ڈالے۔ کچھ کارکنوں نے کنٹینر کے پیچھے چڑھ کر لٹکنے کی کوشش بھی، بلٹ پروف کنٹینر پر نوازشریف کی بڑے سائز میں تصویر لگائی گئی ہے، کارکن تصویر کے ساتھ اور کنٹینر کے ساتھ سیلفیاں بنواتے رہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چودھری نثار نوازشریف کو رخصت کرنے پنجاب ہائوس نہیں آئے۔ نوازشریف کا جگہ جگہ شاندار استقبال کیا گیا۔ روانگی سے قبل نواز شریف کی لاہور میں ان کے اہلخانہ اور وزیراعلیٰ پنجاب سے ٹیلی فونک گفتگو کرائی گئی۔ ذرائع کے مطابق صدر ممنون حسین نے میاں نواز شریف کو ٹیلی فون کرکے لاہور روانگی پر نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ پنجاب ہائوس اسلام آباد سے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے قافلے کے ایکسپریس چوک بلیوایریا آمد اور پھر بڑے جلوس کے ہمراہ بلیو ایریا سے فیصل چوک اور زیرو پوائنٹ تا فیض آباد چوک تک پولیس کی بھاری نفری سکیورٹی ڈیوٹی پر مامور تھے‘ اڑھائی ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔ نوازشریف کا جلوس جیسے ہی اسلام آباد کی حدود سے نکل کر شام پونے چھ بجے کے قریب فیض آباد کے راستے مری روڈ کی جانب پہنچا تو وفاقی پولیس کے حکام اور اہلکاروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ دوسری طرف لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق مسلم لیگیوں نے نوازشریف کی لاہور آمد سے پہلے بکروں کے صدقے دینے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ گزشتہ روز صوبائی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے اپنی رہائش گاہ میں مسلم لیگی کارکنوں کی موجودگی میں پانچ بکروں کا صدقہ دیا۔ ایک روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر خواجہ احمد حسان نے سید توصیف شاہ‘ خواجہ سلمان رفیق اور رابعہ فاروقی کے ہمراہ راوی پل پر کارکنوں کی موجودگی میں نوازشریف کو بخیریت سفر کے لئے چار بکروں کا صدقہ دیا تھا۔ گزشتہ روز مسلم لیگی رہنما حافظ محمود الحسن نے سعودی عرب سے لاہور پہنچ کر سابق وزیراعظم کے اسلام آباد سے بخریت لاہور سفر کے لئے دو بکروں کا صدقہ دیا۔ مسلم لیگ ن یوتھ ونگ پنجاب کے صدر میاں غلام حسین شاہد‘ وزیراعلیٰ کے سابق کوآرڈی نیٹر اور قصور کے رہنما ملک خادم قصوری نے بھی نوازشریف کے باحفاظت سفر کے لئے ایک ایک بکرے کا صدقہ دیا۔ ان مواقع پر میرا قائد نوازشریف‘ دلوں کا وزیراعظم نواز شریف‘ میرا رہبر نوازشریف اور آیا آیا شیر آیا کے نعرے لگائے گئے۔ دوسری میاں نوازشریف کا ڈی چوک پر کارکنان سے خطاب متوقع تھا تاہم وہ خطاب کیے بغیر ہی ڈی چوک سے خیبرپلازہ اور پھر جناح ایونیو پہنچے۔ پنجاب حکومت نے میاں نوازشریف کی ریلی کی فضائی نگرانی کا فیصلہ کیا۔ فضائی نگرانی آئی جی پنجاب خود کرتے رہے۔ ادھر محکمہ صحت نے جی ٹی روڈ پر آنے والے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور ڈاکٹروں اور عملہ کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔ اس سے قبل پنجاب ہائوس میں ن لیگ کے مرکزی رہنمائوں نے ریلی کے حوالے سے حتمی مشاورت کی۔ ریلی کے راستے میں جگہ جگہ سڑکوں اور شاہراہوں پر نواز شریف کی تصویروں والے بینرز اور پوسٹرز لگائے گئے ہیں، مقامی رہنمائوں کے خطاب اور پارٹی ترانوں کے لئے استقبالیہ کیمپوں میں سائونڈ سسٹم بھی لگا ئے گئے ہیں۔ ذرائع محکمہ داخلہ کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کو بلٹ پروف گاڑی میں لاہور لایا جا رہا ہے اور سکیورٹی کلیئرنس کے بعد انہیں گاڑی سے باہر نکلنے کی اجازت ہوگی۔ صوبائی محکمہ داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ریلی کے راستے میں بازار بند رکھے گئے ہیں اور پولیس کے مسلح اہلکار اور نشانہ باز بلند عمارتوں کی چھتوں پر تعینات ہیں۔ ذرائع کے مطابق کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے جی ٹی روڈ پر واقع تحریک انصاف کے دفاتر کو بند رکھا جائے گا۔ علاوہ ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف نے رش کے باعث شیڈول سے ہٹ کر رات پنجاب ہائوس میں گزاری۔ دوسری طرف پنجاب حکومت نے 11 اگست تک لاہور سے راولپنڈی تک جی ٹی روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردی ہے۔ سابق وزیراعظم کی ریلی راولپنڈی پہنچنے سے قبل مری روڈ پر ہرقسم کی کاروباری سرگرمیاں بند کرا دی گئیں۔ دکانیں، پٹرول پمپ بھی بند تھے جبکہ میٹرو سروس بھی معطل کرا دی گئی جس سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔سابق وزیراعظم نواز شریف نے نااہلی کے بعد سیاسی طاقت کا پہلا مظاہرہ کیا۔ راولپنڈی میں خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ میں نے پورے پاکستان میں ایسی محبت کہیں نہیں دیکھی، کچھ لوگ پنڈی میں ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ پنڈی ان کا شہر ہے، راولپنڈی میرا شہر ہے۔ یہ ریفرنڈم ہے۔ یہ انقلاب کا پیش خیمہ ہے۔ نواز شریف کے خلاف فیصلے کو عوام نے قبول نہیں کیا۔ بتایا جائے نواز شریف نے کیا کرپشن کی؟ نواز شریف کو کس بات کی سزا دی گئی۔ پاکستان کی عوام کی عدالت نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ ایک اس عدالت نے فیصلہ کیا تھا ایک عوام کی عدالت نے فیصلہ کیا ہے۔ کیا فیصلہ سنایا کہ میں نے اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہیں لی۔ عوام نے ثابت کر دیا کہ راولپنڈی صرف نواز شریف کا ہے۔ یہ عوام کے ووٹوں کی توہین ہے یا نہیں؟ عوام کے مینڈیٹ کو ایک منٹ میں ختم کیا گیا۔ نواز شریف کو کس بات کی سزا دی گئی۔ یہ میرے ساتھ ایک مرتبہ نہیں، 3 مرتبہ ہوا ہے۔ بتایا جائے کہ نواز شریف نے کیا کرپشن کی؟ چار سال میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیا، پاکستان سے دہشت گردی کو ختم کیا ہے۔ پاکستان ترقی کی بلندی پر جا رہا ہے۔ پاکستان کے غریب لوگوں کو روزگار دیا۔ ہمیشہ خلوص کے ساتھ پاکستان کے عوام کی خدمت کی۔ تنخواہ نہ لینے پر مجھے نااہل کر دیا گیا۔ مجھے سات سال کی جلاوطنی دی گئی۔ جب قوم ترقی کے سفر پر آگے بڑھ رہی تھی مجھے فارغ کر دیا گیا۔ کیا آپ نے فیصلہ قبول کیا؟ عوام نے جواب دیا کہ نہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ مجھے تیسری مرتبہ حکومت سے نکالا گیا۔ کب بدلے گا پاکستان؟ ستر سال سے پاکستان کے ساتھ یہ ہی ہوتا رہا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں کسی وزیراعظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی۔ ایوریج ڈیڑھ ڈیڑھ سال ایک ایک وزیراعظم کو ملے۔ کسی وزیراعظم کو پھانسی دی گئی، کسی کو ہتھکڑی لگائی گئی۔ کب پاکستان بدلے گا، کب جمہوریت کو پنپنے دیا جائے گا۔ مجھے حکومت کی کوئی لالچ نہیں، اپنے ملک کو بدلنا ہے، عوام کے مینڈیٹ کی عزت کرانی ہے۔ مجھے فارغ کر کے قومی مینڈیٹ کی توہین کی گئی۔ ہمیں پاکستان کو بدلنا ہو گا۔ کروڑوں عوام ووٹ دے اور کوئی چلتا کر دے یہ مجھے منظور نہیں۔ پہلی بار گھر بھیجا گیا‘ دوسری بار ہتھکڑی لگائی گئی۔ ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا ہے۔ آج وہ مولوی صاحب پھر واپس آ گئے ہیں‘ کون ہیں یہ‘ کہاں سے آ جاتے ہیں۔ یہ کینیڈا میں زندگی گزارتے ہیں اور تباہ کرنے یہاں آ جاتے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ کب تک کہا مذاق ہوتا رہے گا۔ قلیل مدت میں بجلی کے کارخانے لگائے‘ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ 2018ء شروع میں مکمل طور پر ہو جائے گا۔ بلوچستان میں سڑکوں کے جال بچھائے جا رہے ہیں۔ پاکستان کو بدلنا ہو گا‘ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے ہر کسی کو کردار ادا کرنا ہو گا‘ وعدہ کرو اپنے وزیراعظم کی تذلیل اور بے عزتی نہیں ہونے دو گے۔ محب وطن انسان اور باوقار پاکستانی ہوں۔ وعدہ کریں‘ کسی کو شب خون مارنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ وعدہ کرو اپنے ووٹ کی بے حرمتی نہیں ہونے دیں گے۔ ججوں نے یہ بھی کہا کہ نوازشریف کیخلاف کرپشن کا کوئی کیس نہیں ہے۔ مجھے حکومت کا لالچ نہیں ہے ۔پاکستان کو بہترین قوم بنانے کی خواہش ہے۔ ایسا نہیں برداشت کریں گے کہ آپ مینڈیٹ دیں اورآپ کے لیڈر کو نکال باہر کیا جائے۔ پاکستان کو بدلنا ہے‘ عوام مزید ظلم برداشت نہیں کریں گے۔ وعدہ کریں میرے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر اور قدم سے قدم ملا کر چلیں گے۔ وعدہ کریں کہ میرا ساتھ دیں گے‘ مجھے بحال کرانے کیلئے نہیں‘ اس ملک کی ترقی کیلئے۔ آپ نے اپنے حقوق کا تحفظ نہیں کیا تو وہ اسی طرح چھینے جاتے رہیں گے۔ یہ بات تاریخ پر چھوڑتا ہوں کہ کس بات پر وزیراعظم کو فارغ کر دیا گیا۔ اب گھر جا رہا ہوں‘ ہرگز نہیں چاہتا کہ آپ مجھے بحال کرائیں۔ الحمدللہ محب وطن پاکستانی ہوں‘ اپن وطن سے محبت کرتا ہوں۔ اس ملک کی تقدیر بدلنے کیلئے کیا آپ نوازشریف کا ساتھ دیں گے جو کام کئے وہ پاکستانکے مفاد میں کئے۔ صبح 11 بجے کچہری سے لاہور کا سفر شروع کریں گے۔ تقدیر اللہ بدلتا ہے لیکن یہ فرض بندوں کو سونپتا ہے اللہ کے فضل سے میرے ہاتھ صاف ہیں، میری حکومت ختم کی تو لاہور سے آگے موٹر وے نہیں بنی، دوبارہ حکومت آئی تو موٹر وے کراچی جا رہی ہے۔

مزیدخبریں