نئی دہلی +بیجنگ(آئی این پی+بی بی سی+ آئی این پی) بھارتی فوج نے دوکلم میں چین کے ساتھ جاری سرحدی تنازعہ کے دوران فوج کی تعیناتی پر اٹھنے والے اخراجات کی مد میں مرکزی حکومت سے ہنگامی بنیادوں پر 2کھرب روپے اضافی مانگ لئے۔ بدھ کو معروف بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سیکرٹری سنجے مترا کی سربراہی میں وزارت دفاع کے وفد نے وزارت خزانہ کے حکام کو بتایا کہ انہیں 20 ہزار کروڑ روپے فوری طور پر چاہئیں۔ یہ اخراجات وزارت خزانہ کی جانب سے دفاعی بجٹ 2017-18 میں مختص کی گئی 2.74 لاکھ کروڑ کی رقم کے علاوہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اخراجات چین کے ساتھ دوکلم کے تنازع پر وہاں تعینات فوج کے روزانہ کے اور آپریشنز کے اخراجات پر اٹھ رہے ہیں۔ اس لئے فوری طور پر رقم ادا کی جائے ورنہ وہاں فوج کا ٹھہرنا ممکن نہیں رہے گا۔ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی پر بین الاقوامی، خصوصاً چین کے میڈیا نے انڈیا کے موقف پر سوال اٹھائے ہیں۔ چینی میڈیا نے دی ٹائمز آف انڈیا میں شائع مضمون کا حوالہ دیا ہے جس کی ہیڈ لائن تھی ’ڈوکلام تنازعہ“ ناراضگی کے باوجود چین جنگ نہیں چاہتا، انڈیا کو یقین‘۔ اس آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ ’انڈیا کے دفاعی ادارے کو یقین ہے کہ تمام اشتعال انگیز باتوں کے باوجود چین جنگ کا خطرہ مول نہیں لے گا۔ یہاں تک کہ کوئی چھوٹی موٹی فوجی کارروائی بھی نہیں کرے گا۔‘ گلوبل ٹائمز کی ویب سائٹ پر اس سے متعلق مضمون کی ہیڈلائن کے ساتھ لکھا ہے کہ ’چین جنگ نہیں چھیڑے گا یہ طے ہے، کیا انڈیا منتر پڑھ رہا ہے؟‘ مضمون میں یہ بھی لکھا ہے کہ جنگ کے 55 برس بعد بھی انڈیا بہت بھولا ہے۔ نصف صدی گزرنے کے بعد بھی ان لوگوں نے سبق نہیں سیکھا۔ ’انڈیا کو لگتا ہے لڑائی میں امریکہ ان کی مدد کرے گا اور چین پر نفسیاتی دباو¿ ڈالے گا۔ شاید ان کو سِنو۔ یو ایس گریٹ پاور گیم کے بارے میں کچھ نہیں معلوم۔ انڈیا شاید چین کے خلاف لڑائی میں سپائیڈر مین، بیٹ مین اور کیپٹن امریکہ سے مدد کی امید لگائے بیٹھا ہے۔‘ چین میں پاکستانی اخبار دا نیوز انٹرنیشنل کی اس خبر کو بھی کوریج دی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انڈیا نے آخرکار چین کے آگے ہتھیار ڈال دیے اور 6 اگست کو ڈوکلام سے فوج ہٹا لی۔ اخبار نے دعویٰ کیا کہ انڈیا نے ڈوکلام سے اپنی زیادہ تر فوج ہٹا لی اور سرحد پر صرف پچاس فوجی ہی تقعینات ہیں۔ بی جے پی کے اہلکاروں کی طرف سے انڈیا میں چینی اشیا کے بائیکاٹ کی اپیل کا چین میں خوب مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ چینی میڈیا میں بھی اس موضوع کو توجہ دی گئی ہے۔ چین نے کہا ہے کہ بھارتی فوجی اپنے بلڈوزروں سمیت ابھی بھی چین کے سرحدی علاقہ میں موجود ہیں۔ فوجوں کو واپس بیرکس بھیجنا چاہیے ، اگر بھارت ایسا نہیں کرتا ہے تو اسے چین کی سلامتی پر خطرہ تصور کیا جائے گا۔ چینی وزارت خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ چین اور بھارت مابین دوکھلم سیکٹر میں تناﺅ گزشتہ دو ماہ سے جاری ہے اور ابھی تک اس تناﺅ میں کمی نہیں آئی ہے ۔ چین بھارتی افواج کی مکمل واپسی تک کسی مذاکرات کا حامی نہیں ہے ۔ چین بھارتی فوجیوں کا جلد ازجلد عالقہ سے انخلاءچاہتا ہے۔
بھارتی فوج