اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) الیکشن کمشن نے ناشائستہ زبان استعمال کرنے کے معاملے کو نمٹاتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، سابق وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق کی غیر مشروط معاف قبول کرلی اور انہیں آئندہ ایسے الفاظ سے گریز کرنے کی وارننگ جاری کردی جبکہ الیکشن کمشن نے عمران خان کی متنازعہ تقریر والا ازخود نوٹس بھی خارج کر دیا۔حالیہ انتخابات سے قبل انتخابی مہم کے دوران نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر الیکشن کمشن نے دونوں رہنماﺅں کو 21 جولائی کو طلب کیا تھا۔گزشتہ روز چیف الیکشن کمشنر سردار رضا کی سربراہی میں 4 رکنی کمشن نے انتخابات 2018 سے قبل انتخابی مہم کے دوران عمران خان، پرویز خٹک اور ایاز صادق کی جانب سے غیر اخلاقی زبان استعمال کرنے کے معاملے پر سماعت کی۔بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا میں عمران خان کی گفتگو اور ووٹ کی رازداری سے متعلق دونوں مقدمات میں وکیل ہوں، دونوں کیسوں میں ایک ہی جواب دائر کر دیا ہے، عمران خان نے جان بوجھ کر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں کی۔ جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا بیلٹ پیپر کی رازداری کے معاملے پر یہ جواب قبول نہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور وزارت عظمیٰ کے امیدوار عمران خان نے مخالفین کو گدھا کہنے پر معافی مانگ لی۔عمران خان کے وکیل بابر اعوان الیکشن کمشن میں پیش ہوئے اور تحریری جواب جمع کرا دیا۔ عمران خان نے مخالفین کو گدھا کہنے کے اپنے بیان پر غیر مشروط معافی مانگ لی۔واضح رہے کہ عمران خان نے وطن واپسی پر نوازشریف کے استقبال کےلئے لاہور ایئرپورٹ جانے والوں کو گدھا کہا تھا۔ الیکشن کمشن نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے انتخابی مہم کے دوران نازیبا زبان استعمال کرنے پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے تحریری جواب طلب کیا تھا۔ دوسرے کیس میں سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، نے ای سی پی سے غیر مشروط معافی مانگی تھی۔سماعت کے دوران ایاز صادق کے وکیل کامران مرتضی الیکشن کمشن میں پیش ہوئے اور کمشن میں ایاز صادق کا ویڈیو کلپ بھی چلا کر دکھایا جس میں انہوں نے نازیبا الفاظ پر غیر مشروط معافی مانگی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آدمی جب تقریر کر رہا ہوتا ہے تو اس کو اندازہ نہیں ہوتا میں پورے ہال کے سامنے ایاز صادق کی جانب سے آپ سے معافی چاہتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں ان لوگوں سے بھی معافی چاہتا ہوں جن کی اس تقریر سے دل آزاری ہوئی جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ ایاز صادق ہمیں کہہ رہے تھے کہ آپ کی حیثیت ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر نے اب اپنی اوقات دیکھ لی۔ بعدازاں ایاز صادق کے وکیل نے پھر کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر معافی چاہتا ہوں۔اسی دوران کمشن میں پرویز خٹک کی جانب سے معافی مانگنے والا کلپ بھی دکھایا گیا، اس سے قبل ای سی پی نے انتخابی مہم کے سلسلے میں تمام سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کو ناشائستہ اور نازیبا زبان نہ استعمال کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ امیدوار اپنے جلسوں کے دوران زبان کا مناسب استعمال کرنے میں محتاط رہیں۔ الیکشن کمشن نے محفوظ فیصلہ کچھ دیر بعد سناتے ہوئے چاروں رہنماو¿ں کی غیر مشروط معافی قبول کرلی اور مستقبل میں ایسی زبان استعمال نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ الیکشن کمشن نے فیصلہ سنانے کے ساتھ ہی پرویز خٹک، ایاز صادق کی کامیابی کا نوٹی فکیشن بھی جاری کرنے کا حکم دےدیا۔واضح رہے کہ 3 اگست کو پرویز خٹک کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام جاری ہوا جس میں انہوں نے انتخابی مہم کے دوران نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر قوم سے معافی مانگی تھی۔ الیکشن کمشن نے انتخابی مہم کے دوران ایازصادق، پرویز خٹک اور مولانا فضل الرحمان کے خلاف ناشائستہ زبان کے استعمال کا از خود نوٹس لیا تھا۔ علاوہ ازیں عمران خان کے وکیل بابر اعوان کی جانب سے ووٹ کی رازداری افشا کرنے کے معاملے میں جمع کرائے گئے جواب کو مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمشن نے دوبارہ دستخط شدہ جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔سماعت آج دوبارہ ہوگی۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے عمران خان کی جانب سے ووٹ کی رازداری افشا کرنے اور متنازع تقریر کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے ان کے وکیل بابر اعوان کمشن میں پیش ہوئے۔بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عمران خان کی جانب سے مذکورہ دونوں کیسز میں جواب جمع کروا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے جواب میں ووٹ کا راز افشا کرنے پر الیکشن کمشن سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ووٹ کا راز افشا کرنا معافی کا معاملہ نہیں تاہم تقریر والے معاملے میں معافی کو دیکھ سکتے ہیں۔ عمران خان نے ووٹ کا راز افشا کرنے سے متعلق کوئی جواب نہیں دیا جس پر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ میں عمران خان کی جانب سے آج ووٹ کا راز افشا کرنے پر جواب جمع کرا دیتا ہوں۔بابر اعوان نے مزید کہا کہ ہجوم کی وجہ سے مہر لگانے والی جگہ کا پردہ گرگیا تھا جس کے بعد عمران خان نے انتخابی عملے سے پوچھا تھا کہ وہ مہر کہاں لگائیں جس پر انہیں جواب دیا گیا کہ یہیں لگادیں۔بابر اعوان کے دلائل کے بعد الیکشن کمشن نے ووٹ کا راز افشا کرنے کے معاملے پر تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو بابر اعوان نے عمران خان کا تحریری جواب الیکشن کمشن میں جمع کروا دیا۔عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں لکھا گیا تھا کہ انہوں نے جان بوجھ کر ووٹ نہیں دکھایا اور نہ ہی ان کی مرضی سے ووٹ کی تصویر لی گئی۔تحریری جواب میں مزید کہا گیا کہ پولنگ بوتھ میں رش کے باعث مہر والا پردہ گر گیا تھا جس پر وہاں موجود افسر سے سوال کیا گیا کہ مہر کہاں لگائی جائے تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ یہیں لگادیں۔ تحریری جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ ووٹ دکھانے میں میرے موکل کی مرضی شامل نہیں تھی۔جواب میں استدعا کی گئی کہ ووٹ کا راز افشا کرنے کے کیس کو ختم کیا جائے اور این اے 53 سے جیت کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ بابر اعوان کے دلائل سے اتفاق نہ کرتے ہوئے الیکشن کمشن نے بابر اعوان کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست کو عمران خان کے دستخط نہ ہونے پر مسترد کردیا۔ الیکشن کمشن کے رکن ارشاد قیصر نے بابر اعوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اپنا معافی نامہ جمع کروایا مگر حلف نامہ جمع نہیں کروایا۔انہوں نے اعتراض لگایا کہ اس معافی نامے پر عمران خان کے دستخط نہیں ہیں، تاہم وہ کل اپنا دستخط شدہ تحریری جواب آج 10 اگست کو کمشن میں جمع کرائیں۔ واضح رہے کہ یاد رہے کہ 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں عمران خان اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے اسلام آباد کے ایک پولنگ اسٹیشن میں پہنچے تھے تو انہوں نے اپنا ووٹ کیمرے کے سامنے ہی کاسٹ کردیا تھا۔ ووٹ کی رازداری کو افشا کرنے پر 6 مہینے قید اور ایک ہزار روپے جرمانہ کی سزا مقرر ہے۔ دریں اثناءالیکشن کمشن نے عمران خان کو این اے 131 لاہور، این اے 35 بنوں، این اے 95 میانوالی اور این اے 243 کراچی سے کامیاب قرار دیدیا ہے۔ الیکشن کمشن حکام کے مطابق عمران خان کی تینوں حلقوں سے کامیابی کا پہلے مشروط نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا کیونکہ تینوں نوٹیفکیشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے کیس پر رکے ہوئے تھے تاہم عمران خان کی جانب سے غیر مشروط معافی پر ازخود نوٹس واپس لے لیا گیا ہے۔ الیکشن کمشن کی جانب سے اب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 131 لاہور، این اے 35 بنوں، این اے 95 میانوالی اور این اے 243 کراچی سے کامیاب قرار دیدیا گیا ہے۔الیکشن کمشن کے مطابق این اے 53 سے ووٹ کی رازداری کے معاملے پر عمران خان کا نوٹیفکیشن روکا گیا ہے۔ 28 آزاد ارکان قومی اسمبلی نے الیکشن کمشن میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا بیان حلفی جمع کروادیا ہے۔ الیکشن کمشن نے عام انتخابات 2018 میں کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری کردیئے تاہم عدالتی فیصلوں کے باعث 849 قومی وصوبائی اسمبلیوں میں سے 815 کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری کیے گئے ہیں اور 34 قومی و صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے نوٹی فکیشن روکے گئے ہیں، الیکشن کمشن نے آزاد امیدواروں کو 3 دن کے اندر اندر کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کا حکم جاری کیا تھا جمعرات کو آزاد امیدواروں کے پاس سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا آخری روز تھا۔ ذرائع الیکشن کمشن کے مطابق آزاد امیدوار بیانِ حلفی میں اپنی مرضی، دباﺅ اورلالچ کے بغیر پارٹی میں شامل ہونے کا لکھیں گے جبکہ آزاد ارکانِ اسمبلی کو شامل کرنے والی جماعت کے سربراہ کا الیکشن کمشن کوتحریری طور پر آگاہ کرنا ضروری ہوگا، نومنتخب آزاد ارکان اسمبلی کی شمولیت کے بعد مخصوص نشستیں الاٹ ہوں گی۔ ذرائع کے مطابق اب تک 29 آزاد امیدواران کے بیان حلفی موصول ہوئے ہیں جن میں سے 28 نے پی ٹی آئی میں شمولیت کا بیان حلفی جمع کروایا ہے۔الیکشن کمشن نے اٹھارہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے حلقوںمیں روکے گئے نتائج کی تفصیلات وجوہات کے ساتھ جاری کر دی ہیں ۔ اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے حلقہ 53میں الیکشن کمشن میں جواب جمع نہ ہونے کی وجہ سے روکا ہوا ہے۔ این اے 91سرگودھا ن لیگ کے ذوالفقار علی بھٹی لاہور ہائیکورٹ ¾ این اے 112ٹوبہ ٹیک سنگھ سے محمد جنید انور چوہدری مسلم لیگ ن لاہور ہائیکورٹ کی وجہ سے رکا ہوا ہے ۔این اے 215سانگھڑ سے نوید ڈیرو سندھ ہائیکورٹ میں کیس کی وجہ سے رکا ہوا ہے ۔ پی پی 76سرگودھا چوہدری فیصل فاروق چیمہ پی ٹی آئی لاہور ہائیکورٹ ¾ پی پی ایک سو اٹھارہ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے مسلم لیگ ن کے چوہدری خالد جاویدکا نتیجہ ¾ لاہور ہائیکورٹ حکم امتناع کی وجہ سے رکا ہوا۔پی پی ایک سو تیئس ٹوبہ ٹیک سنگھ سے پی ٹی آئی مس سونیا لاہور ہائیکورٹ کے حکم امتناع کی وجہ سے رکا ہوا ہے ۔ پی پی ایک 77قصور محمد ہاشم ڈوگر پی ٹی آئی لاہور ہائیکورٹ نے نتیجہ روکا ہوا ہے ۔ پی ایس انتیس خیر پور سے محمد رفیق جی ڈی اے کا نتیجہ سندھ ہائیکورٹ کے حکم امتناع کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔ پی ایس چھتیس نوشہرو فیروز سے عارف مصطفی جتوئی جی ڈی اے کا نتیجہ بھی سندھ ہائیکورٹ کے حکم امتناع کی وجہ سے روک لیا گیا ہے ۔ پی ایس اڑتالیس میر پور خاص سے سید ذوالفقار علی شاہ پی پی پی پی کا نتیجہ بھی سندھ ہائیکورٹ کے حکم امتناع کی وجہ سے رکا ہوا ہے ۔ پی ایس چون تھرپارکر سے جی ڈی اے کے عبدالرزاق کا نتیجہ سندھ ہائیکورٹ کے حکم امتناع کی وجہ سے رکا ہوا ہے ۔پی ایس 73تاج محمدپی پی پی پی کانتیجہ ابھی تک نہیں آیا ہے۔پی ایس 82جامشورو سے ملک اسد سکندر پی پی پی پی کا نتیجہ سندھ ہائیکورٹ کے حکم امتناع کی وجہ سے رکا ہوا ہے ۔ پی کے تیئس سانگلہ سے شوکت علی پی ٹی آئی کا نتیجہ الیکشن کمشن نے روکا ہوا ہے ۔ پی کے 38حاجی قلندر خان لودھی پی ٹی آئی کا نتیجہ پشاور ہائیکورٹ نے روکا لیا ہے ۔ پی بی چھبیس کوئٹہ سے احمد علی ہزارہ ڈیموکریٹک کا نتیجہ الیکشن کمشن نے روکا لیا ہے اسی طرح پی بی اکتالیس وارسک زابد علی پارٹی ایم ایم اے پی کا نتیجہ بھی الیکشن کمشن نے روکا ہوا ہے۔
الیکشن کمشن