اسلام آباد(سٹاف رپورٹر+نیشن رپورٹ) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے بھارت مستقبل میں ممکنہ استصواب رائے کے نتائج پر اثر انداز ہونے کیلئے مقبوضہ کشمیر میںآبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس کا عالمی برادری نوٹس لے۔ نئی حکومت قائم ہونے پر بیرون ملک متعین پاکستان کے نان کیریئر سفیر مستعفی تصور ہوں گے۔ ان میں سے جن کو نئی حکومت کہے گی ، صرف وہی کام جاری رکھ سکیں گے۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی کی عمران خان سے ملاقات کے حوالے سے پوچھے سوال پر ترجمان نے کہا یہ ملاقات ذاتی حیثیت میں تھی اور دفتر خارجہ کے نوٹس میں نہیں۔ بیرون ملک سفیروں کی مدت میں توسیع کا فیصلہ آئندہ آنے والی حکومت کرے گی۔ ترجمان نے کہا بھارت اپنی ریاستی دہشت گردی کو چھپانے کیلئے صحافیوں کو مقبوضہ کشمیر جانے سے روک رہا ہے۔ بھارتی فوج نے اس سال کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری پر ایک ہزارچار سوسے زائد جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں تیس شہری شہید جبکہ 121 زخمی ہوئے۔ بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلم اقلیت کے ساتھ ناروا سلوک جاری ہے جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کی سرحد پر بارڈر نگرانی کی چوکیوں کی تعداد میں اضافہ کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ ہماری مسلح افواج وطن عزیز کی حفاظت کے لئے پوری طرح سے چوکس ہیں اور بھرپور تیار ہیں۔پاکستان اور روس کے بڑھتے ہوئے تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے ترجمان نے کہاکہ دونوں ملک باہمی احترام، مشترکہ مفادات اور اہم علاقائی اور عالمی معاملات پر ایک جیسے خیالات رکھنے کی بنیاد پر مضبوط شراکت داری قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔پاکستان اور روس کے فوجی تعلقات میں اضافہ ہوا ہے۔دونوں ممالک نے دروزبا کے نام سے مشترکہ مشقیں بھی کیں۔روسی فیڈریشن کے یوم بحریہ پر پاکستانی بحریہ کے پی این ایس اصلت نے ماسکو تقریبات میں بھی شرکت کی۔پاکستان افغان مسئلہ کے حل میں مدد فراہم کرنے کیلئے بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔ ہم افغانوں کے لیے افغانوں کے اپنے تلاش کردہ حل کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان میں جاں بحق بھارتی خاتون کی نعش خصوصی انتظامات کر کے واپس بھجوائی گئی۔بھارتی ایم ایل اے نے بذریعہ خط سیکریٹری خارجہ کو اس اقدام پر شکریہ ادا کیا ہے۔کینیڈا اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تنازعہ پر سعودی عرب کے موقف کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ اور برادرانہ تعلقات ہیں۔۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ’’ایف اے ٹی ایف‘‘ کی طرف سے دئے گئے لائحہ عمل پر عملدرآمد کے حوالے سے جائزہ لینے کے لئے ایشیا پیسیفک گروپ کے وفد کے دورہ پاکستان کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ساتھ اتفاق کردہ لائحہ عمل پر عملدرآمد کے لئے تیار ہے اور اس ضمن میں ضروری اقدامات کر رہا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ایران پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے سوال پر کہا پاکستان ان پابندیوں کے اثرات کا جائزہ لے رہا ہے، پاکستان ایک خودمختار ملک ہونے کے ناطے بین الاقوامی قانونی امور کا احترام کرتے ہوئے قانونی اقتصادی و تجارتی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے۔ نیشن رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے ایران پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا ہم کشیدگی کے باعث ایران کیساتھ تعلقات خراب نہیں کرینگے۔