مقبوضہ کشمیر: بندوقوں کے سائے تلے نماز جمعہ، مزید 600 گرفتار: علی گیلانی، میرواعظ سمیت متعدد قیدی بھارت منتقل

Aug 10, 2019

سرینگر (نوائے وقت رپورٹ+اے این این+ آن لائن ) مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا پانچواں دن، مزید600 افراد گرفتار کر لئے گئے ہیں۔ وادی میں تھانے اور جیلیں بھر گئیں، بندشوں اور سختیوں کے باوجود عوام سراپا احتجاج، دکانیں، بازار، تعلیمی ادارے بند، ٹرانسپورٹ غائب، سرکاری دفاتر اور سری نگر مسجد کو بھی تالے لگے رہے۔ انٹر نیٹ، موبائل اور ریل سروس بدستور معطل رہی۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں پانچویں روز بھی کرفیو جاری ہے جب کہ بھارت نے مزید 600 سے زائد سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ بھارتی فوجیوں نے 2 درجن سے بھی زائد کشمیری حریت کارکنان کو سری نگر سے گرفتار کر کے بھارتی ریاست اترپردیش کی آگرہ سینٹرل جیل میں منتقل کردیا ہے۔ میڈیا کے چند ادارے اپنا سامان اٹھا کر وادی سے نکلنے پر مجبور ہوگئے جبکہ مقامی اخبارات اور رسائل کو بھی بند کر دیا گیا۔ ادھر بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید کے نام سمن جاری کرتے ہوئے انہیں نئی دہلی طلب کیا تھا جس پر انجینئر رشید نئی دہلی پہنچ گئے جہاں وہ کل اتوار کو پیش ہوں گے جبکہ پیپلز یونائیٹڈ فرنٹ نے کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے سیاسی لیڈران کو ہراسان کرنے کی کارروائی قرار دیا ہے۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے شہری کرفیو کو روند کر مسجد پہنچے۔ کرگل میں ہنگامے پھوٹ پڑے، شہریوں نے بھارت کی طرف سے خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد احتجا ج کیا گیا، شہریوں نے مطالبہ کیا کہ وادی کی خصوصی حیثیت بحال کی جائے۔ اسی دوران عوام نے بھارتی فوجیوں کی دوڑیں لگوا دیں۔ کرفیو کے باعث شہریوں کے پاس کھانے پینے کی اشیاء ختم ہو گئی ہیں۔ بھارتی فوج کے ہزاروں اہلکار سڑکوں پر گشت کررہے ہیں جبکہ دکانیں بند ہیں، گزرگاہوں پر جگہ جگہ خاردار تاریں لگا کر علاقے کو دوسرے علاقے سے علیحدہ کیا گیا ہے۔ مسلسل پانچویں روز میڈیا بھی بلیک آؤٹ ہے۔ ادھر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں شدید کرفیو کے باعث ایک ماں اپنے بیٹے سے رابطہ نہ ہونے پر دہائیاں دے رہی ہے کہ پانچ دن سے میرا بیٹے سے رابطہ نہیں ہو رہا۔ دوسری طرف بزرگ حریت رہنما سیّد علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سمیت دو درجن سے زائد حریت رہنماؤں کو سرینگر سے جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ انہیں آگرہ جیل جہاز کے ذریعے منتقل کیا گیا ہے۔دریں اثناء مقبوضہ وادی میں بندوقوں کے سائے تلے نمازجمعہ ادا کی گئی۔ سرینگر کے شری مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال میں ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز کے زیر استعمال پیلٹ گن اور ربڑ کی گولیوں سے زخمی ہونے والے 50 سے زائد افراد کو اب تک طبی امداد کے لیے لایا جاچکا ہے۔ ادھر حیران کن طور پر بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں بھی کشمیریوں کے حق میں طلبہ کی بڑی تعداد نے ریلی نکالی اور کشمیریوں کے حق میں صدائیں بلند کیں۔سری نگر میں کرفیو کا شکار شہریوں نے برطانوی میڈیا سے بات کی ہے۔ ایک شہری نے کہا کہ بھارت نے ہماری آنکھیں کھول دیں۔ بھارتی پارلیمنٹ پر سے اعتبار اٹھ گیا ہے۔ بھات نواز سیاستدان ہمارے رہنما نہیں۔ ہم آزادی کیلئے لڑنے والوں کی حمایت کریں گے۔ ہمارے بچے کھڑکی سے جھانکتے ہیں تو فوجی اور ہتھیار نظر آتے ہیں۔ طاقت اور ہتھیار سے بھارت کشمیریوں کو جیت نہیں سکتا۔

مزیدخبریں