قائمہ کمیٹی خارجہ ،مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کیخلاف قراردادمنظور

اسلام آ باد( سٹاف رپورٹر) سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے امور خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کے بھارتی اقدام کو مسترد کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت یہ غیر قانونی اقدام واپس لینے کا اعلان کرے۔مجلس قائمہ کا اجلاس مشاہد حسین سید کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ مجلس قائمہ کی منظور کردہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ہم بھارتی جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔بھارت فوری طور پر غیر قانونی فیصلہ واپس لے ایسے فیصلے سے خطے کے امن اور سلامتی کو خطرہ ہے ۔جموں کشمیر اقوام متحدہ میں متازعہ معاملہ ہے۔بھارت نے عالمی قوانین توڑے ہیں۔ پاکستان جموں کشمیر پر اقوام متحدہ تمام پر عملدرآمد کیلئے پر عزم ہے ۔حکومت پاکستان معاملے پر پارلیمانی سفارتکاری کو فروغ دے ۔مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے ایکشن پلان بنایا جائے ۔ بھارت فوری طور پر حریت قیادت کو رہا کرے ۔مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی رابطوں کی بندش اور کرفیو جمہوریت کیخلاف ہے۔پاکستان کشمیریوں کی حق خود اردیت کے حصول کیلئے سیاسی سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ کشمیریوں کے جذبہ ہمت اور حوصلے کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔بھارتی فوج کی بربریت کے سامنے ڈٹے ہوئے کشمیری عوام کو سلام پیش کرتے ہیں۔ وزارت خارجہ کے سپیشل سیکرٹری معظم علی خان نے مجلس قائمہ کو بریفنگ میں بتایا کہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے جواب میں پاکستان نے بھی غیر معمولی فیصلے اور اقدامات کئے ہیں ۔ ان ہی فیصلوں کے تحت بھارتی ہائی کمشنر کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر معین الحق کا ایگریما آ گیا تھا۔تاہم موجودہ صورتحال میں ان کو نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔بھارت میں متحدہ عرب امارات کے سفیر کشمیر کی صورتحال کے حوالہ سے ایک بیان دیا تھا تاہم امارات نے اس بیان سے لاتعلقی اختیار کی ۔وزیر خارجہ کے دورہ چین کے بعد مزید دوروں کے لئے رابطے جاری ہیں۔وزیر خارجہ کی امریکی سینیٹر لنڈسے فراہم سے بھی بات چیت ہوئی ہے۔مجلس قائمہ کے سربراہ مشاہد حسین سید نے کہاکہ سکھوں کے مقدس مقام کرتار پورہ کو کھلا رکھ کر سکھوں کو اچھا تاثر دیا گیا ہے۔ تاہم سینیٹر ستارہ ایاز نے الگ موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ کرتار پورہ راہداری کو بند کر کہ بھارت پر سکھوں کی جانب سے دباؤ پیدا کر سکتے ہیں۔مشاہد حسین سید نے کہاہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کی کاروائی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔وزارت خارجہ کے سپیشل سیکرٹری نے کہاکہ ہم تمام واقعات و صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔بھارت کے ہر قدم کو ہمیں گہرائی سے دیکھنا ہو گا۔ہر بھارت اقدام پر ہمیں ہوشیار رہنا ہو گا۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ را اور آر ایس ایس کا گٹھ جوڑ ہے۔سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ ماضی میں مسلم ممالک کسی بھی مشکل وقت میں بغیر کہے ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے تھے۔اب وقت آ گیا ہے کہ او آئی سی کا اجلاس اسلام آباد میں ہو۔مسلم لیگ اور پی ٹی آئی کے سینیٹروں میں تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ اگر وزیراعظم کشمیر کا دورہ کر کہ وہاں جا کر بھارت کو جواب دیتے تو اس کا مضبوط تاثر جاتا۔پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں ہم نے جو ماحول بنایا وہ درست نہیں تھا۔سینیٹر شیر ی رحمان نے کہاکہ مجھے بہت تشویش ہے۔جب دو تاریخ کی رات کو بھارتی اقدامات کا آغاز ہو پاکستان کیوں چپ تھا۔آج کشمیری دیوار سے لگے ہوے ہیں۔کسی کو علم نہیں تھا کہ کیوں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی قرارداد میں بھارت کی طرف سے منسوخ کئے گئے آرٹیکل 370 کا ذکر کیوں نہیں کیا گیا۔سمجھوتہ ایکسپریس کو بند کرنا تھا تو کرتار پورہ کو بند کیوں نہیں کیا گیا۔ایک ماہ سے بھارتی فوجیں جمع ہورہیں تھیں۔پوری دنیا کا میڈیا چیخ رہاتھا ۔دوسری جانب دفتر خارجہ کو کسی بات کا علم نہیں تھا۔مشاہد حسین سید نے کہاکہ یہ 71 کے بعد بہت بڑا سانحہ ہے۔یہ بات یہاں پر روکے گی نہیں۔یہ اور آگے جائے گی۔کیسے ممکن ہے کی افغانستان میں امن ہو اور کشمیر جلتا رہے۔

ای پیپر دی نیشن