جذام کے مریضوں کی مسیحا ڈاکٹر رتھ فاؤ کو بچھڑے 2 برس بیت گئے

پاکستان میں جذام کے مریضوں کے لیے مسیحا ڈاکٹر رتھ فاؤ کی ہفتہ کے روز دوسری برسی منائی جارہی ہے۔ جرمنی میں پیدا ہونے والی یہ عظیم خاتون 57 سال پاکستان میں مقیم رہیں اورجذام کا مرض مملکت خداد سے ختم کرنے میں سب سے کلیدی کردار ادا کیا۔ڈاکٹر رتھ فاؤ نو ستمبر1929 کو جرمنی کے شہر لیپ زگ میں پیدا ہوئی تھیں، ڈاکٹر رتھ فاؤ1960 میں پاکستان آئیں اور پھر جذام کے مریضوں کے لیے اپنی ساری زندگی وقف کردی تھی، وہ جذام کے مریضوں کو مفت علاج کی سہولیات فراہم کرتی تھیں۔جرمنی کی سماجی تنظیم 'ڈاٹرز آف ہارٹ ّف میری' کی جانب سے جب انہوں نے پہلی مرتبہ کراچی کا دورہ کیا تو جذام کے مریضوں کو دیکھ کر انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ پاکستان میں رہ کراس مرض کے خاتمے کے لیے کوشش کریں گی۔ڈاکٹر رتھ فاؤ نے 1963 میں آئی آئی چندریگر روڈ (پرانا میکلوروڈ) سے ملحقہ جذام کے مریضوں کی بستی میں مفت کلینک کا ا?غاز کیا تو اس وقت پاکستان میں ہزاروں مریض تھے۔ اس زمانے میں لوگوں کا عمومی رویہ تھا کہ ایسے مریضوں سے میل جول سے اجتناب برتتے تھے۔عالمی ادارہ صحت کی جانب سے سنہ1996 میں پاکستان کو کوڑھ کے مرض پر قابو پالینے والے ممالک میں شامل کرلیا گیا اور پاکستان کو یہ اعزاز دلانے میں ڈاکٹررتھ فاؤ نے سب سے اہم کردار اداکیا۔ڈاکٹر رتھ فاؤ جذام کے مریضوں کی مسیحائی کرنے کے لیے سندھ، خیبر پختونخواہ، بلوچستان اور شمال میں دور دراز علاقوں میں بھی گئیں اورایسے مریضوں کے لیے ادویات فراہم کیں اور اسپتال بنائے جو اس مرض کا علاج کروانے سے قاصر تھے۔اس مقصد کے لیے ڈاکٹر رتھ پاکستان سے باہر بالخصوص جرمنی سے چندے کی رقم اکٹھی کیا کرتی تھیں۔انسانیت کی اس عظیم خادمہ کو 1998 میں اعزازی پاکستانی شہریت دی گئی جبکہ انہیں ہلال امتیاز، ستارہ قائد اعظم، ہلال پاکستان اور لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔لاکھوں مریضوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے والی ڈاکٹر رتھ فاؤ 10 اگست 2017 کو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئی۔ان کی تدفین ان کی وصیت کے مطابق سرخ جوڑے میں قومی اعزاز کے ساتھ کراچی کے مسیحی قبرستان میں کی گئی۔

ای پیپر دی نیشن