عطائیت کا شاخسانہ ،24سالہ زخمی نوجوا ن کی  طبی امداد نہ ملنے  پر حالت غیر

بھارہ کہو (پروفیسر وقار حسین عباسی سے) مسیحائی کے روپ ،دل خوش کن اوربڑے بڑے ناموں کے بورڈ زکے سائے تلے عطائیوں کا معصوم انسانوں کی چیر پھاڑ کا سلسلہ جاری، النور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کمپلیکس اٹھال چوک ،بھارہ کہوجوقبل ازیں عمرایوب میڈیکل کمپلیکس کے نام سے قائم ہواتھامیں آنے والے مریضوں کی صحت کیساتھ کھلواڑ،لواحقین کے مطابق 24سالہ افضال احمدجو کہ کیانی روڈ بھارہ کہو میں کتابوں کی دوکان کرتا ہے کا ہاتھ دوکان کا شٹر بند کرتے ہوئے شدید زخمی ہوگیا ،خون روانی سے بہنا شروع ہوا توالنور میڈیکل کمپلیکس لایا گیا جہاںڈاکٹرخلیل نامی میڈیکل آفیسرنے زخمی کو وصول کیا تاہم دوگھنٹے تک مبینہ طورپر عطائی طبی عملہ سرجری کے حربے آزماتا رہا مگر خون کی روانی جاری رہی جسکے بعد ہسپتال انتظامیہ نے بے بسی کا اظہار کردیا ،زخمی نوجوان کے ماموں راجہ سجاد احمد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اس دوران ہسپتال انتظامیہ نے ڈاکٹر کی فیس اورمختلف دیگر مدمیںان سے قریباً 10ہزار روپے بھی اینٹھ لئے اور سرجری کی نہ ہی بچے کا خون روک سکے جسکے بعد نوجوان کو پمز ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ سرجیکل وارڈ میں زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے ۔ دونوں زخمیوں کے لواحقین نے النور میڈیکل کمپلیکس کے سامنے احتجاج بھی کیا، جسکے بعد ہسپتال کے داخلی راستے ہسپتال انتظامیہ نے بند کردیئے،مضاہرین  جن میں وسیم حیدر بخاری،عامر نواز،طالب بخاری،حسین گیلانی،زوار حیدر شاہ،کمال وحید،راجہ خاور،عامرکیانی اور عاشق کیانی اور دیگر کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈاکٹرز اور عملے کے غیر پیشہ وارانہ روئیے کے حوالے سے ہسپتال کے مالک ایوب عباسی نامی شخص سے شکایت کی تو مذکورہ ہسپتال کا مالک ہمیں دھکمیاں دیتا ہے کہ جو کرنا ہے کرلو اور لغو زبان استعمال کررہا  ،النور میڈیکل کمپلیس کے ٹیلی فون نمبرز 051-2304253,051-2304255 پر ہسپتال انتظامیہ کا موقف جاننے کیلئے رابطہ کیا گیا جس پر سٹاف کی جانب سے یہ کہا گیا کہ انتظامیہ کی میٹنگ جاری ہے جس پر ہسپتال انتظامیہ سے بعد ازمیٹنگ موقف دینے کیلئے رابطہ کی درخواست کی گئی تاہم ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے موقف نہیں دیا گیا۔
نا معلوم افراد کے طرف سے اٹھایا 
گیا نوجوان رات اپنے گھر پہنچ گیا
ملہال مغلاں (نامہ نگار) تین یوم قبل اسے اپنی دوکان سے کالے رنگ کی گاڑی میں نامعلوم افراد اٹھا کر لے گئے اور اسکی آنکھوں پر سیاہ پٹی باندھ کر نامعلوم مقام پر لیجایا گیا معمولی باز پرس کے بعد اسے ایک ویران جگہ چھوڑ دیا گیا وہاں سے بعدازاں وہ اپنے گھر پہنچ گیا۔

ای پیپر دی نیشن