امریکہ مداخلت سے باز رہے،طالبان:ایبک پر قبضہ،مزار شریف کا محاصرہ

کابل (شنہوا+ نوائے وقت رپورٹ) طالبان نے شمالی افغان صوبے سمنگان کے دارالحکومت ایباک پر قبضہ کر لیا۔ غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایک ہفتے سے کم عرصے میں چھٹے افغان صوبائی دارالحکومت پر طالبان نے قبضہ کیا ہے۔ نائب گورنر سمنگان کا کہنا ہے کہ ایباک پر طالبان کا کنٹرول ہے۔ ترجمان طالبان نے کہا ہے کہ ایباک شہر کی تمام سرکاری اور پولیس تنصیبات پر قبضہ مکمل ہو گیا۔ طالبان کے زیرقبضہ صوبائی دارالحکومتوں کی تعداد 6 ہو گئی۔ افغان فورسز اور طالبان میں صوبہ بلخ اور تخار میں شدید لڑائی جاری ہے۔ بلخ میں طالبان نے مزار شریف کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ عوامی رضا کاروں نے صوب تخار کے دو اضلاع طالبان سے واپس لے لئے۔ قندھار‘ لشکرگاہ اور ہرات میں بھی شدید لڑائی جاری ہے۔ یونیسیف کے مطابق تین روز میں 27 بچے جاں بحق اور 136 زخمی ہوئے۔ افغان صدر اشرف غنی نے اہم سیاسی اور جنگی سرداروں سے ملاقات کی۔ کابل پولیس کے ترجمان فردوس فرامرز نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے ایک تحریری پیغام کے ذریعے صحافیوں کو بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق صبح تقریباً 7 بجکر 30 منٹ پر بگرام ضلع میں ایک گاڑی دھماکے کی زد میں آگئی جس کے نتیجے میں ایک شہری ہلاک اور دو سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ افغان طالبان کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کے ساتھ جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے اور امریکا کو افغانستان میں مزید مداخلت سے باز رہنا چاہیے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان میں حکومتی فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی جاری ہے جبکہ طالبان اب تک ملک کے 6 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر چکے ہیں۔ دوحہ میں طالبان کے ترجمان نے الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک کو بتایا کہ افغان حکومت کے ساتھ جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔ طالبان قیادت نے امریکا کو بھی افغانستان میں مزید مداخلت سے باز رہنے کے لیے متنبہ کیا ہے۔ امریکی فضائیہ حکومتی فورسز کی مدد کے لیے طالبان کے خلاف فضائی حملے کرتی رہی ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ اسی تناظر میں طالبان نے امریکا کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں اپنی مزید مداخلت سے باز رہے۔ طالبان نے دفاعی نکتہ نظر سے اہم شمالی شہر قندوز پر قبضہ کرنے کا دعوی کیا تھا تاہم افغان وزارت دفاع کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ قندوز میں شدت پسندوں کے خلاف کلین اپ آپریشن جاری ہے جس میں طالبان کو کافی جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ رائٹرز کے مطابق طالبان شہر کے مرکز میں موجود ہیں اور بڑی تعداد میں ہوائی اڈے پر بھی جمع ہو چکے ہیں۔ بعض افغان حکومتی اہلکاروں نے بھی اس بات کی تصدیق کی تھی کہ قندوز کے تقریباً ہر علاقے میں شدید لڑائی جاری ہے۔ شہر میں موجود اے ایف پی کے رپورٹر نے بھی قندوز پر طالبان کے قبضہ ہونے کی تصدیق کی تھی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...