بھارت بے بنیاد الزامات کے ذریعے دنیا کی توجہ ہٹا رہا ہے

Aug 10, 2021

بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی جو پامالیاں ہورہی ہیں انہیں دنیا کی نظروں سے چھپانے کے لیے بھارت طرح طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔ اس سلسلے میں اس کی طرف سے ایسے کئی اقدامات بھی کیے گئے جن کی حقیقت بالآخر کھل کر دنیا کے سامنے آگئی اور بین الاقوامی برادری پر واضح ہوگیا کہ دراصل بھارت خود ہی معاملات کو بگاڑ کی طرف لے کر جارہا ہے لیکن وہ اس سب کے لیے نام پاکستان کا لیتا ہے تاکہ وہ خود پر سے دنیا کی توجہ ہٹاسکے۔ اس حوالے سے ایک اہم مسئلہ یہ بھی ہے کہ عالمی برادری مقبوضہ وادی میں مظلوم اور نہتے کشمیریوں کے خلاف بھارت کی مذموم حرکتوں اور اس کے توسیع پسندانہ عزائم سے واقف ہونے کے باوجود ایسا کوئی ٹھوس اقدام نہیں کررہی جس سے بھارت پر واضح ہو جائے کہ عالمی سطح پر اس کے گھناؤنے اقدامات کے لیے گنجائش ختم ہوچکی ہے۔ جس دن عالمی برادری بھارت کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہوگئی وہ دن بھارت کا جموں و کشمیر پر قبضے کا آخری دن ثابت ہوگا۔
جب تک بین الاقوامی برادری بھارت کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی تب تک اس کی مذموم حرکتیں جاری رہیں گے۔ حال ہی میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق ایک نیا افسانہ گھڑا ہے جس کے مطابق پاکستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے راستے نام نہاد دہشت گروں کو کارروائی کے لیے مقبوضہ کشمیر میں داخل کیا ہے۔ مودی سرکار کی مدد کرتے ہوئے اس افسانے کو بھارتی میڈیا خوب اچھال رہا ہے تاکہ دنیا کے سامنے پاکستان کا کردار مشکوک بنایا جاسکے۔ اس افسانے کا جواب دیتے ہوئے پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے کہا ہے کہ بھارتی میڈیا کی قیاس آرائی لغو اور سراسر بے بنیاد ہے ۔ بھارت اپنے غیرقانونی زیرقبضہ جموں وکشمیر اور پاکستان کے خلاف ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے۔ اتوار کو جاری کیے جانے والے اپنے بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں ایل او سی پر بھارت نے تہہ در تہہ خاردار باڑ لگا رکھی ہے، سکیورٹی نظام کے علاوہ الیکٹرانک نگرانی کے آلات نصب کیے گئے ہیں اور 9لاکھ سے زائد بھارتی اہلکار وہاں موجود ہیں، تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ ایل او سی کو پار کر کے کوئی دوسری طرف چلا جائے؟ غیرقانونی زیرقبضہ جموں وکشمیر دنیا میں سب سے زیادہ غاصب فوج کی موجودگی رکھنے والا خطہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کے خلاف کینہ و بغض پر مبنی کردار کشی کی مہم چلاتا رہتا ہے اور کچھ عرصے کے بعدہمیشہ ایسے ہی الزامات دہراتا رہتا ہے۔ بھارتی مکروہ چہرہ اور عزائم یورپی ڈس انفو لیب کے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے سے پوری طرح بے نقاب ہوچکے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ رواں سال فروری میں پاکستان نے 2003ء کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کے لیے بھارت پر زور دیا تھا۔ جنگ بندی معاہدے کے لیے بھارت پر زور دینے کا مقصد علاقائی مفاد میں امن وسلامتی اور کشمیریوں کی جانیں بچانا تھا۔ بھارت نام نہاد دراندازی کے گمراہ کن جھوٹ اور بے بنیاد الزامات سے باز آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت جنگ بندی معاہدے سے فرار کے بہانے نہ ڈھونڈے۔ فالس فلیگ آپریشن کی نیت سے بھارت خودساختہ جھوٹ گھڑنے اور حیلے بہانے تراشنے سے باز رہے۔ بھارتی غیرذمہ دارانہ رویے کے نتائج خطے کے امن وسلامتی کے لیے اچھے نہیں ہوں گے۔
پاکستان کئی بار مختلف بین الاقوامی فورمز پر عالمی برادری کو بھارت کے خلاف ٹھوس اور ناقابلِ تردید ثبوت مہیا کرچکا ہے لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ اس کے خلاف کھوکھلے بیانات دینے کے سوا عالمی برادری نے اور کچھ نہیں کیا۔ پاکستان کی حراست میں بھارتی بحریہ کا افسر اور بھارتی خفیہ ادارے ریسرچ اینڈ انیلسس ونگ (را) کے لیے کام کرتے ہوئے پاکستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک بنا کر تخریب کاری کی کارروائیاں کرانے والا کلبھوشن سدھیر یادیو بھی بھارت کے خلاف ایک بہت بڑا ثبوت ہے۔ اسی طرح، فروری 2007ء میں سمجھوتہ ایکسپریس سانحے اور جون 2021ء میں لاہور میں ہونے والے بم دھماکے میں بھارت کا ہاتھ تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، پاکستان 2020ء میں ریاستی دہشت گردی، دہشت گردوں کی سرپرستی اور انہیں مالی وسائل کی فراہمی میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت دنیا کو دے چکا ہے لیکن عالمی برادری اس سلسلے میں چپ سادھے ہوئے ہے اور عالمی برادری کی اس چپ کی وجہ سے ہی بھارت کے حوصلے اتنے بلند ہوئے کہ مودی سرکار نے آئین سے 370 اور 35 اے جیسی شقوں کا خاتمہ کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی۔
مقبوضہ کشمیر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر حل طلب سب سے پرانا مسئلہ ہے اور یہ طے ہے کہ اس مسئلے کو حل کیے بغیر خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں ہوسکتا۔ دنیا کو اس بات کا احساس کرنا ہوگا کہ پاکستان اور بھارت دونوں جوہری قوت کے حامل ہیں اور ان کے درمیان مسلسل بڑھتی ہوئی کشیدگی صرف ان دو ممالک یا اس خطے کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے مسائل اور پریشانیوں کا باعث بنے گی۔ مقبوضہ وادی اور کشمیری عوام کے مستقبل کے فیصلے سے متعلق اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں جنہیں مشعل راہ بناتے ہوئے اس مسئلہ کا پُر امن حل نکالا جاسکتا ہے لیکن اسی صورت میں ممکن ہوگا جب عالمی برادری مقبوضہ وادی میں بھارت کی طرف سے پیدا کیے جانے والے انسانی المیے کو ایک حقیقی مسئلہ سمجھتے ہوئے اس کے حل کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گی۔ یہ مسئلہ محض قراردادوں یا کھوکھلے بیانا ت کے ذریعے حل ہونا ہوتا تو سات دہائیاں پہلے حل ہوچکا ہوتا۔ عالمی برادری کو اس مسئلے کے تمام پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے اسے جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ کشمیری عوام سکھ کا سانس لے سکیں اور خطے پر منڈلاتے ہوئے خوف اور دہشت کے بادل چھٹ سکیں۔

مزیدخبریں