پاکستان اور چین کے مابین باضابطہ دو طرفہ تعاون کومزید فروغ دینے‘ سی پیک منصوبے کو معینہ مدت تک پایہ تکمیل تک پہنچانے‘ مشترکہ چیلنجوں کا مل کر مقابلہ کرنے اور داسو واقعے کے ذمہ داروں کو بے نقاب اور کیفر کردار تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیاگیا ہے۔ دو طرفہ تعلقات اقتصادی دفاعی وسلامتی امور پر باہمی تعاون سمیت کثیر الجہتی شعبوں میں دو طرفہ معاونت اور تیزی سے فروغ پاتی پاک چین سٹریجک شراکت داری پر تفصیل سے مشاورت کی گئی ہے۔افغانستان میں بڑھتے ہوئے تشدد پر گہری تشویش ‘افغان مسئلہ جامع مذاکرات کے ذریعے سیاسی طور پر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیاگیا ہے اور پاک چین سٹریجک پارٹنر شپ کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کے لئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کے عزم کابھی اظہار کیا گیا ہے۔داسو واقعہ کے بعد پاکستان اور چین کے درمیان کچھ غلط فہمیاں پیدا ہو گئی تھیں جبکہ واقعہ پر چین کے ردعمل اور حکومت پاکستان کے موقف میں بھی فرق نظر آیا جس کی وجہ سے برادر ملکوں کے درمیان ناخوشگوار صورتحال نے جنم لیا‘ لیکن بعد ازاں دونوںحکومتوںکی جانب سے معاملات بہتر بنانے پر توجہ دی گئی ‘ تاہم وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور عسکری قیادت کے اعلیٰ نمائندوں کے دورہ چین سے تمام شکوک وشبہات اور تحفظات کا ازالہ ہو گیا ہے اور دونوں ملکوں نے اپنے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ داسو کا واقعہ بلا شبہ دہشت گردی کا منظم منصوبہ تھا ‘جس میں سی پیک کی مخالف قوتیں ملوث ہیں۔
یہ امر خوش آئند ہے کہ اس واقعے نے سی پیک پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں کئے اور یہ منصوبہ پوری آب وتاب کے ساتھ اپنی منزل مقصود کی جانب رواں دواں ہے۔ اس طرح دشمن کے سی پیک منصوبے اور پاک چینی دوستی کو نقصان پہنچانے کے عزائم ناکام ہو چکے ہیں۔ پاکستان اور چین کو اس ایک خطے میں کئی مشترکہ چیلنجوں کا سامنا ہے ‘ ان میں سب سے اہم افغان تنازعہ ہے جو اب فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ یہ تنازعہ نہ صرف خطے کے استحکام کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے بلکہ اس کی وجہ سے علاقائی ملکوں کی ترقی وخوشحالی کا عمل بھی بری طرف متاثر ہو رہا ہے۔ سی پیک کے ثمرات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لئے افغانستان میں امن واستحکام بنیادی عنصر ہے۔ پاکستان کے زمینی راستے سے وسط ایشیاء اور یورپ تک رسائی صرف افغانستان کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ افغانستان خانہ جنگی کا شکار اور متحارب گروپ ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار ہیں تو سی پیک کے ثمرات ادھورے رہیں گے۔پاکستان اور چین دونوں کے مفادات پرامن اور مستحکم افغانستان سے وابستہ ہیں‘ اس لئے انہوں نے افغان تنازعے کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا ہے‘ جس کا سردست کوئی امکان نظر نہیں آتالیکن خطے کے ممالک اگراپنی سفارتی کوشش جاری رکھیںگے تو مستقبل میں افغانستان میں ایک پائیدار حکومت کے قیام اور امن واستحکام کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔
ادھر چین نے بھی یہ عندیہ دیا ہے کہ چین نئے دور میںمشترکہ مستقبل والے قریبی معاشرے کے قیام کو فروغ دینے کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔ سی پیک پر کام جاری رہے گا۔ پاکستان چین کے تعلقات اور دوستی کو مثالی سمجھا جاتا ہے۔ اسی کے باعث پاکستان ترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن ہے ۔ چین کے پاکستان میں سی پیک سمیت کئی منصوبے روبہ عمل ہیں‘ جو پاکستان اور چین مخالف کئی قوتوں کے لئے تکلیف دہ ہیں۔ ایسی قوتیں پاکستان اور چین کے مابین اختلافات پیدا کرنے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتی ہیں۔ غلط فہمیاں پیدا کرنے کے لئے سازشیں رچائی جاتی ہیں‘ جھوٹا پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔پاکستان میںچین کے مفادات کو نقصان پہنچایا جا تاہے ‘ جس کی حالیہ مثال داسو ڈیم پر کام کرنے والے ورکرز کی بس پر حملہ تھا‘ جس میں 9 چینی کارکن مارے گئے‘ ایسے حملے پہلے بھی ہوتے رہے ہیں۔ چین ایسی سازشوں کو سمجھتا ہے۔ بھارت نے تو سی پیک کی کھل کر مخالفت کی اور اس کے خلاف بھی سازشوں کے جال بنے ہیں۔سی پیک پر کام جاری رہے گا۔ دوسری جانب پاکستان کی جانب سے اس بات کا یقین دلایا گیا ہے کہ پاکستان میں چینی اہلکاروں اور اداروں کے تحفظ میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔پاکستان اور چین کا ایک وسرے پر اٹوٹ اعتماد اپنی جگہ ‘ اس کے ساتھ ساتھ دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے فول پروف انتظامات کی بھی ضرورت ہے۔
یہ امر حقیقی ہے کہ پاکستان اور چین کی دوستی بڑی گہری ہے‘ یہ ہر آزمائش کی گھڑی پر پورا اتری ہے۔ دونوں ممالک کی بے لوث اور مخلصانہ دوستی کو ہمایہ سے بلند‘ سمندر سے گہری اور شہد سے میٹھی قراردیا جاتا ہے۔پاکستان نے چین کو اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فورمز کارکن بننے میں مدد فراہم کرنے کے علاوہ چین کے امریکہ سمیت اسلامی دنیا کے ساتھ رابطوں کے قیام اور تعلقات کے فروغ کے لئے اہم خدمات انجام دیئے ہیں۔جسے چین کی جانب سے ہمیشہ سراہا گیا ہے۔ چین نے بھی اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز پر پاکستان کی بھرپور حمایت سے ایک سچے دوست کا عملی ثبوت دیا ہے۔ پاکستان کو ہمیشہ سے چین کی سفارت کاری میں ترجیح حاصل رہی ہے۔ چین پاکستان کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات سے متعلق امور پر پاکستان کی بھرپور حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔دونوں ممالک کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم اصول ایک دوسرے کے مفادات کا تحفظ ہے ۔ تمام عالمی معاملات اور تنازعات پر دونوں ممالک ایک ہی رائے کا اظہار کرتے آئے ہیں۔چین ہمارا قابل بھروسہ دوست ملک ہے۔ یہ دوستی ہر دور میں اور ہر آزمائش میں مستحکم رہی ہے۔
٭٭٭٭٭