پشاور (نیٹ نیوز) ڈی آئی جی سی ٹی ڈی خیبر پی کے نے کہا ہے کہ باجوڑ حملے میں ٹی ٹی پی اور داعش دونوں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں جبکہ خیبر حملے میں ٹی ٹی پی ملوث تھی۔ حملے کے روز جائے وقوعہ سے دوسرے خودکش ابوذر کوگرفتار کیا گیا جس کی نشاندہی پر نیٹ ورک کا پتہ چلا۔ خودکش حملہ آور کو افغانستان سے لایا گیا تھا اور وہ افغان باشندہ تھا جس کی شناخت انصار کے نام سے ہوئی۔ علی مسجد خود کش حملہ آور نے غیرقانونی طور پر سرحد پار کی۔ خودکش بمبار نے کپڑے تبدیل کر کے پولیس یونیفارم پہنا اور مسجد تک آیا۔ حملہ آور کو 1000 روپے دے کر سوزوکی میں سلطان خیل سے علی مسجد تک لایا گیا۔ علی مسجد حملے کی منصوبہ بندی افغان صوبے ننگرہار میں کی گئی۔ خودکش حملہ آور سے ایف سی اور پولیس کے یونیفارمز ملے ہیں۔
باجوڑ حملہ، ڈی آئی جی