قومی اسمبلی تحلیل ، وفاقی کابینہ ختم 

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+نمائندہ خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی تحلیل کرنےکی سمری پر دستخط کردیے۔ جس کے بعدوزیراعظم نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری صدر کو بھیج دی۔ ایوان صدر ذرائع کے مطابق سمری موصول ہو گئی، اور صدر وزیر اعظم کی ایڈوائس کو منظور کر لیا، جا کے نتیجے میں قومی اسمبلی تحلیل ہو گئی، اووفاقی کابینہ ختم ہو گئی ہے، شہباز شریف نگران وزیر اعظم کے تقرر تک اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔تاہم ان کی میعاد زیادہ سے زیادہ8 دن طویل ہو سکتی ہے۔ ملک میں اب 90 روز میں انتخابات کا انعقاد حروری ہے، صدر آئین کے آرٹیکل 58 کے تحت وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی تحلیل کرینگے۔ ان کے دستخط کرتے ہی اسمبلی ٹوٹ ہوجائے گی۔ اس سے قبل وزارت پارلیمانی امور نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری وزیراعظم کو ارسال کردی۔ علاوہ ازیں نگران حکومت کی کمان کون سنبھالے گا؟ اتحادیوں نے سر جوڑ لئے۔ جبکہ وفاقی کابینہ کے الوداعی اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ ماضی کی حکومت کی سنگین غفلت کی وجہ سے کشکول اٹھانا پڑا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہماری حکومت تاریخ کی مختصر ترین مخلوط حکومت تھی جس نے 16 ماہ میں ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے کیلئے بھرپور کوششیں کیں، حکومت اور اتحادی جماعتوں نے سیاست کی بجائے ریاست بچانے کو ترجیح دی، 9مئی کو ملک اور فوج کے خلاف بدترین سازش کی گئی، کریڈٹ کے چکر سے نکلیں گے تو ملک آگے بڑھے گا، قومی اتحاد کے بغیر ملک نہیں چل سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وفاقی کابینہ کے الوداعی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ11 اپریل 2022 کو قومی اسمبلی نے ہم پر اعتماد کیا جس کے نتیجہ میں ایک مخلوط حکومت معرض وجود میں آئی، اپنی حکومت کی مدت مکمل ہونے پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت متاثرین نے 75،80 ارب روپے انتہائی شفاف طریقہ سے متاثرین میں تقسیم کئے جس کو دنیا بھر میں سراہا گیا۔، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں ہماری حکومتیں نہیں تھیں لیکن ہم نے کوئی تفریق نہیں کی اور اپنی ذمہ داریاں پوری کیں ۔ وزیراعظم نے این ڈی ایم اے اور پاک فوج کی اس وقت کی قیادت کی کاوشوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم اقتدار میں آئے تو مہنگائی کا طوفان تھا جو ابھی تک تھمنے کا نام نہیں لے رہا، جب ہم نے حکومت سنبھالی تو مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا تھا جس کا سبب سابق حکومت کی چار سالہ بدترین غفلت تھی، سابق حکومت نہ صرف داخلی بلکہ خارجی محاذ پر بھی پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا موجب بنی اور پاکستان کے تشخص کو مجروح کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں اس طرح کی کابینہ کی مثال نہیں ملتی ہماری کابینہ چاروں صوبوں کے ایک خوبصورت گلدستے کی مانند تھی، تمام مشکلات، چیلنجز اور اپنے اپنے منشور اور سوچ کے ساتھ ہم نے16ماہ تک یکجا ہو کر کے ریاست کو بچایا، تاریخ اس کردار کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اپنی سیاست کا نہیں سوچا، اپنے سیاسی مفادات کی قربانی دے کر قومی مفادات کی آبیاری کی، اس سوچ پر میں اپنے قائد ،حکومتی اتحادی رہنماﺅں اور اکابرین کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے ہر قدم پر میری معاونت کی۔ چین نے پچھلے چار مہینوں میں ہمارا بھرپور ساتھ دیا، سی پیک کے دوسرے مرحلہ میں بھی اہم ترین شعبوں میں بہت بڑی سرمایہ کاری آ رہی ہے۔ وزیراعظم نے 9 مئی کے سانحہ کو پاکستان کی تاریخ کا المناک ترین سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان اور ریاست کے خلاف بدترین سازش تھی، یہ پاکستان کی فوج اور اس کے سپہ سالار کے خلاف سازش تھی، سابق وزیراعظم عمران نیازی نے یہ جتھہ تیار کیا تھا، یہ پاکستان کو تباہ کرنے کی سازش تھی، اگر یہ سازش کامیاب ہو جاتی تو پاکستان کا جو حشر ہوتا میں اس کی تصویر کشی نہیں کر سکتا، اللہ تعالی نے ہمیں اس ناپاک اور بدترین سازش سے محفوظ رکھا، پاکستان کی مسلح افواج، مذہبی سیاسی جماعتوں اور عوام نے مل کر دہشت گردی کی عفریت کا مقابلہ کیا اور ضرب عضب اور ردالفساد آپریشنز کئے، شہدا اور غازیوں کی بے حرمتی کا کوئی پتھر دل بھی تصور نہیں کر سکتا، ہمیں 9 مئی کے دالخراش واقعہ سے سبق سیکھنا ہو گا،پوری قوم نے اس جتھے کی سازش کو رد کیا، پاک فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے جو پختگی دکھائی اور قائدانہ صلاحیت کا مظاہرہ کیا اس سے گھنٹوں میں معاملات پر قابو پا لیا گیا، بروقت فیصلے نہ کئے جاتے تو نتیجہ مختلف ہو سکتا تھا، ہمیں اس سانحہ سے آئندہ کیلئے سبق حاصل کرنا ہے۔وزیراعظم نے قومی اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک قومی اتحاد کے بغیر آگے نہیں چل سکتا، صوبوں اور وفاق کے درمیان جو بھی فاصلہ ہو اسے کم کرنا ہو گا، 16 ماہ میں سیاسی قیادت نے سنجیدگی دکھائی ہے، لیکن ایک مقصد کیلئے ہم اکٹھے ہوئے ہیں، یہ بات کہتے شرم آتی ہے کہ بنگلہ دیش بھی ہم سے آگے نکل گیا ہے اور وہ ملک جنہوں نے ہمارا پانچ سالہ منصوبہ کاپی کیا وہ آسمانوں سے باتیں کر رہے ہیں اور ہم کہاں کھڑے ہیں، کوئی تو وجہ ہے کہ ہم پیچھے رہ گئے،غلطیاں کی ہوں گی ، سب سے پہلے میں اپنے آپ کو اور پھر کسی اور کو ذمہ دار ٹھہراﺅں گا،سعودی عرب، یو اے ای، قطر، چین اور دوست ممالک مدد نہ کرتے تو آئی ایم ایف سے پروگرام نہیں ملنا تھا، برادر ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں لیکن ہم کب تک قرض لیتے رہیں گے، ایس آئی ایف سی کا منصوبہ پاکستان کیلئے بہترین موقع ہے اور یہ ایک بہترین میکنزم فراہم کرتا ہے،کریڈٹ کے چکر سے نکلیں گے تو ملک آگے بڑھے گا، ہم نے مل کر ملک کو آگے لے کر جانا ہے، ایس آئی ایف سی میں وفاق، چاروں صوبے اور ادارے اور سپہ سالار جنرل عاصم منیر شامل ہیں، ہم نے مل کر یہ وژن بنایا ہے، دوست ممالک کو ساتھ ملا کر سرمایہ کاری کے ذریعے اور استحکام پیدا کرکے آگے بڑھیں گے۔ بدھ کو اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ آج کابینہ کے خصوصی اجلاس میں، میں نے اپنی کابینہ کے ساتھیوں کے تعاون اور حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ الحمدللہ، اگست 2023 میں پاکستان اپریل 2022 کے مقابلے میں بہتر ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں کابینہ کے ہر ساتھی کا مشکور ہوں کہ ان کے مشورے اور تعاون سے،جس نے ذاتی طور پر ملک کی بہترین ممکنہ خدمت کرنے میں میری مدد کی، میں ان کے لئے نیک تمناﺅں کا اظہار کرتا ہوں۔ 

اسلام آباد (نامہ نگار) وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے ایوان نے گیارہ اپریل 2022 کو مجھے قائد ایوان چنا تھا یہ سولہ ماہ کسی بھی حکومت کے لئے مشکل ترین عرصہ تھا،9 مئی کو ریاست کے خلاف بغاوت ہوئی،9 مئی کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے خلاف بغاوت ہوئی، 9 مئی جیسے دلخراش مناظر کبھی نہیں دیکھے، اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ آئی ایم ایف کا معائدہ ہو گیا، لوگ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی بددعا کر رہے تھے، گزشتہ حکومت ذات کی خاطر پاکستان کو قربان کرنا چاہتی تھی۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ نگران وزیراعظم کے لیے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض سے کل ملوں گا، آئین کی رو سے ہمارے پاس مشاورت کے لیے 3 دن ہیں،چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا پر کوئی خوشی نہیں، مٹھائی بانٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ہماری حکومت نے سیاسی مخالف کو جیل بھجوانا تو دور کی بات ناجائز تنگ تک نہیں کیا، چیئرمین پی ٹی آئی کو دی گئی سزا پر قطعاً کوئی خوشی نہیں۔ ان خیالات کا انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا قومی اسمبلی کا الوداعی اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں منعقد ہوا، وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی بد ترین بد عہدی کا شکار پاکستان ہوا، اس بد عہدی کے نتیجے میں پاکستان کو بے پناہ نقصان کا سامنا کرنا پڑا، ایک دو ممبران کو چھوڑ کر سب کو چور اور ڈاکو کہا گیا،حالات کی اس قدر سنگینی کا علم نہیں تھا،اس ایوان نے گیارہ اپریل 2022 کو مجھے قائد ایوان چناتھا یہ سولہ ماہ کسی بھی حکومت کے لئے مشکل ترین عرصہ تھا،حکومت کے سامنے بے پناہ مشکلات تھیں، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی اس ملک نے بہت بڑی قیمت ادا کی،شہیدوں کی قربانیوں کے بعد اس ناسور کو نکیل ڈالی گئی۔ سابق وزیر اعظم نے کہا پاکستان طالبان کا گھر ہے، سوات میں کیسے طالبان نے اودھم مچایا وہ سب کے سامنے ہے،9 مئی کو ریاست کے خلاف بغاوت ہوئی،آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے خلاف بغاوت ہوئی،9 مئی جیسے دلخراش مناظر دیکھتی آنکھ نے کبھی نہیں دیکھے،آج رات صدر پاکستان کو اسمبلی کی تحلیل کی سمری بھیجوں گا، آج ہم قرارد منظور کریں تاکہ ایسا واقعہ مستقبل میں نہ ہو، انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ آئی ایم ایف کا معائدہ ہو گیا، انتخابات کے ذریعے اگر اسی گلدستے کو کامیابی دلائی تو خوشبو پوری دنیا میں پھیلے گی، اتحادی جماعتوں کے زعماء کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اپوزیشن لیڈر اور چیئرمین پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی کا شکر گزار ہوں،بلوچستان کی ترقی کا پہیہ کچھ وجوہات کی بنا پر پیچھے رہ گیا، بلوچستان کے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا،محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،اپنے قائد میاں نواز شریف کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،تاریخ کا انوکھا واقعہ ہے تیرہ جماعتیں اتحاد نے اپنی مدد مکمل کی، تیرہ جماعتیں اتحاد کا شکریہ ادا کرتا ہوں،آصف زرداری، فضل الرحمان ، شجاعت حسین، ایمل ولی، اختر مینگل، محمود خان اچکزئی، آفتاب شیرپاو¿، ساجد میر کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ہم سب کے اپنے نظریات ہیں مگر یہ پاکستانی گلدستہ ہے،جناب سپیکر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پارلیمینٹ کی سیکیورٹی کہیں نظر نہیں آرہی ،کسی دن کوئی جیکٹ والا پھٹ سکتا ہے،کل ایک شخص اپنے وکیلوں کو کہہ رہا تھا کہ مجھے یہاں سے نکالو، دھشتگردی کی جنگ آج بھی جاری ہے۔ بی این پی سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ ایک مخلوط حکومت کو چلانا بہت مشکل اور کٹھن کام ہوتا ہے میاں شہباز شریف نے بہت بردباری سے اس حکومت کو چلایا ہے، اپنی جماعت کی جانب سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ وفاقی وزیر خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں تیرہ جماعتوں کو کوئی نجومی ہی چلا سکتا ہے۔ اپوزیشن نے سابق حکومت کو میثاق جمہوریت کی دعوت دی مگر ہمیں کہا گیاکہ یہ این آر او مانگ رہے ہیں۔رکن اسمبلی ریاض مزاری ، افضل ڈھانڈلہ ، آغا رفیع اللّٰہ ،احمد حسین دیہڑ،احسان الحق باجوہ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔وزیراعظم نے گزشتہ روز نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کی۔ نجی ٹی وی نے سوال کیا کہ نواز شریف الیکشن تک واپس آ جائیں گے۔ شہباز شریف نے جواب دیا انشاءاللہ نواز شریف آ جائیں گے۔ ان سے سوال کیا گیا کہ کیا الیکشن مہم نواز شریف چلائیں گے؟۔ شہباز شریف نے کہا جی انشاءاللہ نواز شریف الیکشن مہم چلائیں گے۔



ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...