پاکستان کے ارشدندیم نے پیرس اولمپکس کے جیولین تھرو مقابلے میں ریکارڈ 92.97میٹرتھرو پھینک کر سونے کاتمغہ جیت لیا اور فائنل میں بھارتی کھلاڑی کو شکست دے دی۔ انہوں نے 92.97میٹر کی اولمپکس تاریخ کی سب سے لمبی تھرو پھینک کر 118 سالہ ریکار توڑا اور نیا ریکارڈ قائم کردیا۔ بھارت کے نیرچوپڑا 89.45میٹر تھرو پھینک کر رنر اپ رہے اورچاندی کاتمغہ جیت سکے۔ مقابلے کے دوران ارشد ندیم کے آبائی شہر میاں چنوں میں جشن کا سماں رہا۔ شہری انکے گھر کے باہر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے۔ گولڈمیڈل جیتنے پر صدر آصف علی زرداری ‘ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزرائے اعلیٰ کی طرف سے ارشدندیم کو مبارکباد دی گئی۔پاکستان نے ورلڈ اولمپکس میں 40سال قبل 1984ءمیں گولڈ میڈل جبکہ 1992ءبرونز میڈل جیتا تھا۔ اولمپکس میں پاکستان نے اب تک 11 میڈلز جیتے ہیں جن میں 4 گولڈ‘ 3 سلور اور 4 کانسی کے تمغے شامل ہیں۔ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں‘اگر اسے سرکاری سرپرستی حاصل ہو تو کھیلوں میں پاکستان عالمی سطح پر بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑ سکتا ہے۔ پاکستان کی اتھلیٹکس میں مسلسل غیرمیعاری کارکردگی کے بعد 2009ءمیں حکومت پاکستان نے پندرہ منتخب کھیلوں کی سرپرستی کا اعلان کیا تھا ‘ اعلان کے باوجود بین الاقوامی کھیلوں کے میدان میں پاکستان کی کارکردگی مایوس کن نظر آرہی ہے ‘ بالخصوص کرکٹ میں پاکستان کو جس ناکامی کا سامنا ہے‘اس میں کھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی کے ساتھ ساتھ سیاست کا عمل دخل بھی نظر آتا ہے۔ جب تک کھیلوں کو سیاست سے پاک نہیں کیا جاتا اور کھلاڑیوں کو میرٹ پر سلیکٹ نہیں کیا جاتا‘ پاکستان کی کامیابی کا خواب ادھورا ہی رہے گا۔ کرکٹ کے ساتھ ساتھ قومی کھیل ہاکی سمیت دوسرے کھیلوں پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ نجی سطح پر جو تنظیمیں جن کھیلوں کو پروموٹ کر رہی ہیں‘ وہ اپنے محدود وسائل کی وجہ سے بین الاقوامی کھیلوں کا مقابلہ نہیں کر پاتیں‘ اس لئے حکومت محض اعلان کے بجائے عملی طور پر کھیلوں کی نگرانی کرے تاکہ پیرس اولمپکس کے جیولین تھرو کی طرح پاکستان کا ہر کھیل میں نام روشن ہو۔ ارشد ندیم کی کامیابی پوری قوم کی کامیابی ہے‘ قوم انکی مزید کامیابی کیلئے دست بہ دعا ہے۔