آرمی چیف کا واضح پیغام

Aug 10, 2024

علی انوار

پاکستان میں ایک بار دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے اور کچھ لوگ اسلام کے نام پر ہی پاکستان کی مسلح افواج کو نشانہ بنا رہے ہیں اوریقینا یہ لوگ زمین پر فساد پھیلا رہے ہیں اور دنیا میں اسلام کو بدنام کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔ یہ لوگ اپنی جماعتوں کے ساتھ اور اپنے گروہوں کے ساتھ اسلام کا استعمال کرتے ہیں جس سے سادہ لوح لوگ یقینا دھوکے میں آجاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ شاید یہ کوئی اسلام کی خدمت کر رہے ہیں یا یہ اسلامی گروہ ہے۔حقیقت میں ایسا نہیں ہے بلکہ یہ دہشت گرد گروہ اپنے سوا سب مسلمانوں کو کافر سمجھتے ہیں اور خود کو ہی اسلام کا حقیقی وارث سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت میں یہ لوگ فتنہ خوارج کے متولی  اور پیروکار ہیں۔ اسی لئے پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کو بھی ان کیخلاف لب کشائی کرنا پڑی۔ 
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ جو لوگ شریعت اور آئین کو نہیں مانتے، ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے۔اسلام آباد میں نیشنل علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اللہ کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے، پاک فوج اللہ کے حکم کے مطابق فساد فی الارض کےخاتمےکے لیےجدوجہدکر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم کہتےہیں احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں لیکن پر امن رہیں۔ البتہ جو لوگ شریعت اور آئین کو نہیں مانتے، ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے۔سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ دین میں جبر نہیں ہے، علما و مشائخ شدت پسندی، تفریق کی بجائے تحمل اور اتحاد کی ترغیب دیں، علما کو چاہیے کہ وہ معاشرے میں اعتدال پسندی کو واپس لائیں اور فساد فی الارض کی نفی کریں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 40 سال سے زیادہ عرصے تک لاکھوں افغانیوں کی مہمان نوازی کی، دہشت گردی کی جنگ میں خیبر پختونخوا کے عوام نے بہت قربانیاں دیں، ہم پختون بھائیوں اور خیبرپختونخوا کے عوام کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انکے ساتھ کھڑے ہیں۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ خوارج ایک بہت بڑا فتنہ ہیں، فتنہ خوارج کی خاطر اپنے ہمسایہ برادر اسلامی ملک سے مخالفت نہ کریں۔جنرل عاصم منیر نے بتایا کہ جرائم اور سمگلرز مافیا دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتا ہے، کسی کی ہمت نہیں جو رسول پاک کی شان میں گستاخی کرسکے، کسی نے پاکستان میں انتشار کی کوشش کی تو ہم ا±س کے آگے کھڑے ہوں گے۔ آرمی چیف نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی کیونکہ یہ ملک قائم رہنے کے لیے بنا ہے، ریاست کی اہمیت جاننی ہے تو عراق، شام، لیبیا سے پوچھو، اس پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر، لاکھوں سیاستدان اور لاکھوں علما قربان ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ مغربی تہذیب، رہن سہن ہمارے آئیڈیلز نہیں، ہمیں اپنی تہذیب پرفخر ہونا چاہیے، جو کہتے تھے کہ ہم نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے، وہ آج کہاں ہیں؟ 
جنرل سید عاصم منیر نے جس طرح مدلل خطاب سے وضاحت کر دی ہے اس سے واضح ہوتا ہے ہے کہ ہمارا ہمسائیہ ملک افغانستان پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث فتنہ خوارج کی میزبانی کر رہا ہے اور انہیں پاکستان کے حوالے بھی نہیںکر رہا جس کی وجہ سے پاکستان میں ایک بار پھر بد امنی پھیلنے کا اندیشہ پیدا ہو چکا ہے۔ یہ اپنے آپ کو پاکستان اور اسلام سے موسوم کرتے ہیں جبکہ حقیقت میں ایسے دہشت گرد گروہوں کا نا تو اسلام سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی ان کا پاکستان سے کوئی تعلق ہے۔ یہ صرف دہشت گردی کرنا جانتے ہیں اور افغان حکومت کو چاہئے کہ وہ فساد فی الارض کرنے والوں کی میزبانی کرنے کی بجائے ان کی بیخ کنی کرے کیوںکہ نہ تو اسلام اس کی اجازت دیتا ہے اور نہ ہی شریعت میں کسی ایسی حرکت کو جگہ دی گئی ہے۔ افغان حکومت خود کو امارت اسلامیہ کہلاتی ہے تو اسے چاہئے کہ ان خورج کو اپنی زمین سے نکالے اور ان کو پاکستان کی فوج کےحوالے کرے تا کہ یہ فتنہ سر اٹھانے سے پہلے انجام کو پہنچ سکے۔
 آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپنے خطاب کے آخر میں بنگلہ دیش میں پیدا ہونے والے حالات کا بھی تھوڑا تذکرہ کیا کہ وہ لوگ جو کہتے تھے کہ دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈبو دیا آج وہ کدھر ہیں۔ ان کی یہ بات سو فیصد حقیقت پر مبنی ہے کہ وہ شیخ مجیب الرحمن جسے بنگو بندھو کہا جاتا ہے اور جس نے پاکستان کو توڑنے میںکردار ادا کیا ، جس کی بیٹی نے پاکستان سے ہمدردی رکھنے والوںکو اپنے ملک میں سولی پر چڑھایا آج اسی کے دیس میںاسکے والد کے مجسمے گرائے جا رہے ہیں اور عوامی لیگ سے تعلق رکھنے والوں کو چھپنے کیلئے جائے پناہ بھی نہیں مل رہی تو یقینا یہ ان لوگوں کیلئے ناکامی ہے جو کہہ رہے تھے کہ ہم نے دو قومی نظریہ کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے اب بھارت کے ہمسائے میںبنگلہ دیش کا وجود ہے لیکن بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ نے بھی بھارت سے مطالبہ کر دیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کے غلط لوگوںسے تعلقات پر نظر ثانی کرے اور اپنی اصلاح کرے ۔یقینا بنگلہ دیش کی صورتحال بھارت کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ اس کا بویا ہوا بیج لوگوں نے جڑ سے اکھاڑ پھینکا ہے اور بتا دیا ہے کہ بنگلہ دیش کے لوگ ظلم اور زیادتی برداشت نہیں کرتے اور نہ ہی وہ اسلام کیخلاف کام کرنے والی کسی حکومت کو برداشت کرینگے۔

مزیدخبریں