صنعا(این این آئی )یمن کے حوثی رہنما نے پر زور انداز میں کہا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے 20 جولائی کو الحدیدہ پر کیے گئے حملے کا جواب ضرور دیا جائے گا کہ یہ ہمارے لیے لازم ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطہ بری طرح کشیدگی کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔اسرائیل کی بیروت اور تہران میں دو اہم شخصیات کی ہلاکتوں میں انوالومنٹ کے نتیجے میں کشیدگی تیزی سے بڑھی ہے۔ ایران اور حزب اللہ نے اسرائیل سے ان واقعات کا بدلہ لینے کا کہہ کر خطے میں جنگی خطرات اور بڑھا دیے ہیں۔ جبکہ اسرائیل جو پہلے سے جنگ کے لیے تیار ہے ، امریکی جنگی کمک بھی اس کے لیے خطے میں پہنچ چکی ہے۔ اب حوثی رہنما کا یہ بیان کشیدگی کی فضا میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔حوثی رہنما عبدالملک الحوثی نے ایک ٹی وی تقریر میں کہا کہ 20 جولائی کو اسرائیل نے الحدیدہ بندرگاہ پر حملہ کر کے ایندھن ذخیرہ کرنے والے ٹینکوں کو ہدف بنایا تھا۔ اس لیے یہ ہمارے لیے لازم ہے کہ ہم اس کا جواب دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ ہماری جنگ اس وقت عروج پر ہے۔