لندن(این این آئی)انگلینڈ کے علاقے ساتھ پورٹ میں چاقو زنی کے واقعے کے بعد فساد کا سبب بننے والی فیک نیوز سے لاہور، کینیڈا اور امریکہ کے ایک صحافی کے تعلق کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق لاہور سے تعلق رکھنے والے شخص، کینیڈین امیچوئر ہاکی پلیئر اور امریکی صحافی کیون سمیت تینوں افراد اس نیوز ویب سائٹ کیلئے کام کرتے ہیں جس کی وجہ سے برطانیہ میں مسلمانوں اور تارکین وطن کے خلاف سفید فام انتہاپسندوں کے حملے شروع ہوئے جو کہ اب بھی جاری ہیں۔برطانیہ کے شہر ساوتھ پورٹ میں 29 جولائی کو ایک چاقو بردار نوجوان نے حملہ کرکے تین بچیوں کو ہلاک اور 8 بچوں سمیت دیگر 10 افراد کو زخمی کر دیا تھا۔واقعے کے اگلے دن، برطانوی ٹی وی نے حملہ آور کی غلط شناخت شائع کی تھی ساتھ ہی یہ بھی غلط کہا گیا کہ وہ ایک امیگرنٹ ہے جو پچھلے سال برطانیہ آیا۔نیوز ویب سائٹ کی یہ بات سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر وائرل ہو گئی، ساتھ میں کئی غلط اور جعلی دعوے بھی وائرل ہوئے کہ حملہ آور مسلمان ہے۔حکام کا ماننا ہے کہ برطانیہ بھر میں سفید فام انتہا پسندوں کے حملوں کی وجہ یہی غلط اور فیک نیوز بنی تھی۔سائوتھ پورٹ سے شروع ہونے والے ان حملوں میں مسجدوں، مسلم کمیونیٹیز اور تارکین وطن کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ہنگامہ آرائی کو روکنے کیلئے پولیس نے ساوتھ پورٹ حملہ آور کی شناخت بھی ریلیز کر دی حالانکہ وہ بالغ نہیں ہے۔پولیس کا کہنا تھا کہ ساتھ پورٹ میں چاقو زنی کے حملے کا ملزم زیرِ حراست ہے، اس کی عمر 17 سال ہے اور وہ برطانیہ میں ہی پیدا ہوا اور اس کے والدین کا تعلق روانڈا سے ہے۔حقیقت سامنے آنے کے باوجود سفید فام انتہا پسندوں کی ہنگامہ آرائی ابھی تک نہیں رک سکی ہے۔چینل تھری نا نامی نیوز ویب سائٹ ایک کمرشل آپریشن ہے جو جرائم کی خبریں جمع کرکے سوشل میڈیا سے پیسے کماتی ہے، جتنے لائکس اور ویوز ہوں گے، اتنے ہی زیادہ پیسے ملیں گے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینل تھری نا کی انتظامیہ نے اعتراف کیا ہے کہ حملہ آور کی غلط شناخت ان سے غلطی سے شائع ہوگئی۔چینل انتظامیہ نے بتایا کہ امریکا، برطانیہ، پاکستان اور بھارت میں 30 سے زیادہ افراد ویب سائٹ کیلئے کام کرتے ہیں اور ساوتھ پورٹ ملزم کی غلط خبر کی ذمہ دار برطانیہ والی ٹیم ہے۔