نیویارک (نوائے وقت رپورٹ) عالمی بینک نے کہا ہے کہ بلوچستان کو قابل تجدید توانائی کی وسیع صلاحیت کو بروئے کار لانا چاہیے، جس کے نتیجے میں اضافی بجلی دیگر صوبوں سمیت عالمی سطح پر برآمد کی جاسکتی ہے، اس طرح توانائی کی درآمدات پر انحصار کم ہو سکتا ہے۔ بلوچستان رنیوایبل انرجی ڈیولپمنٹ اسٹڈی اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ موجودہ درآمدی کنکشن لائنوں کو گرڈ کو مستحکم کرنے، دوسرے ممالک کے ساتھ مسابقتی قیمت پر بجلی کا تبادلہ کرنے اور سالانہ سپلائی کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔مختصر مدت 2028ء تک سال بھر میں مسلسل برآمد کے لیے اضافی قابل تجدید توانائی سپلائی دستیاب نہیں ہو سکتی ہے، تاہم وسطی ایشیا-جنوبی ایشیا کے متوقع پروجیکٹ کاسا 1000 کے تحت برآمدات کا عارضی موقع مل سکتا ہے، جو کہ ایچ ڈی وی سی ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے وسطی ایشیائی ممالک ازبکستان، کرغستان اور ممکنہ طور پر قازقستان تک موقع فراہم کرسکتا ہے۔اس مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان معاشی طور پر قابل عمل شمسی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے لیے ایک متاثر کن، بڑے پیماے پر غیر استعمال شدہ وسائل کی صلاحیت فراہم کر سکتا ہے، فوٹو ولٹک (جس سے روشنی کو بجلی میں تبدیل کیا جاتا ہے) کے ذریعے 2 ہزار سے ڈھائی ہزار کلو واٹ گھنٹہ کی صلاحیت کے ساتھ بلوچستان دنیا کے بھرپور وسائل والے ریجن میں شمار ہو سکتا ہے۔ بلوچستان میں فوٹوولٹک پاور 35 فیصد تک گرڈ کا استعمال کر سکتی ہے، اور اس کی سپلائی پروفائل، ڈیمانڈ پروفائل سے مثبت تعلق رکھتی ہے۔جبکہ بلوچستان کے کئی علاقوں میں ہر سال ڈھائی ہزار کلو واٹ گھنٹہ تک کی ڈائریکٹ معمولی شعاع ریزی ( ڈی این آئی) صوبے میں مرکوز سولر پاور کے لیے بہترین موقع فراہم کر سکتی ہے، پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ونڈ پاور کے بہترین مقامات موجود ہیں، چاغی اور پنجگور میں صاف توانائی کے وسائل سے انتہائی مسابقتی قیمت پر 15 گیگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔