اسلام آباد(انٹرویو :رانا فرحان اسلم) چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ ملکی معاشی صورتحال،مستقبل کے مسائل ،ہائیر ایجوکیشن سمیت دیگر شعبوں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے تھنک ٹینک بنائیں گے جو پالیسی دستاویزات بنا کر حکومت سمیت متعلقہ سٹیک ہولڈرز اور پارلیمنٹرین کو دئیے جائیں گے تاکہ ان پالیسی ڈاکومنٹس کی روشنی میں مسائل کے حل کو یقینی بنایا جا سکے ، پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے اعلی تعلیمی اداروں میں معیاری اور کوالٹی ایجوکیشن کی فراہمی کو سو فیصد یقینی بنانے کیلئے اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے جہاں کوالٹی ایجوکیشن میں کمی ہوگی وہاں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا اور فوری ایکشن لیا جائیگا،اعلی تعلیم کے فروغ ، معیاری تعلیم کی فراہمی ، یونیورسٹیوں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں۔طلبا و طالبات کو لیپ ٹاپ دینے کا پروگرام شروع کر رہے ہیں ابتدائی طور پر ایک لاکھ لیپ ٹاپ دیں گے ۔ہائیر ایجوکیشن کمیشن میں اصلاحات کا عمل جاری ہے اور ہم ڈیجیٹلائزیشن کی طرف بڑھ رہے ہیں اور آن لائن سسٹم رائج کیا جا رہا ہے تاکہ ہیومن فیکٹر کا عمل دخل کم ہو اور ہر کوئی آزادنہ کا م کر سکے ۔ ایفیلیشن پالیسی،آن لائن ایجوکیشن پالیسی ،مصنوعی ذہانت( آر ٹیفیشل انٹیلیجنس)،ٹیکنالوجی اور سسٹم اپروج کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے ''روزنامہ نوائے وقت'' سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ تعلیمی ترقی پر فوکس کر رکھا ہے اور کوالٹی ایجوکیشن کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں ،وطن عزیز کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر تعلیمی تعلقات کی بہتری کیلئے کام کر رہے ہیں اور مختلف ممالک کے اعلی تعلیمی اداروں کے ساتھ معاہدے کیے جا رہے ہیں تاکہ عالمی دنیا کے ساتھ پاکستان کے تعلیمی تعلقات بہتر ہوسکیں۔انہوںنے کہا کہ تعلیمی اداروں میں درپیش مسائل کے حل کیلئے ہمیں گورننس اور سٹرکچر کے سسٹم کو بہتر کرنا ہوگا آخر کب تک مسائل کا سامنا کرتے رہیں گے ہمیں گورننس کو بہتر بنا کر مسائل کو حل کرنا ہوگا ۔انہوںنے کہا کہ میری والدہ کی دعائیں ہیں کہ اللہ تعالی نے تیسری بار بطور چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن وطن عزیز کی خدمت کرنے کا موقع ملا اور وزیر اعظم شہباز شریف نے جس اعتماد کا اظہار کیا ہے اس پر ان کا مشکور ہوں انہوںنے کہا کہ نیک نیتی سے پہلے بھی اعلی تعلیمی شعبے کی ترقی کیلئے کام کیا اور انشاء ا للہ آئندہ بھی ٹیم کو ساتھ لیکر نیک نیتی سے اعلی تعلیمی شعبے کی ترقی کیلئے کام کریں گے ۔انہوںنے کہا کہ ملک میں 265یونیورسٹیاں ہیں پبلک سیکٹر کی یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر کی تعیناتی کیلئے جو سرچ کمیٹیاں بنائی جاتی ہیں ان سرچ کمیٹیوں کے طریقہ کار اور وائس چانسلر یا ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری سے متعلق امور میں تبدیلیاں کی جائیں گے تاکہ زیادہ موزوں وائس چانسلر کی تقرری عمل میں لائی جا سکے،وائس چانسلر ز کی ٹریننگ کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے تاکہ وہ یونیورسٹیوں کی بہتری کیلئے بہتر انداز میں کام کر سکیں اس حوالے سے صوبوں کو بھی آن بورڈ لیا جائیگا۔انہوںنے کہا کہ وائس چانسلر کی مدت ملازمت ختم ہونے سے چھ ماہ پہلے ہی سرچ کمیٹی کے قیام کیلئے وفاق اور صوبوں کو پہلے بھی کئی بار مراسلے لکھے تاکہ بروقت وائس چانسلرز کی تقرری ہو سکے اور مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔انہوںنے کہا کہ ایچ ای سی کو فنڈز کا کوئی ایشو نہیں ہے اس وقت ریکرینگ کا بجٹ مل چکا ہے جبکہ ڈویلپمنٹ بجٹ بھی جلد مل جائیگا ۔انہوںنے کہا کہ یونیورسٹیوں کیلئے فنڈ زایشو ہے لیکن بنیادی ایشو کوالٹی اور گورننس کا ہے ،گورننس اگر ٹھیک ہو جائے تو نہ تو تنخواہوں کے مسائل ہوں اور نہ دیگر کوئی مسئلہ درپیش ہوگا۔بیڈ گورننس کی وجہ سے مسائل پیش آتے ہیں اور اسی وجہ سے نہ یونیورسٹیوں کے اخراجات پورے ہو تے ہیں اور نہ ہی فنڈز کو صیح وقت اور صیح جگہ استعمال کیا جاتا ہے سزا و جزا کا عمل ہوگا تو حالات بہتر ہونگے سب کو قانون کی پاسداری کرنا ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ آزادی بہت بڑی نعمت ہے یوم آزادی کے حوالے سے ایچ ای سی سمیت جامعات میں خصوصی تقاریب منعقد کی جائیں گی ۔ہم خوش قسمت ہیں کہ آزاد فضائوں میں سانس لے رہے ہیں آزادی کی قدر ان سے پوچھیں جو غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں ہمارے اباواجداد نے لازوال قربانیاں دیکر وطن عزیز حاصل کیا نوجوانوں میں وطن سے محبت کا جذبہ دیدنی ہے ۔انہوںنے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے پہلے بھی طلبا و طالبات کو لیپ ٹاپ دئیے اور اب دوربارہ لیپ ٹاپ پروگرام شروع کر رہے ہیں ہم نے وزیراعظم شہباز شریف کو تجویز دی تھی کہ ہر سال چھ سے سات لاکھ طلبا یونیورسٹیوں میں داخل ہوتے ہیں سب کو لیپ ٹاپ دئیے جانے چاہئے کیونکہ لیپ ٹاپ تعلیم کیلئے لازمی اور بنیادی ضرورت بن گیا ہے اس حوالے سے مختلف ماڈلز پر کام کر رہے ہیں ہماری اس تجویز کو وزیراعظم نے بھرپور سراہا تاہم ابتدائی طور پر ایک لاکھ لیپ ٹاپ دیں گے اور جو کمپنی ٹینڈر حاصل کرے گی اسے پاکستان میں اپنا پلانٹ لگانے کا بھی کہا جائے گا تاکہ ملک میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں۔انہوںنے کہا کہ اس وقت سو یونیورسٹیوں کو سمارٹ کیمپس میں تبدیل کیا جا چکا ہے جہاں وائی فائی کی مفت سہولیات میسر ہیں جبکہ باقی یونیورسٹیوں کو بھی سمارٹ کیمپس بنانے کا پراسس شروع کیاجائیگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بار کونسل(پی بی سی)کے ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن(ڈی ایل ای) اور ہائر ایجوکیشن کمیشن(ایچ ای سی)نے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تا کہ ملک میں قانونی تعلیم کے اصول اور معیار کو بلند کرنے کی کوششوں کو ہموارکیاجا سکے اس کا مقصد ملک میں قانون پڑھانے والے اساتذہ کی تربیت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ایل ایل بی گریجویٹس کے نصاب اور معیار کو بہتر بنانے کے لیے باہمی تعاون کو بڑھانا ہے۔مفاہمت نامے کے تحت، ہائر ایجوکیشن کمیشن(ایچ ای سی) اور پاکستان بار کونسل(پی بی سی) نے قانونی تعلیمی اداروں میںکوالٹی اشورینس کے معیار کو سختی سے نافذ کرنے کا کام شروع کرنا ہے۔