ماہرین فلکیات نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے کرۂِ ارض سے 55 نوری سال دُور تین ممکنہ ’سُپر ارتھ‘ سیارے دریافت کر لیے ہیں۔
برطانوی جامعہ ’یونیورسٹی آف ایکسیٹر‘ سے وابستہ ڈاکٹر شویتا کی سربراہی میں بین الاقوامی محققین کی ایک ٹیم نے دعویٰ کیا ہے کہ دریافت ہونے والے یہ ’سپر ارتھ‘ سیارے قریب ہی واقع نارنجی بونے ستارے ایچ ڈی 48498 کے گرد چکر لگا رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ سیارے زمینی اعتبار سے بالترتیب 7، 38 اور 151 دنوں میں اپنے میزبان ستارے کے گرد ایک چکر مکمل کرتے ہیں۔
محققین کی ٹیم کے مطابق سب سے بیرونی ایگزو پلینٹ (نظامِ شمسی سے باہر موجود سیاروں کو ایگزو پلینٹ کہا جاتا ہے) اپنے میزبان ستارے کے قابل رہائش زون میں رہتا ہے۔
یہ علاقہ ایسے درجہ حرارت کا حامل علاقہ ہوتا ہے جہاں پانی ابلے یا جمے بغیر عام مائع حالت میں رہ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ گولڈی لاک نامی یہ خطہ ممکنہ طور پر معاون زندگی کے لیے مثالی سمجھا جاتا ہے۔
محققین کے مطابق یہ نارنجی ستارہ کسی حد تک ہمارے سورج سے مشابہت رکھتا ہے اور سورج جیسے ستارے کے گرد رہنے کے قابل زون میں سپر ارتھ کی میزبانی کے قریب ترین سیاروں کے نظام کی نمائندگی کرتا ہے۔