جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو سزائے موت دینے کی بھارتی حکومت کی درخواست کی سماعت 15 ستمبر نئی دہلی ہائی کورٹ میں ہوگی۔ درخواست کی سماعت کے موقع پر محمد یاسین ملک کو عدالت میں پیش کرنے پر پابندی ہے تاہم انہیں ویڈیو لنگ کے زریعے پیش کیا جائے گا۔ گزشہ روز مقدمے کی سماعت کے موقع پر یاسین ملک کو نئی دلی کی تہاڑ جیل سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے عدالت میں پیش کیاگیا، یاسین ملک نے ایک جھوٹے مقدمے میں انہیں سزا ئے موت دلانے کیلئے دائر اپیل میں اپنا دفاع خود کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔یاسین ملک نے جسٹس سریش کمار کیت اور جسٹس گریش کٹھپالیہ پر مشتمل ہائی کورٹ کے ڈویژنل بنچ کو بتایاکہ وہ عدالت میں اپنا دفاع خود کرناچاہتے ہیں ۔ انہوں نے جسمانی طورپر عدالت میں پیش نہ کرنے کے عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا۔عدالت نے یاسین ملک کو اپنے دفاع کیلئے وکیل مقرر کرنے کو موقع فراہم کیا تاہم انہوں نے اس پیش کش سے انکار کرتے ہوئے عدالت میں اپنا دفاع خود کرنے کی خواہش ظاہر کی ۔ یاسین ملک نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے خود ہی ٹرائل کورٹ میں اپنے حق میں دلائل دیے ہیں اورانہیں عدالت میں جسمانی طورپر پیش کیاجاتا رہا ہے لہذا ہائی کورٹ میں بھی انہیں ویڈیو کانفرنسنگ کی بجائے جسمانی طورپر پیش کیاجانا چاہیے۔انہوں نے مزیدبتایاکہ ٹرائل کورٹ میں انکی پیشی کے دوران امن و امان کی کوئی صورتحال پیدا نہیں ہوئی اورہائی کورٹ میں انہیں پیش کرنے سے این آئی اے کا انکار ان کے منصفانہ ٹرائل کے حق کی خلاف ورزی ہے۔عدالت نے انہیں اس سلسلے میں سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ۔ ہائی کورٹ نے مقدمے کی آئندہ سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔