طب کے شعبے سے وابستہ پاکستان کی مدر ٹریسا، ڈاکٹر رُتھ فاو کو دنیا سے رخصت ہوئے 7 برس بیت گئے۔ڈاکٹر رتھ فاؤ 8 مارچ 1960 میں پہلی بار پاکستان آئیں، اس وقت جب پاکستان میں کوڑھ کے مریض کو اچھوت سمجھا جاتا تھا، ایسے وقت میں جرمنی سے تعلق رکھنے والی اس خاتون ڈاکٹر نے جذام کے پاکستان سے خاتمے کیلئے اپنی تمام زندگی وقف کر دی۔جرمن ڈاکٹر روتھ فاؤ نے نیشنل لیپریسی کنٹرول پروگرام کے قیام میں بھی اہم کردار ادا کیا۔کراچی کے علاقے صدر میں ’میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر‘ کی بنیاد رکھی، انہوں نے اپنی تمام تر محبت ان مریضوں کو دی جنہیں ان کے اپنے بھی چھوڑ دیتے ہیں۔پی پی آئی کے مطابق ڈاکٹر رتھ فاؤ کی شب و روز کوششوں کے نتیجے میں عالمی ادارہ صحت نے 1996 میں پاکستان کو کوڑھ کے مرض سے پاک ملک قرار دے دیا، انہیں پاکستان میں ستارہ قائد اعظم اور ستارہ ہلال ایوارڈ سے نوازا گیا۔جرمن ڈاکٹر رتھ فاؤ نے انسانیت کی خدمت کیلئے اپنی زندگی کے 57 برس وقف کئے۔ڈاکٹر رتھ فاؤ کا انتقال 10 اگست 2017ئ کو کراچی میں ہوا، ان کی خدمات کے اعتراف میں ڈاکٹر رتھ فاؤ کو سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک اور سول اسپتال کراچی کو ان سے موسوم کیا گیا۔