چند سو بڈھے.... کالاباغ ڈیم

کرکے وہ سوچ کے چراغ کو دفن
کریں گے ڈیم کالاباغ کو دفن
دیکھنا ایک دن یہ نسل نو
کر دے گی فکر بددماغ کو دفن
مشورہ ہے کہ چند سو بڈھے
اپنے رب سے لگائیں لَو بڈھے
بننے دیں اب تو کالا باغ میں ڈیم
پھیل جانے دیں برقی رو بڈھے
یاد رکھیں کہ ان کو مرنا ہے
گڑھے میں قبر کے اترنا ہے
نسل نو نے ہر اک ادھورا کام
ان کے مرنے پہ پورا کرنا ہے
میری تجویز ہے کہ جیتے جی
چھوڑ کر ضد کمائیں وہ نیکی
پیاسے کھیتوں کی وہ دعائیں لیں
عام ہونے دیں ملک میں بجلی
جو یہ کہتے ہیں ملکی یک جہتی
ڈیم بننے سے ٹوٹ جائے گی
ان سے پوچھوکہاں ہے یک جہتی
ہم نے تو آج تک نہیں دیکھی
لڑتے دیکھا ہے رہنماﺅں کو
ملکی کشتی کے ناخداﺅں کو
مل نہ پائی وفاﺅں کی منزل
اندھے گمراہوں بے وفاﺅں کو
حکمراں سب رہے خمار میں گم
ہر گھڑی کیف اقتدار میں گم
شب تاریک میں بیچارے عوام
آبلہ پا ہیں خارزار میں گم

ای پیپر دی نیشن