نئی دہلی (نیٹ نیوز) بھارت کی 4 ریاستوں دہلی، مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں حالیہ انتخابات کے بعد انتہاپسند ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو اگرچہ 3 ریاستوں میں واضح اکثریت ملی ہے تاہم دہلی جہاں کانگریس نے دو دہائیوں تک شیلا ڈکشٹ کو وزیراعلیٰ بنائے رکھ کر حکمرانی کی وہاں کے انتخابی نتائج کسی بھی جماعت کیلئے حکومت سازی کے حوالے سے فیصلہ کن پوزیشن نہیں لا سکے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق دہلی اسمبلی کی 70 سیٹوں میں سے 32 بی جے پی نے جیتیں جبکہ نئی اُبھرنے والی جماعت ”آپ“ یعنی عام آدمی پارٹی جس کی قیادت کیجروال کر رہے ہیں، 28 نشستیں لے جا چکی ہے۔ کانگریس کا یہاں صفایا پھر گیا ہے اور اسے محض 8 سیٹیں ملی ہیں جبکہ 2 نومنتخب ارکان دیگر جماعتوں کے ہیں۔ مدھیہ پردیش اسمبلی کی کل سیٹیں 230 ہیں جن میں 165 بی جے پی، 58 کانگریس اور 7 دیگر جماعتوں یا آزاد امیدواروں نے جیتی ہیں۔ پاکستان کی سرحد سے متصل صوبے راجستھان کی اسمبلی میں کل سیٹیں 200 ہیں۔ یہاں بی جے پی نے 162 سیٹیں حاصل کیں۔ کانگریس کے حصے میں 21 دیگر جماعتوں کے حصے میں 16 سیٹیں آئیں۔ اسی طرح نئے تشکیل پانے والے صوبے چھتیس گڑھ کی اسمبلی کی کل 90 سیٹوں میں سے 49 بی جے پی، 39 کانگریس، باقی 2 آزاد امیدواروں نے حاصل کیں۔ توقع ہے کہ ان تین ریاستوں میں بی جے پی باآسانی حکومت بنا لے گی جبکہ دہلی میں حکومت سازی کیلئے اسے لازمی طور پر عام آدمی پارٹی کا سہارا لینا پڑے گا۔ عام آدمی پارٹی کے سینئر رہنما پرشانت بھوشن نے نئی دہلی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی عام آدمی پارٹی کے منشور کے مطابق دہلی میں عوامی اسمبلیاں قائم کرے اور لوک پال بل پر 29 دسمبر تک عملدرآمد کر دے تو ہم اس کی حمایت کر سکتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دہلی کے گورنر توقع ہے کہ بی جے پی کو دہلی میں حکومت بنانے کی جلد دعوت دیں گے، وہ اس حوالے سے غور کر رہے ہیں۔ بھارتی تجزیہ نگاروں کے مطابق بی جے پی کو نریندر مودی کی شخصیت کو متبادل قیادت اور نجات دہندہ کے طور پر ابھار کر مہم چلانے کا کوئی خاص فائدہ نہیں ملا۔ خاص کر دہلی والوں نے اس پروپیگنڈے پر کان ہی نہیں دھرے جبکہ ملک کے عام انتخابات میں بھی بی جے پی کے واضح اکثریت حاصل کرنے کا بھی خاص امکان نہیں جبکہ کانگریس سے بھارتی خاص کر دہلی کے عوام نے پیاز، آلو، ٹماٹر اور دیگر اشیاءکی بے تحاشہ مہنگائی اور غلط پالیسیوں، کرپشن کا بدلہ اسے ووٹ نہ دے کر لیا۔
مودی کا جادو