اسلام آباد (عاطف خان/ نیشن رپورٹ) حکومت نے توانائی پیدا کرنے کے متبادل ذرائع کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے صرف سولر پینلز کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کرنے کے ساتھ نیٹ میٹرنگ سسٹم متعارف کروانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اس نظام کے تحت صارفین نجی سطح پر تیار کی گئی اپنی اضافی بجلی کو فروخت بھی کر سکیں گے۔ اس نظام کے قواعد و ضوابط کی ابتدائی ڈرافٹنگ مکمل ہو گئی ہے اور منصوبے کو جاری کرنے کیلئے سٹیک ہولڈرز کی جانب سے جواب کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ اس سسٹم کے تحت صارفین کو بجلی پیدا کرنے کیلئے اپنی حدود میں سولر پینلز اور ونڈ پاور سسٹم نصب کرنے کی اجازت دی جائیگی اور اس علاقے کی بجلی کی تقسیم کار کمپنی صارف کی ضرورت سے زیادہ بجلی کو خرید سکے گی۔ کوئی بھی صارف اپنی ضرورت کی بجلی خود تیار کرنے کیلئے 500روپے کا فارم پُر کرکے رجسٹریشن کی درخواست دے سکے گا۔ اس درخواست پر ضروری کارروائی کے بعد اتھارٹی یہ درخواست تقسیم کار کمپنیوں کو ارسال کریگی۔ انسپکشن کے بعد ڈسٹری بیوشن کمپنی صارف کے ہاں سنگل یا ڈبل میٹر لگائے گی۔ جو پتہ چلائے گا کہ صارف کمپنی کی کتنی بجلی خرچ کر رہا ہے اور کتنی بجلی سسٹم میں شامل کر رہا ہے۔ اس طرح کوئی بھی صارف اس قابل ہو جائے گا کہ گرمیوں میں اپنی ضرورت کی بجلی خود پیدا کرے اور سردیوں میں اضافی بجلی کمپنی کو فروخت کر دے۔ سسٹم کے تحت صارفین کو یہ سہولت بھی حاصل ہو گی کہ اگر وہ بجلی کی قیمت وصول نہ کرنا چاہے تو اپنی اضافی بجلی کمپنی کو فراہم کرکے مستقبل میں اتنی ہی بجلی کمپنی سے لے لے۔ نیپرا کے ترجمان کے مطابق کوئی بھی صارف ایک میگاواٹ تک بجلی کمپنی کو دے سکے گا تاہم اس حوالے سے ابھی قیمت کا تعین نہیں کیا گیا اس سسٹم کو بزنس کمیونٹی کی جانب سے سراہا جا رہا ہے۔