مٹھی (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سندھ کے خشک سالی اور قحط سے متاثرہ علاقے تھر میں غذائی کمی اور سردی بڑھ جانے سے بیماریوں کے باعث منگل کے روز 11 مزید بچے دم توڑ گئے اس طرح رواں مہینے انتقال کرنیوالے بچوں کی تعداد 26 جبکہ رواں سال 553 تک جاپہنچی۔ گزشتہ روز ننگرپارکر میں 4 سالہ بچی، کلوئی کے نواحی گائوں میں نومولود، سول ہسپتال مٹھی میں عاقلی کا رہائشی 21 دن کا رمیش، چھاچھرو ہسپتال میں گائوں رتن جوتڑ کی 4 ماہ کی ریشم اور گائوں ڈیڑو کا قسمت زندگی کی بہاریں نہ دیکھ سکا۔ دوسری طرف علاقے میں سردی بڑھتے ہی خشک سالی کی تباہ کاریاں بھی بڑھ گئی ہیں۔ نمونیا اور دیگر بیماریاں بچوں کا دھڑا دھڑ شکار کر رہی ہیں۔ ادھر سندھ ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے تھر قحط سالی کیس میں جوڈیشل کمشن کی تشکیل کو غیرقانونی قرار دینے سے متعلق درخواست پر وزیراعلیٰ سندھ، چیف سیکرٹری سندھ اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 16 دسمبر تک جواب طلب کرلیا۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر اور جسٹس شاہنواز طارق پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ پائلر کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے عدالتی احکامات کے باوجود صحت، خوراک اور دیگر اہم امور پر تھر میں ریلیف کے کاموں پر کوئی توجہ نہیں دی۔ عدالت عالیہ سندھ میں جوڈیشل کمشن سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ ہے۔ عدالت کی جانب سے جوڈیشل کمشن کے قیام کے امکانات کے باعث حکومت نے اپنی نااہلی کو چھپانے کیلئے اپنی مرضی کا کمشن تشکیل دیدیا ہے اسلئے وزیرا علیٰ سندھ کی جانب سے یکم دسمبر کو تشکیل کردہ جوڈیشل کمشن کو کام کرنے سے روکا جائے۔