اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نیٹ نیوز) سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت نے حکومت کو 21 نومبر کے فیصلے پر 7 جنوری تک عملدرآمد کا حکم دیتے ہوئے مہلت کی استدعا منظور کرلی ہے۔ جسٹس فیصل عرب کی عدم موجودگی کے باعث طاہر صفدر کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے غداری کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے عدالتی حکم نامے پر پیشرفت کے حوالے سے استفسار کیا۔ اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ شریک ملزموں کو شامل کرنے کے حوالے سے 2 ہفتے سے زائد کا وقت دیا جائے تاکہ حکومت عدالتی حکم پر عملدرآمد کرسکے۔ عدالت نے حکم دیا کہ سنگین غداری کیس میں شریک ملزموں کو بھی شامل کرنے سے متعلق 21 نومبر کے فیصلے پر 7 جنوری تک عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ عدالت نے مہلت دینے کی درخواست منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو فیصلے پر عمل کیلئے 7 جنوری تک کا وقت دے دیا۔ بی بی سی کے مطابق خصوصی عدالت نے 21 نومبر کے عدالتی فیصلے کی روشنی میں وفاقی حکومت کو عدالت میں ازسرنو شکایت جمع کروانے کیلئے چار ہفتوں کی مہلت دی ہے۔ پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت کے 21 نومبر کے فیصلے پر قانونی مشاورت کر رہی ہے اسلئے اسے مزید وقت درکار ہے۔ جسٹس طاہر صفدر نے وکیل استغاثہ سے استفسار کیا کہ کیا ایک ہفتے میں عدالتی حکم پر عملدرآمد ہو جائے گا۔ اکرم شیخ نے کہا کہ حکومت ہی اس بارے میں بتانے کے لئے بہتر پوزیشن میں ہے۔ بنچ کی سربراہ نے کہا کہ کیا وہ حکومت کی نمائندگی نہیں کر رہے۔ اکرم شیخ نے کہا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد کے لئے حکومت کو کم از کم دو ہفتوں کی مہلت ملنی چاہئے۔ فیصلے پر عملدرآمد یا اس کو چیلنج کرنے کا فیصلہ وفاقی حکومت نے ہی کرنا ہے۔