رپورٹ امریکی سی آئی اے کےتفتیشی پروگرام کی پانچ سال کی تحقیقات کے بعد جاری کی گئی ہے،،،سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کی رپورٹ پانچ صفحات پر مشتمل ہےجس کو کمیٹی کی سربراہ ڈیان فینسٹین نے سینیٹ میں پیش کیا ،رپورٹ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران القاعدہ کے گرفتار رہنماؤں اور دیگر قیدیوں پر تشدد اور ان سے حاصل ہونے والی معلومات پر مشتمل ہے۔ رپورٹ کے مطابق سی آئی کی جانب سے القاعدہ کے گرفتار دہشت گردوں پر دوران تفتیش کیا جانےوالا تشدد اُس سےکہیں زیادہ بھیانک تھا جس کا اعتراف کیا جاتا تھا،،،سی آئی اے نے اس سلسلے میں نہ صرف وائٹ ہائوس بلکہ کانگریس تک کو دھوکے میں رکھا اور اپنے تفتیشی پروگرام کا زیادہ تر حصہ دو غیر متعلق کنٹریکٹر سے آپریٹ کرایا گیا،،،سی آئی اے کے موجودہ ڈائریکٹر جان برینن کا کہنا تھا کہ تفتیشی طریقہ کار میں خامیاں تھیں تاہم انہوں نے ان کارروائیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں کیے جانے والے ان حربوں کے نتیجے میں امریکی شہروں کو دہشت گرد حملوں سے محفوظ رکھنے میں مدد ملی ،،،
امریکی سینیٹ کی رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ نائن الیون کے دہشت گرد حملوں کے بعد سی آئی اے نے تفتیش کے دوران مشتبہ دہشت گردوں کو اذیتیں پہنچا کر ملکی وقارکےمنافی کردار ادا کیااس بارے میں وائٹ ہاؤس اور کانگریس کو بھی دھوکےمیں رکھاگیا
Dec 10, 2014 | 19:06