اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت +آن لائن)سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات کے باوجود محکمہ اینٹی کرپشن سندھ میں سیف اللہ نامی افسر کو ڈیپوٹیشن پر بھجوانے کی پاداش میں آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور چیئرمین اینٹی کرپشن ممتاز شاہ کیخلاف اگلی سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ عدالت نے دونوں افسروں کی غیر مشروط معافی بھی مسترد کردی ہے اور کہا ہے کہ انسداد بدعنوانی کا محکمہ الٹا بدعنوانی کو فروغ دے رہا ہے۔ آئی جی سندھ دوسرے کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلانے کی بجائے اپنے کیئے کی وضاحت کریں کہ انہوں نے کس قانون کے تحت ایک ایسے شخص کو تین سال کی بجائے دس سال ڈیپوٹیشن پر بھیجا جس کیخلاف سپریم کورٹ پہلے ہی چھ صفحات کا حکم جاری کرچکی تھی جس نے بھی ایسا کیا ہے اب وہ نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہے ۔ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور دیگر افسروں نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے غیر مشروط معافی نامے داخل کردیئے ہیں اس پر عدالت نے کہا کہ جب ہمارے سامنے آئینگے تو دیکھے گئے جو کام آپ لوگوں نے کیا ہے فی الحال اس کی کوئی معافی نہیں بنتی آپ کی معافی منظور نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے کہا کہ اس کی سمری کس نے بھیجی تھی اور یہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والا کون ہے جس پر آئی جی سندھ نے بتایا کہ سمری کا ریکارڈ تو نہیں ہے تاہم جو کچھ بھی کیا گیا ہے محکمانہ طریقہ کار کے تحت کیا گیا ہے اور اس میں اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ نے مجھے بتایا تھا کہ یہ سب سندھ حکومت کے کہنے پر کیا گیا تھا۔ اکتیس افسروں جن کا تعلق ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں سے تھا عدالتی حکم پر واپس بھجوادیئے گئے ہیں جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ ہمیں یہ نہ سنائیں ہمیں ابھی بھی پتہ ہے کہ کن کن اداروں میں ڈیپوٹیشن پر لوگ موجود ہیں پچیس درخواستیں ہمارے پاس آئی ہیں آپ اپنے کئے کی وضاحت کریں۔ کیا آپ کو نہیں پتہ تھا کہ سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ بھی دیا اور خصوصی طور پر کہا تھا کہ کسی کو ڈیپوٹیشن پر نہ بھیجا جائے آپ نے کسی چیز کا بھی خیال نہیں رکھا ہم رعایت نہیں کرسکتے ہم فرد جرم عائد کرینگے آئی جی سندھ اور اینٹی کرپشن چیف بار بار معافیاں مانگتے رہے۔
ڈیپوٹیشن کیس
آئی جی سندھ چیئرمین اینٹی کرپشن پر فردجرم عائد کی جائے‘ سپریم کورٹ معافی نامہ مستترد
Dec 10, 2015