واشنگٹن (آن لائن+ این این آئی + نیٹ نیوز) افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل جان نکولسن نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر میں دہشت گرد گروپوں کی بلند ترین شرح پاکستان افغانستان خطے میں ہے۔ افغانستان میں امریکی فوج کے سالانہ جائزے کے مطابق رواں سال افغانستان میں امریکی فوج کو سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو عسکریت پسندوں سے بازیاب کرانے، پشاور کے آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) پر 16 دسمبر 2014 کو ہونے والے حملوں میں ملوث ملزموں کو ہلاک کرنے جیسی کامیابیاں ملیں۔ پینٹاگون میں سالانہ جائزے پر بریفنگ دیتے ہوئے جنرل نکولسن نے کہا کہ دنیا بھر میں 98 دہشت گرد گروپ موجود ہیں جن میں سے 20 گروپ پاکستان افغانستان خطے میں ہیں، یہ اعداد و شمار دنیا بھر میں دہشت گرد گروپوں کی بلند ترین نمائندگی کو بیان کرتے ہیں۔ خطے میں موجود 20 دہشت گرد گروپوں میں سے 13 افغانستان، 7 گروپ پاکستان میں موجود ہیں، ان میں سے زیادہ تر گروپ مشترکہ کارروائیاں کرنے کی وجہ سے خطرناک ترین بن چکے ہیں۔ جنرل نکولسن نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلامک سٹیٹ آف خراسان کی تشکیل کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان اور افغان طالبان کے کچھ سابق ارکان نے مل کر کی۔ 2016 میں امریکی فوج کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے القاعدہ اور داعش کے خلاف 350 آپریشن کیے، دیگر گروپوں کے خلاف بھی درجنوں آپریشن کیے گئے۔ جنرل جان نکولسن کے مطابق امریکی فوج نے آپریشنز کے دوران القاعدہ برصغیر کے 50 رہنماؤں کو ہلاک اور گرفتار کیا، القاعدہ اور داعش کے 200 کمانڈرز کو ہلاک اور گرفتار کیا گیا۔ امریکی انسداد دہشت گردی فورس نے مشرقی افغانستان میں کارروائی کرکے پاکستان کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کو بازیاب کراتے ہوئے 5 امیروں سمیت 20 دہشت گردوں کو ہلاک کیا، آپریشن میں اسلامک جہاد یونین کے امیر حامد اللہ اور طارق گیڈر گروپ کے امیر عمر خلیفہ کو بھی ہلاک کیا گیا۔ خیال رہے کہ طارق گیڈر گروپ نے 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک سکول پر حملہ کرکے 140 سے زائد افراد کو شہید کر دیا تھا۔ یہی گروپ چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی اور پاک فضائیہ کے ایئربیس پر حملوں میں بھی ملوث ہے۔ جنرل جان نکولسن نے کہا وہ وزیراعظم نواز شریف اور نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک رابطے پر کچھ نہیں کہنا چاہتے تاہم وہ پاکستان کے نئے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سے ملاقات کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ وہ رواں ہفتے واپسی پر جنرل قمر باجوہ سے ملیں گے۔ جنرل نکولسن نے بتایا دہشت گردی کے خلاف اور سرحد پر صورتحال بہتر بنانے سمیت کئی معاملات پاکستان اور امریکہ کے درمیان مشترکہ ہیں اور ان پر مل کر کام کرنے سے متعلق سوچا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا حقانی نیٹ ورک تاحال امریکہ، اس کے اتحادیوں اور افغانستان کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ حقانی نیٹ ورک کے پاس اس وقت بھی 5 امریکی شہری یرغمال ہیں۔ اس گروپ نے پاکستان میں محفوظ ٹھکانے بنا رکھے ہیں۔