اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) وفاقی وزراءاور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماﺅں نے کہا ہے کہ ہمارا دامن صاف ہے اور ہمیں اللہ تعالیٰ پر پورا یقین ہے کہ ہم سرخرو ہوں گے، عمران خان نے عدالت میں کہا کہ کمیشن بنا تو بائیکاٹ کریں گے، پی ٹی آئی کا یہ رویہ افسوسناک اور شرمناک ہے، عمران خان کی بدتہذیبی کی مثالیں کئی بار دیکھ چکے ہیں لیکن آج جو بدتہذیبی کی مثال انہوں نے قائم کی وہ بے مثال ہے، عمران خان نے نواز شریف کی سیاسی تقریر کو جھوٹ کہا، عمران خان کے نزدیک سیاست جھوٹ ہوگی ہمارے نزدیک عبادت ہے۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پانامہ کیس عدالت میں ہے تبصرہ کرنا نامناسب سمجھتا ہوں۔ عمران خان کے بیانات اور ان کی عدالت کی پیروی میں تضاد ہے۔ عمران خان یو ٹرن اور تردیدوں کے علاوہ کچھ نہیں کرتے وقت قریب آ گیا ہے کہ لوگ بھول جائیں گے کہ عمران خان بھی کوئی شخصیت تھے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ فیصلہ عدالت دے یا کمشن ہم انتظار کریں گے عمران خان اپنی تذلیل خود کر رہے ہیں میں نے کہا تھا لوگ پانامہ کیس کو بھول جائیں گے عمران خان کہتے تھے سیالکوٹ سے مسلم لیگ ن کی وکٹ اڑ جائے گی آج میونسپل کارپوریشن کی نشست پر مسلم لیگ ن کا میئر بلامقابلہ منتخب ہو گیا ہے پی ٹی آئی کے صرف تین ووٹ تھے تائید کنندہ کوئی نہ تھا۔ اللہ کسی جماعت یا سیاسی ورکر پر اتنا برا وقت نہ لائے۔ سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ عمران خان کا کیس عدالت میں اسی دن ختم ہو گیا تھا جس دن سے عدالت میں کوئی ثبوت پیش نہ کر سکے، وزیراعظم سے استعفیٰ دور کی بات ہے، نواز شریف کی شیروانی کا ٹوٹا بٹن بھی نہیں دینگے، پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان پارلیمنٹ، الیکشن کمیشن کے بعد عدالت سے بھی بھاگ رہے ہیں، تحریک انصاف والے عدالت میں قانونی دلیل پیش کرنے کی بجائے دھمکیاں دینے پر تلے ہوئے ہیں، پانامہ لیکس سے متعلق تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن کا مطالبہ دراصل عمران خان کا تھا، درخواست میں ان کی یہی استدعا ہے نواز شریف پہلے دن سے یہی کمیشن بنانے کا کہہ رہے ہےں، عمران خان اب سپریم کورٹ کے فیصلے سے انکاری ہو رہے ہےں یہ انتہائی افسوسناک رویہ ہے، وہ عدالت سے بھاگ اسلئے رہے ہیں کہ ان اور انکے وکیل کے پاس جھوٹ کے علاوہ کوئی قانونی جواز نہیں ان کے بے نقاب ہونے کا وقت قریب آچکا ہے، عمران خان کا سپریم کورٹ کی کارروائی سے بائیکاٹ کرنے کا اقدام نہایت افسوس ناک ہے۔ عمران خان نے بے بنیاد الزامات لگاکر ہم پر کیچڑ اچھالا ہے‘ عمران خان نے 7 ماہ ضائع کئے، ٹی او آر نہیں بننے دئیے۔ عمران نے پھر اپنی روایت کے مطابق یوٹرن لیا اور بائیکاٹ کیا‘ دھمکی دی۔ سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے۔ عمران خان نے سپریم کورٹ کی توہین کرنے کی کوشش کی۔ عمران جمہوری نظام کو کمزور کرنے کے عادی ہیں‘ عمران نے خود کمشن کے قیام کا مطالبہ کیا تھا‘ کمشن کے مطالبے سے انحراف کرکے عمران خان نے عادت کے مطابق یوٹرن لیا۔ عمران خان سپریم کورٹ میں دلائل دینے کی بجائے دھمکیاں دے رہے ہیں۔ وہ اپنے الزامات کے حق میں عدالت میں کوئی ثبوت یا شہادت پیش نہیں کر سکے۔ وہ پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب ہوتے رہے‘ عمران خان نے بدعنوانی‘ منی لانڈرنگ‘ کمشن‘ ٹیکس چوری کے الزامات لگائے تھے۔ یہ رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔ وزیراعظم ہم سب کیلئے محترم ہیں۔ عمران خان کے جھوٹ بے نقاب ہونے کا وقت قریب آ گیا ہے۔ عمران نے اعلیٰ ترین ادارے کو دھمکی دینے کا حربہ استعمال کیا‘ استعفیٰ تو درکنار ہم وزیراعظم کی شیروانی کا ٹوٹا بٹن بھی دینے کو تیار نہیں۔ عمران تحقیقات سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں‘ بے بنیاد الزامات لگا کر ہماری ساکھ کو داغدار بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ بہتان تراشی اور قابل تکریم عہدے کو بدنام کرنے پر مقدمہ درج ہونا چاہئے۔ آئی ٹی کی وفاقی وزیر انوشے رحمان نے کہا کہ عمران خان نے سپریم کورٹ میں بدترنی مثال قائم کی۔ عمران خان نے کمشن بنانے پر بائیکاٹ کا اعلان کیا یہ کیسی سیاست ہے عمران خان کمشن کیلئے اسلام آباد بند کرنے کیلئے چلے تھے۔ عمران یوٹرن کے شہنشاہ ہیں۔ وہ پاکستان کو تقری کرتے نہیں دیکھنا چاہتے۔ عمران سڑکوں پر تماشا لگانا چاہتے ہیں۔ مطالبہ پورا ہونے لگا تو عمران سماعت کا بائیکاٹ کر دیا۔ لندن فلیٹس وزیراعظم خاندان کے پاس 2006ءمیں آئے۔ ثبوت لانے کا کہا گیا تو انٹرنیٹ سے ڈاﺅن لوڈ کئے کاغذات‘ اخبارات کے تراشے لے آئے۔ وزیراعظم کی تقاریر میں کوئی تضاد نہیں۔ عمران نے تاثر دینے کی کوشش کی وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں غلط بیانی کی۔ عمران خان منتخب وزیراعظم کو مانتے ہیں نہ اداروں کو سیاست جھوٹ کا نہیں عزت و تکریم کا نام ہے۔ تکنیکی بنیادوں پر سمجھایا گیا ہے کہ مریم کے نام سے 2011ءمیں ایک ادائیگی ہوئی تھی‘ ہمارے لئے سیاست عزت ہے‘ عہد ہے جو ہم نے قوم سے کیا ہے۔طلال چوہدری نے عمران خان کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ روز موقف بدلنے سے کوئی وزیراعظم نہیں بنتا البتہ نااہل اور بیوقوف ضرور لگتا ہے‘جھوٹ کے پاو¿ں نہیں ہوتے، جھوٹ زیادہ دیر کھڑا نہیں رہ سکتا، نواز شریف کی تقریر میں نہیں عمران خان کے موقف میں تضاد ہے، کمیشن نہ بنے تو لاک ڈاو¿ن اور اگر بن جائے تو بائیکاٹ، روز نئی بات کرنے سے انسان ۔ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ اس وقت سب سے اہم کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، ہمارا دامن صاف ہے اور ہمیں اللہ پر پورا یقین ہے کہ ہم سرخرو ہوں گے کیونکہ ہم پر جتنے بھی الزام لگے وہ جھوٹ پر مبنی ہیں۔ حکومت ہر محاذ پر مخالفین کے الزامات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار تھی اور ہے، ہم تحریک انصاف کے جھوٹ کو قوم کے سامنے لائے، وزیر اعظم نے بار بار کہا کہ وہ عدالت کا فیصلہ قبول کریں گے لیکن عمران خان کے وکیل نے کہا ہم کمیشن کا بائیکاٹ کریں گے۔وزیر اعظم کے قانونی معاون بیرسٹر ظر اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ جیسا ادارہ کسی کی دھمکیوں پر نہیں چلتا، یہ وہ عدالت ہے جس کے لئے خود انہوں نے درجنوں بارلاٹھیاں کھائی ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما محسن رانجھا نے کہا کہ ہم نے تحریک انصاف کے ہر اعتراض کا جواب عدالت میں دیا، ابھی مریم نواز اور حسین نواز کے وکلاء نے بحث کا اعلان نہیں کیا، ہم سب کا کام ہے کہ عدالتی فیصلوں کا احترام کریں لیکن عمران خان کی جانب سے عدالتوں کا احترام نظر نہیں آتا، عمران خان نے عدالت میں یو ٹرن لیا حالانکہ انہوں نے خود معاملے کی تحقیقات کے لئے کمشن بنانے کی استدعا کی تھی۔
وفاقی وزرا/ لیگی رہنما