کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیراعلی سندھ کی عرضی سن لی گئی، وفاق نے کراچی سرکلر ٹرین منصوبے کو سی پیک میں شامل کرلیاہے، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے جمعہ کو وزیراعلیٰ ہاﺅس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات کی۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں وزیرریلوے نے وزیراعلیٰ سندھ کو وزیراعظم کے فیصلے سے آگاہ کیا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیر ریلوے نے وزیراعلی سندھ سے ملاقات کی، ملاقات میں سرکلر ریلوے سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر ریلوے نے مرادعلی شاہ کو کراچی اربن ٹرانسپورٹ کمپنی کا اختیار سندھ کے سپرد کرنے کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا جبکہ میں صوبے میں ریلوے کی بند اسٹیشنز فعال کرنے پر بھی بات چیت ہوئی۔وزیرریلوے نے بتایا کہ وزیراعظم نے کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کو سی پیک کا حصہ بناتے ہوئے منصوبہ سندھ کو سونپنے کی منظوری دیدی ہے۔سندھ حکومت اور پاکستان ریلوے نے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا ہے تاکہ کراچی اربن ٹرانسپورٹ کارپوریشن کا انتظامی کنٹرول اور کے سی آر کے رائیٹ آف وے سندھ حکومت کے حوالے کرنے کے تمام تر قانونی ضروریات اور تقاضوںکو پورا کیا جا سکے، یہ فیصلہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق کے مابین وزیراعلیٰ ہاﺅس میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے متعدد بار اس مسئلے پر چائنیز اتھارٹیز کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں کہ اسے سی پی ای سی میں شامل کیا جائے اور مجھے امید ہے کہ میری کاوشیں ضرور رنگ لائیں گی۔انہوں نے کہا کہ اصل کے سی آر منصوبے کی لمبائی 43.12کلو میٹر ہے،جوکہ سرکلر میں شروع ہوکرڈرگ روڈ سے الہ دین پارک تک ہے،اس سرکلر پر 2609ملین ڈالر کے قریب لاگت آئے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ اور وفاقی وزیر ریلوے نے اس بات پر اتفاق کیا کہ انٹرنیشنل بڈنگ کے ذریعے ایک نئی فزیبلٹی بنائی جائے،تاکہ کے سی آر کی مستقبل کی ضروریات کا احاطہ ہو سکے۔لیکن اس وقت توجہ اس منصوبے کے شروع کرنے پر ہونی چاہیے، جس کیلئے انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر چائنا کا دورہ کریں گے اور جوائنٹ کاﺅنسل فار کوآپریشن (جے سی سی )میں شرکت کریں گے ۔وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سندھ حکومت اور محکمہ ریلوے کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر)کوشروع کرنے پر متفق ہوگئے ہیں تاہم اہم کردار سندھ حکومت کو ادا کرنا ہوگا ، کوشش ہے کراچی سرکلر ریلوے کو سی پیک میں شامل کرلیا جائے ،سیاسی اختلافات ضرور ہیں لیکن ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں کوئی اختلاف نہیں ہونا چاہیے ، ساہیوال میں کول پاور پلانٹ کے لیے آئندہ ماہ جنوری سے کوئلہ کی ترسیل شروع ہوجائے گی، ابتداءمیںایک ٹرین کے ذریعے2800ٹن کوئلہ پہنچایا جائیگا،پاکستان ایکسپریس کو مارچ2017تک اپ گریڈ یشن مکمل ہوجائے گی جبکہ خسارہ دینے والی ٹرینیں نہیں چلائی جاسکتیں۔ان خیالات کاا ظہار انھوں نے جمعہ کو ڈی ایس آفس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیف ایگزیکٹو آفسر ریلوے جاوید انور، ڈی ایس نثار احمد میمن، ڈی سی او ناصر نذیر، ایس ایس پی ریلوے رابن یامین و دیگر بھی موجود تھے ۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات ہوئی ہے جس میں کراچی سرکلر ریلوے اور سندھ میں ریلوے اسٹیشنز کے حوالے سے بات ہوئی اور سرکلر ریلوے کو شروع کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے ، وقت ضائع کیے بغیر سرکلر پر کا کیا جائے گا تاہم یہ منصوبہ سندھ حکومت کی سنجیدگی کے بغیر شروع اور مکمل نہیں ہوسکتا ۔ قبل ازیں وفاقی وزیر نے ریلوے کی مختلف یونین کے نمائندوں سے ملاقات کی اور ملازمین کو درپیش مسائل سنے اور انہیں یقین دلایا کہ انکے مسائل جلد اور ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کو سی پیک میں شامل کرنے کے مطالبے کی تائید کی ہے کیونکہ کراچی شہر تمام پاکستان سے آنے والے لوگوں کا ذریعہ معاش بنا ہوا ہے اور یہاں رواں پبلک ٹرانسپورٹ کی اشد ضرورت ہے۔
ریلوے/ سی پیک