قائد اعظم محمد علی جناح مسلم امہ کے وہ عظیم لیڈر تھے کہ مسلمانان ہند کی قیادت انکے سپرد کرنے میں مسلم رہنمائوں میں ایسااتفاق رائے پیدا ہوا کہ جس کو تاریخ ہردورمیں احترام کادرجہ دیتی رہے گی۔ جنوبی ایشیا کے اس ذہین قائد نے اپنے علم اوردل و دماغ کے استعمال کا ایسا شاندارمظاہرہ کیا ہے کہ انکے آگے بڑے بڑے بے بس ہوگئے‘ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ آپ جیل گئے بغیر ہی آزادی کی اس موومنٹ کوکامیابی سے ہمکنار کرتے چلے گئے۔ آپ مسلمانوںکی مدد کرنے میں مخلص تھے‘ بات کے پکے اورمن کے سچے تھے۔ لہٰذا رب العالمین نے آپ کی مدد فرمائی‘ آپ کوایک مرتبہ پھرمسلمانان ہند کوآزادی‘ آزاد وطن اور اقتدار اعلیٰ کے منصب تک پہنچانے میں نہ صرف آپ کا انتخاب فرمایا اورآپ کی مدد فرمائی۔ ہم یہاں قرآن کی اس سورۃ کا ترجمہ پیش کرتے ہیں۔ (سورۃ نصر 110‘ مدنی‘ عمہ 30 ویں سپارے) میں شامل ہے۔ ’’جب پہنچ چکی مدد اللہ کی اورفیصلہ 1 ‘ اور تونے دیکھے لوگ بیٹھتے (داخل ہوتے اللہ کے دین میں فوج فوج ‘ 2‘ اب پاکی بول اپنے رب کی خوبیاں ا ورگنا بخشوا اس سے بے شک وہ معاف کرنے والا ہے‘‘۔3۔
مسلمانان برصغیراللہ کے آگے اپنی بے بسی کا اظہارکرتے ہوئے قائد اعظم کی قیادت میں آزاد وطن‘ آزادی کے سفر پر گامزن تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کوسرخرو کیا۔ آزادوطن بھی دیا اورآزادی و اقتدار بھی دیا ہم تواپنے وعدوں کوبھول گئے لیکن اللہ تعالیٰ ہرفرد کا حساب کتاب رکھتا ہے‘ اب ہم نادم ہیں اورقائد اعظم کی قیادت میں قائد کے حسین تصورپاکستان کی ذرا برابربھی لاج نہ رکھ سکے۔ ہم جذباتی ہوکریہ جملہ اداکرتے ہیں کہ اے قائد ہم شرمندہ ہیں اوراگریہ بھی شامل کرلیا جائے کہ ہم اس کے باوجود زندہ ہیں۔ آئیے وقت قریب ہے کہ ہم اگرمخلصانہ طورپرا پنے وطن کیلئے تھوڑی سی بھی محنت کرلیںپاکستان کو دنیاکا مضبوط معاشی و اقتصادی قلعہ بنالیں توپاکستان دنیا کاا ہم ملک بن سکتاہے۔ موجودہ سپرپاورشدید مشکلات سے دوچارہے۔ شمالی کوریا نے اس دنیا کی سپر پاورکو نکیل ڈالی ہوئی ہے‘ دنیابھرمیں چین اور پاکستان دوستی کوسراہا جارہاہے۔ اب وقت ہے کہ ہم پاکستان کوقائد اعظم کا باوقار پاکستان بنائیں صرف چند درج ذیل نکات پرعمل کرلیں انشاء اللہ پاکستان کو حسین تصورپاکستان کے عین مطابق بنایا اورسنوارا جاسکتاہے۔ دنیا بھرمیں پاکستان کوباوقارملک ‘ پاکستان کو قائد کاباوقار ملک بنائیں‘ سمجھا جاتا ہے۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ ہم پاکستان اورپاکستانیوں کومزید باوقاربنانے کیلئے یہ اقدامات کرسکتے ہیں اگر 1۔ہمارے ماضی حال اورمستقبل کے پارلیمنٹرین یہ طے کرلیں کہ اب اللہ نے اقتدارمیں آنے کا جب بھی موقع دیا تووہ کرپشن کے وجود کوہی جڑ سے ختم کردیں گے‘ اس کارخیرمیں سب کو لے کر چلیں گے۔
2۔ پاکستان کے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے مختص فنڈز کو ان پر ہی خرچ کریںگے اور عوامی بھلائی کے تمام منصوبوں کو تکمیل کرکے خوشحالی کے سفرکا آغاز کریں گے ‘پاکستان کا قانون سب کیلئے یکساں کردیں گے اورامیرو غریب یکساں ہوںگے۔
4۔حکمراں اپنی زندگیوں سے جھوٹ کونکال پھینکیں گے جوسچ ہے وہ اس پرہی اکتفا کریں گے اورقوم کے کاموں میں بھر پور دلچسپی لیں گے۔
5۔پاکستان کے وسائل پاکستانیوں کیلئے مختص کریں گے اور انکو مملکت میں ترقی و خوشحالی کیلئے استعمال کریں ۔
6۔ملک کے ناپ تول کے نظام میں استحکام لائیں گے اورہرقسم کی چوربازاری اورڈنڈی مارنے کاعمل ختم کرائیںگے ملاوٹ سے پاک معاشرے کی تشکیل پرتوجہ عنایت کریںگے۔
مذکورہ نکات پرعمل ہوا توپاکستان ترقی کی راہ پرگامزن ہوگا اوربانی پاکستان قائد اعظم حمد علی جناح کے حسین تصورکی تکمیل ہوگی اور انکے حسین تصورپاکستان کے خواب کی تکمیل ہوگی اورپاکستان قائد کا باوقار ملک بن کردنیا بھرمیں باوقارملک بن کرپاکستانیوں کے ساتھ دنیاکے لوگوں کی بھی خدمت کرکے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرے گا۔