سکھر (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سیاست میں کوئی معاملہ حرف آخر نہیں ہوتا۔ حکومت کی آئینی مدت پوری ہونی چاہیے۔ طاہر القادری سے ملاقات کا مقصد حکومت کو گرانا نہیں تھا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملاقات میں فلسطین اور سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بات چیت ہوئی احتجاج سب کا حق ہے لیکن پہلے اپنی جان چھڑائیں پھر کسی کی بات کریں۔ حکومت کو مدت پوری کرنی چاہیے۔ عمران خان کے ساتھ ابھی تک سیاسی معاملات طے نہیں ہوئے۔ عمران خان ابھی خود عدالتوں میں بری طرح پھنسے ہوئے ہیں۔ پی پی کے جلسے سے عمران خان کو خوف لاحق ہے، بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے آصف زرداری نے اسمبلی توڑنے کی بات نہیں کی۔ آئی این پی کے مطابق سکھر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ قبلہ اول کو سازش کے تحت یرغمال بنانے کی کوشش کی گئی‘ امریکی اعلان کی عالمی برادری نے بھرپور مذمت کی ہے‘ ایک دوسرے کے مذاہب کے احترام سے ہی دنیا میں امن قائم ہو گا‘ عالم اسلام کو آج پھر بھٹو جیسے لیڈر کی ضرورت ہے۔ انہوں کہا کہ ٹرمپ کے فیصلے پر دنیا تنقید کر رہی ہے‘ عالم اسلام کو ہونے والی سازشوں کے تناظر میں متحد ہونا پڑے گا۔ مسلمان دنیاکے جس کونے میں ہوں ایک جسم کی مانند ہیں۔ انہوں نے کہا صرف باتوں سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ مسلمانوں کو ایک طرف دھکیلنا دنیا کیلئے خطرناک ہو گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ حادثاتی طور پر امریکی صدر بنے ہیں۔ امریکی عوام نے بھی ٹرمپ کے بیان کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا دنیا بھر میں ٹرمپ کے بیان پر غم و غصہ ہے۔ عالم اسلام کے مسلمانوں کو پھر ایک ہونا پڑے گا۔ سعودی عرب اور پاکستان سمیت اسلامی ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔ حقیقی جہاد یہی ہے موجودہ حالات میں اسلامی ممالک اپنا کردار ادا کریں۔ دنیا بھر کے میڈیا سے اپیل کرتا ہوں بیت المقدس کے معاملہ پر مثبت کردار ادا کرے۔ آن لائن کے مطابق خورشید احمد شاہ نے دنیا بھر کے ممالک کے سربراہان سے بطور اپوزیشن لیڈر اپیل کی ہے کہ وہ دنیا میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوںنے مزید کہاامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو فیصلے کیے وہ شیطانیت کے فیصلے ہیں وہ شیطانیت کے جھگڑوں کو جنم دینا چاہتے ہیں جس کے خلاف نہ صرف مسلم ممالک میں احتجاج ہورہا ہے بلکہ یورپی ممالک خود امریکہ میں مزاحمت ہورہی ہے عالم اسلام کو پیچھے دھکیلنے کی سازش دنیا کے لیے خطرناک ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا عالم اسلام آج پھر دوبارہ خطرات سے دوچار ہے اور اتنے بڑے خطرات اس سے پہلے درپیش نہیں تھے اور عالم اسلام کے اسی اتحاد کی ضرورت ہے اور شیطانیت سے مقابلے کا وقت آچکا ہے اور اس اتحادکی ضرورت ہے جیسا 1974 میں ذوالفقار علی بھٹو نے قائم کیا تھا۔ کچھ عناصر کے اسلام کو غلط طریقے سے پیش کرنے کا خمیازہ آج ہم بھگت رہے ہیں۔ دنیا میں امن اسی وقت قائم ہوسکتا ہے جب ہم ایک دوسرے کے مذاہب کا احترام کریں۔ کوئی ہمارے مذہب کا احترام نہیں کرے گا تو پھر ہم سوچنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ میری دعا ہے رب العزت اس ملک اور دنیا میں امن قائم کرے۔