جھنگ ، لاہور (نامہ نگار+ خصوصی رپورٹر) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ انتشار سے بچنے کیلئے وقت پر انتخابات کا انعقاد ضروری ہے، فیصلے کا اختیارعوام کے پاس ہے، سی پیک جنرل مشرف اور زرداری دونوں کرا سکتے تھے، لیکن سی پیک نواز شریف کے دور میں اسلئے آیا کیونکہ انہیں عوام کی حمایت حاصل تھی، یہ کام ٹیکنو کریٹ یا این آر او کرنے والے نہیں کر سکتے، ہمارے اتنے منصوبے ہیں کہ ہر ہفتے دو افتتاح کریں تب بھی الیکشن تک مشکل سے ختم ہوں گے،گیس سے چلنے والے یہ چار پلانٹ اگر نہ بنتے تو ملک میں لوڈشیڈنگ ختم نہیں کر سکتے تھے۔ شہبازشریف کے پاس ایک ایسی ٹیم ہے جو مہینوں میں منصوبے مکمل کرتے ہیں شہباز شریف نہ ہوتے تو یہ منصوبے کبھی مکمل نہ ہوتے، پیپلز پارٹی رینٹل منصوبہ لائی جس سے ایک میگاواٹ بجلی بھی حاصل نہیں ہوئی، تنقید کرنے والوں کو آمر کا منصوبہ دکھائوں گا جس میں دگنی قیمت لگائی گئی لیکن منصوبہ مکمل نہ ہو سکا، یہ فرق ہے جمہوریت اور آمریت میں،ہر صوبائی حکومت سے تعاون کیا، 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کے اختیارات دیئے گئے، ہماری گالم گلوچ والی سیاست نہیں، کبھی مخالفین پر الزام نہیں لگائے نہ دل آزاری کی،زیرو جمع زیرو صفر ہی رہتا ہے، آج سیاسی الائنس بن رہے ہیں جنہوں نے زیرو ہی رہنا ہے، جون میں فیصلہ عوام نے کرنا ہے، اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوام کے پاس جائیں گے،جہاں بجلی چوری ہوتی ہے وہاں بجلی دینا حکومت کی ذمہ داری نہیں۔ وہ ہفتہ کو پاور پلانٹ کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ (ن) کی حکومت پہلی حکومت ہے جو منصوبے شروع اور مکمل بھی کرتی ہے، 14 ماہ بعد جب بھی یہ منصوبہ مکمل ہو گا، اس وقت امید ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہو گی، پاکستان میں 20 مہینے میں 3 منصوبے مکمل کئے، اس پلانٹ سے ہر سال ملک میں 30ارب روپے کی بچت ہوگی، ہمیں 10ہزار میگاواٹ کی ضرورت تھی، ہم نے چیلنج مکمل کیا، پنجاب حکومت نے منصوبے پر سرمایہ کاری خود کی، ہم نے منصوبوں میں شفافیت رکھی، جمہوریت میں جواب دہی ہوتی ہے، ہم جواب دیتے ہیں ہر بات کا، ہمیں یقین ہے کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو چکا، ہر بڑی جماعت کے پاس صوبے کی حکومت موجود ہے، ہم نے سیاست نواز شریف سے سیکھی ہے، جون میں فیصلہ کو عوام کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین الیکشن سے بھاگنا چاہتے ہیں، آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ ڈالنے کوئی جماعت قومی اسمبلی نہیں آئی، آمروں سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ جمہوریت کیلئے سب مل کر کھڑے ہوں، سیاسی جماعتیں ہی اگر جمہوریت پر شب خون مارنا چاہیں تو کیا کہیں، انتخابی اصلاحات بل کو سینیٹ سے بھی پاس ہونا چاہیے تا کہ انتخابات وقت پر ہوں، آمروں نے کبھی ملک کے مسائل کو حل نہیں کیا، ملک میں ٹیکنو کریٹ حکومت کی بات کرنیوالے بتائیں کہ 1990ء سے 2008ء تک ملک میں جو ٹیکنو کریٹ تھے انہوںنے ملک کیلئے کیا کرلیا، ٹیکنو کریٹ سورما 10 سال میں ایک بجلی منصوبہ نہیں دے سکے۔ دوسرے صوبوں کو بھی ہم نے کہا کہ منصوبوں پر اپنے کردار بھی ادا کریں، اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں اور وفاق کو ملکر عوام کے مسائل کو حل کرناہے، ہمیں ملکر بجلی چوری کو ختم کرنا ہے، جس مشن کو ہم لے کر چلے اس کو ہم نے پورا کر دیا، الیکشن میں فیصلہ عوام نے کرنا ہے کہ حکومت کسی کی ہو۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اتحاد بنانے کی ضرورت نہیں حکومت جون میں مدت پوری کرے گی، اس کے بعد الیکشن ہوں گے، سب ملکر کوشش کریں کہ جمہوریت آگے بڑھے۔ مخالفین بلا جواز الزام تراشی کی بجائے حقائق کا سامنا کرتے ہوئے اپنے اپنے صوبوں کو قومی ترقی کے دھارے میں لائیں۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے تریمو بیراج جھنگ کے قریب 1263 میگاواٹ کے ایل این جی پنجاب پاور پلانٹ حویلی بہادر شاہ کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ منصوبہ کے تحت 520 ملین ڈالر کی لاگت سے پہلے 4 ماہ میں 810 میگاواٹ اور 26 ماہ میں کل 1263 میگاواٹ سستی بجلی کی پیداوار شروع ہوجائیگی۔دی نیشن کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کو ڈیل ریل کرنے کی کوشش ناکام ہونگی