اسلام آباد (بی بی سی) اسلام آباد میں ایک سڑک کو اپنی جان پر کھیل کر کئی زندگیاں بچانے والے طالب علم اعتزاز حسن سے منسوب کیا گیا ہے۔ 15 سالہ طالب علم نے تقریباً چار سال قبل اپنے گاؤں ابراہیم زئی میں ایک خودکش حملہ آور کو سکول جانے سے روکا تھا جس میں وہ شہید ہوگئے تھے۔ اس حملے کو ناکام بنانے کی وجہ سے بیسیوں طالب علموں کی زندگی بچائی گئی تھی۔ اسلام آباد کے ڈپٹی مئیر ذیشان نقوی نے بتایا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ہدایت پر سیکٹر ڈی 12 کی ایک سڑک کو اعتزاز حسن کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ ذیشان نقوی کے مطابق جس طرح سے اعتزاز حسن نے اپنی جان پر کھیل کر سینکڑوں بچوں کو بچایا ان کی اس قربانی کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اعتزاز حسن کے علاوہ سیکٹر ایف 8 میں ایک سڑک کو اگست 2010 میں پشاور میں مبینہ خودکش حملے میں شہید ہونے والے فرنٹئیر کانسٹیبلری کے کمانڈنٹ صفوت غیور کے نام سے منسوب کیا گیا ہے جبکہ سیکٹر ایچ 11 میں ایک سڑک کو رواں برس فروری میں پنجاب اسمبلی کے باہر ہونے والے دھماکے میں شہید ہونے والوں میں چیف ٹریفک پولیس افسر کیپٹن (ر) سید احمد مبین کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ اسلام آباد کے ڈپٹی مئیر کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس حوالے سے حکومت کا اعتزاز حسن کے خاندان کے کسی فرد سے مْلاقات یا رابطہ نہیں ہوا لیکن اگر ایسا ہوتا ہے تو وہ انھیں باقاعدہ طور پر ایک تقریب میں مدعو کریں گے۔ اعتزاز حسن کے کزن مدثر بنگش ایڈووکیٹ نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی ایک شاہراہ کا نام اعتزاز حسن کے نام پر رکھے جانے کا اقدام قابلِ تعریف ہے۔ انہوں نے کہا اپنے ہیروز کو یاد رکھنا بہت ضروری ہے اور جو کارنامہ اعتزاز حسن نے کیا وہ بے مثال ہے اور قوم اس کی قربانی کو کبھی نہیں بھلا سکتی۔ اگر اسلام آباد کی انتظامیہ کسی تقریب میں اعتزاز حسن کے اہل خانہ کو مدعو کرے گی تو وہ ضرور اس کا حصہ بنیں گے۔ اعتزاز حسن کو حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ شجاعت جبکہ ہیومن رائٹس کونسل نے انھیں بہادری کا ایوارڈ گلوبل بریوری ایوارڈ دیا۔ 6 جنوری 2014 کو ہنگو شہر سے 20 کلو میٹر دور کوہاٹ روڈ پر ابراہیم زئی کے مقام پر واقعہ پیش آیا۔
اسلام آباد کی 3 شاہراہیں قومی ہیروز اعتزاز، صفوت، احمد مبین سے منسوب
Dec 10, 2017