کراچی (سید شعیب شاہ رم ) پاکستان بروکرز ایسوسی ایشن نے وزیراعظم عمران خان اور وزیر خزانہ اسد عمر سے مطالبہ کیا ہے کہ سکیورٹیز ایکٹ کی دفعہ 169 کے تحت ایس ای سی پی کو ریگولیشنز بنانے کے اختیارات میں کمی کی جائے۔ بروکرز نے کہا کہ ایس ای سی پی، سینٹرل ڈیپازٹری کمپنی اورا سٹاک ایکسچینج کی جانب سے رگولیشنز کے انتہا ہے جس کی وجہ سے ان کے اخراجات میں اضافہ ہو گیا ہے اور کاروبار کرنا مشکل ہو چکا ہے۔ برروکرز ایسوسی ایشن کے سرکردہ رہنما عقیل کریم ڈھیڈی نے حال ہی میں ایس ای سی پی کے پالیسی بورڈ پر کی گئیں تعیناتیوں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ پالیسی بورڈ کے نئے چیئرمین خالد مرزا کا انتخاب درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پالیسی بورڈ میں تبدیلی لائے اور اس سلسلے میں ان کے رائے کو بھی سنا جائے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ حکومت ایس ای سی پی کے چیئرمین کے لئے فرخ سبز واری کے نام پر غور کرے کیونکہ انہیں مارکیٹ کے تمام اسٹیک ہولڈروں کی حمایت حاصل ہے۔بروکرز نے وزیراعظم کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے بجٹ میں ایڈوانس ٹیکس کی شرح کو 0.01فیصد سے بڑھا کر0.02 فیصد کرنے کے بعد سے مارکیٹ میں تجارتی حجم میں بہت کمی ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اسٹاک بروکرز پر ٹیکس کی شرح 67 فیصد ہے۔ا سٹاک بروکروں نے مطالبہ کیا کہ روپے کی قدر میں کمی اور دیگر معاشی حالات دیکھتے ہوئے، حکومت کو ٹریڈنگ پر ایڈوانس ٹیکس مکمل طور پر ختم کر دینا چاہیے جبکہ کپیٹل گین ٹیکس کی شرح میں بھی کمی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ دس سالوں میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ بروکروں کی ٹیکس کے ریفنڈ نہیں ادا کیے جا رہے اور ہمارا ورکنگ کپیٹل ریفنڈز میں پھنس چکا ہے۔ برورکز ایسوسی ایشن نے مطالبہ کی کہ اسٹاک مارکیٹ میں کمپنیوں کی لسٹنگ کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے کارپوریٹ ٹیکس میں بھی کمی کی جائے اور کمپنیوں کو راغب کرنے کے لئے مختلف فوائد دئے جائیں۔اسٹاک بروکرز نے وزیراعظم سے کہا کہ معاشی فیصلوں کے حوالے سے غیر سنجیدہ رویہ اور مبھم فیصلے سرمایہ کاروں میں الجھن کا باعث ہیں۔
اسٹاک بروکرز نے سکیورٹیز ایکسچینج کمیشن کے اختیارات کم کرنے کا مطالبہ کر دیا
Dec 10, 2018