لاہور(حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس)لاہور قلندرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عاطف رانا کا کہنا ہے کہ ملتان سلطانز کا معاہدہ منسوخ ہونے سے دیگر فرنچائز مالکان کو غلط پیغام گیا ہے۔ فرنچائز مالکان نے مشکل وقت میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا ساتھ دیا تھا۔ ایسے فیصلوں سے غیر یقینی اور بداعتمادی کی فضا پیدا ہوتی ہے۔ اس فیصلے کے بعد ہر کوئی اپنے آپکو غیر محفوظ ہی تصور کرے گا۔ پاکستان سپر لیگ میں سرمایہ کاری کرنیوالوں کا تحفظ کس کی ذمہ داری ہے۔ وہ نوائے وقت کے ساتھ خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ چھٹی ٹیم بیچتے وقت کن چیزوں کو دیکھ کر ٹیم بیچی گئی۔ ٹیم خریدنے والوں کی مالی پوزیشن اس وقت چیک کیوں نہیں کی گئی۔ یہ انتہائی اقدام تھا اس کا کوئی بہتر اور متبادل حل ہو سکتا تھا۔چیئرمین کرکٹ بورڈ احسان مانی کا کہنا ہے کہ اس سال کسی فرنچائز کو مالی خسارے کا سامنا نہیں کرنا کرنا پڑے گا انکا یہ بیان خوش آئند ہے۔ ہمیں شروع میں یہی بتایا گیا تھا کہ شروع کے تین سال مالی نقصان ہو گا لیکن اسکے بعد بتدریج حالات بہتر ہوتے جائیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان سپر لیگ تیزی سے اوپر آئے سب نے ملکر اسکی بہتری کے لیے کام کیا ہے۔ پہلے دن سے ساتھ دینے والے فرنچائز مالکان کو یہ کہنا مناسب نہیں ہے کہ اب بہت سے لوگ دلچسپی لے رہے ہیں۔ ملتان سلطانز کا معاہدہ منسوخ ہونے کا منفی اثر سب نے محسوس کیا ہے۔ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ہمارے اخراجات پینتیس فیصد بڑھ گئے ہیں اخراجات میں اچانک اتنا اضافہ ہونے سے مسائل بڑھے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی قیادت میں تبدیلی سے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ فرنچائز مالکان کے مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات پاکستان کرکٹ بورڈ کی ذمہ داری ہے۔ فرنچائز مالکان اور کرکٹ بورڈ میں اعتماد کی فضا پاکستان سپر لیگ کی کامیابی کے لیے بہت ضروری ہے۔ ہم نے مشکل حالات میں پاکستان کرکٹ کی سپورٹ کے لیے ٹیم خریدی تھی۔ ہمیشہ ملکی کرکٹ اور پی ایس ایل کے مفاد کو ترجیح دی ہے لیکن ہر وقت مالی نقصان برداشت کرنا مشکل ہوتا ہے وہ بھی ان حالات میں جب آپ اردگرد مختلف اور بہتر چیزیں دیکھ رہے ہوں۔اب وقت ہے کہ اس مسئلے پر سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔ لاہور قلندرز کے پلیٹ فارم سے ہونیوالی کھیل کی سرگرمیوں سے ملک کے نوجوان کرکٹرز مستفید ہو رہے ہیں۔ باصلاحیت کرکٹرز کو بیرون ملک کھیلنے کے مواقع مل رہے ہیں۔محمد حفیظ کو چوتھے ایڈیشن کے لیے کپتان مقرر کیا ہے وہ ایک اچھے اور تجربہ کار کرکٹر ہیں امید ہے کہ انکی موجودگی میں قلندرز چوتھے ایڈیشن میں بہتر کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔ دو ہزار سولہ سے ابتک ہم اچھے نتائج نہیں دے سکے ان حالات میں مثبت رہنا اور ایونٹ کے ساتھ جڑا رہنا ہی کھیل سے محبت ہے۔ خواہش ہے کہ چوتھے ایڈیشن میں اچھے نتائج دیں۔ قلندرز اچھے نتائج نہیں دے سکے لیکن عوام کو متحد کرنے پاکستان کو کھیل کی سرگرمیوں کے ذریعے اور نوجوانوں کو صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع دینے کی وجہ سے ہی ہماری ٹیم عوامی سطح پر مقبول ہے۔