جیل تو جیل ہوتی ہے،سختیاں تو برداشت کرنی ہوں گی: شہباز شریف کا میڈیا کو جواب

لاہور کی نیب عدالت نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا ایک روزہ راہداری ریمانڈر منظور کیا تھا جس کے بعد پولیس ٹیم نے بذریعہ موٹروے اسلام آباد پہنچا دیا۔شہبازشریف جب قومی اسمبلی کے ایوان پہنچے تو صحافیوں نے ان سے سوال و جواب کا سلسلہ شروع کردیا۔صحافی کے سوال پر کہ میاں صاحب کیا جیل میں سختی ہوتی ہے؟ شہبازشریف نے جواب دیا کہ جیل تو جیل ہوتی ہے، جیل میں سختیاں تو برداشت کرنی ہوں گی۔ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کو طبی سہولیات مل رہی ہیں؟ اس پر اپوزیشن لیڈر نے جواب دیا کہ طبی سہولیات کی فراہمی میرا حق ہے البتہ طبی سہولیات کی فراہمی میں تاخیر کی جاتی ہے۔ نیب کے زیر حراست شہباز شریف قومی اسمبلی کے رواں سیشن تک اسلام آباد میں رہیں گے ان کی اسلام آباد میں عارضی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا ہے سیکیورٹی کے کڑے پہرے میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو گزشتہ روز چار بجے شام پارلیمنٹ ہاؤس لایا گیا ہے میڈیا نے جیل میں حالت زار کے بارے میں سوال کیا تو شہباز شریف نے کہا کہ جیل تو جیل ہے بعد ازاں ان سے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنماء شاہد خاقان عباسی اور دیگر نے ملاقات کی۔

ای پیپر دی نیشن