ننکانہ صاحب‘ نئی دہلی (نامہ نگار+ انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی کسان کش زرعی اصلاحات اور قوانین بنانے اور بھارت میں سکھوں کے قتل عام کیخلاف کئی روز سے سراپا احتجاج بھارتی پنجاب کے سکھ کسانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ننکانہ صاحب میں بھی سکھ برادری مودی سرکار کے خلاف سڑکوں پر نکل آئی۔ سکھ برادری نے گذشتہ رات گورودوارہ جنم استھان سے مشعل بردار ریلی نکالی اور مظاہرہ کیا۔ ریلی میں ٹریکٹر سوار سکھ کسانوں، سکھ مردو خواتین اور بچوں کی کثیر تعداد کے علاوہ مسلم، مسیحی، سکھ اور ہندو رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ شرکاء ریلی نے مختلف بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بھارتی حکومت اور مودی نواز میڈیا کے خلاف نعرے درج تھے۔ شرکاء ریلی نے بھارت میں مارے جانے والے بے گناہ سکھوں کی یاد میں موم بتیاں اور چراغ پکڑ رکھے تھے۔ اس موقع پر مظاہرین نے بھارتی حکومت اور نریندر مودی کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اور ’’پاکستان زندہ باد، خالصتان زندہ باد، مودی سرکار مردہ باد‘‘ کے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے مودی کی تصاویر کو آگ لگا کر خوب پاؤں تلے روندا۔ ریلی گوردوارہ تنبو صاحب پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔ پنجابی سکھ سنگت کے چیئرمین سردار گوپال سنگھ چاولہ، پاکستان سکھ گورودوارہ پربندھک کمیٹی کے جنرل سیکرٹری سردار امیر سنگھ، سردار جنم سنگھ، ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر انسانی حقوق اقلیتی امور بشیر مسیح بھٹی، چیئرمین سنی علماء کونسل علامہ محمد کامران رضا قادری اور دیگر مقررین نے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا اور بھارتی پنجاب میں سکھ کسانوں پر مودی سرکار کے نافذ کردہ ایکٹ کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار سکھ کسانوں کے خلاف ظلم پر اتر آئی ہے اور مودی سرکار نے بھارت میں اقلیتوں پر ظلم برپا کررکھا ہے۔ مقررین نے کہا کہ مودی سرکار کشمیر میں بے گناہ مسلمانوں کے قتل عام اور ظلم وستم کے پہاڑ توڑنے کے بعد اب سکھوں پر ظلم ڈھا رہی ہے۔ ہم اپنے سکھ کسان بھائیوں کے ساتھ ہیں اورجب تک بھارتی حکومت کسان کش قوانین کو ختم نہیں کرتی اس وقت تک دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی احتجاج جاری رہے گا۔ مقررین نے اقوام متحدہ سے کشمیر ی مسلمانوں اور بھارت میں اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے ظلم وستم کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ ریلی سے قبل گورودوارہ جنم استھان میں خصوصی طور دعائیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان کی خوشحالی و سالمیت اور استحکام کے علاوہ خالصہ راج کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔ بھارت میں حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج 14 ویں روز بھی جاری رہا۔ فریقین اپنے اپنے مؤقف پر مصر ہیں جس کی وجہ سے مذاکرات پانچ ادوار کے بعد بھی تعطل کا شکار ہیں۔ کسان مجوزہ قوانین کو مکمل طور پر مسترد کر چکے ہیں جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ ان قوانین میں بعض ترامیم ممکن ہیں۔ سرد موسم کے باوجود گزشتہ چودہ دنوں سے یہ کسان دہلی کے سرحدی علاقوں میں دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے قومی دارالحکومت میں داخل ہونے والے تقریباً تمام سرحدوں کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ اس دوران کم از کم 5 کسان ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔کسانوں نے14دسمبر کو پھر ہڑتال کی کال دیدی،گانگریس کے رہنما راہول گاندھی ،شرد پورا،سیتا رام یچوری نے صدر رام ناتھ کووند سے ملاقات کر کے میمو رنڈم پیش کی اور متنازعہ زرعی قوانین منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اڈانی، امبانی کی کمپنیوں کی مصنوعات کے بائیکاٹ،ریلائنس جیو موبائل فون کی سمیں پھینکنے کا اعلان کر دیا،برطانوی پارلیمنٹ میں بھی کسانوں کی احتجاجی تحریک کے حق میں تقاریر کی گئیں۔
دہلی: کسانوں کا دھرنا جاری، ننکانہ میں بھی سکھوں کی ریلی: پاکستان ، خالصتان زندہ باد کے نعرے
Dec 10, 2020