اسلام آباد+کراچی(خبرنگار خصوصی+این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دنیا افغان عوام کی مشکلات کا احساس کرے، افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے کی ضرورت ہے۔ بھارت بندوق کے زور، طاقت کے استعمال اور ظلم کے ذریعے کشمیریوں کو نہیں دبا سکتا، آر ایس ایس کے ہوتے ہوئے بھارت کو کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں۔ دعا ہے کہ بھارت میں ایسی حکومت آئے جس کے ساتھ سمجھداری سے بات کی جا سکے اور مسائل حل کئے جائیں۔ پہلے بھی سرد جنگ سے دنیا کو بہت نقصان ہوا۔ پاکستان اب کسی بلاک کا حصہ نہیں بنے گا، دنیا میں تجارتی مفادات موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لئے درکار اقدامات کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ ہمیں تحقیق کے فروغ اور تھنک ٹینکس کے ذریعے ایسا متفقہ بیانیہ سامنے لانا ہو گا جو ہماری قوم کی ترجمانی کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں انسٹی ٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز میں ایک پر امن و خوشحال جنوبی ایشا کے موضوع پر کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے خطے بالخصوص افغانستان کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کی ہمیں بہت فکر ہے،افغانستان کو انسانی بحران سے بچانا ہو گا۔ افغانستان کے اثاثے منجمد ہیں، ان کا بینکاری نظام مفلوج ہو چکا ہے، اس کے اثرات افغان عوام پر پڑیں گے۔ دنیا چار کروڑ افغان عوام کا احساس کرے۔ امریکہ کو بھی یہ سمجھناچاہیے کہ افغانستان کے اثاثے منجمد کرنے اور ان کی معیشت کے سکڑنے سے انسانی بحران پیدا ہوا تواس کا نقصان سب کو ہوگا اور پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک پاکستان کے لئے ایک بڑا موقع ہے ۔ اس سے ہم فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت حالات سرد جنگ کی طرف جا رہے ہمیں کسی بلاک کاحصہ نہیں بننا چاہیے۔ پہلے بھی سرد جنگ سے دنیا کو بہت نقصان ہوا۔ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تنازعے کے حل کے لئے بھی پاکستان نے اپنا بھر پور کردار ادا کیا جسے دونوں ممالک نے سراہا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ امریکا اور چین کیدرمیان سرد جنگ کے کیحوالے سے فاصلے بڑ ھ رہے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ ان بڑھتے ہوئے فاصلوں کو کم کریں۔وزیر اعظم نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں سب سے بڑامسئلہ کشمیر ہے جس پر ہم نے بھارت سے بات چیت کی پوری کوشش کی ، نریندر مودی کو ٹیلی فون بھی کیا لیکن وہ پاکستان کی طرف سے امن کی خواہش کو کمزوری سمجھنے لگے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں آرایس ایس کانظریہ رکھنے والی حکومت ہے اور ایک نظریئے کے ساتھ ہمارا مقابلہ ہے اس لئے مشکل ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کوئی بات چیت کریں۔ جو بھارت میں ہو رہا ہے وہ کشمیر ہی نہیں بلکہ بھارت کے عوام کے لئے بھی برا ہو رہا ہے اور یہ ہندوستان کے لوگوں کی بھی بدقسمتی ہے۔ بھارت میں 50 سے60 کروڑ افراد کو دوسرے درجے کے شہری سمجھا جا رہا ہے۔ آر ایس ایس کے ہوتے ہوئے بھارت کو کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت نے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹے کے لئے بہت اچھا کام کیا ہے۔ 2013 میں خیبر پختونخوا میں بلین ٹری سونامی منصوبہ شروع کیاگیا۔ پاکستان اور بھارت دونوں کو مل کر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ ہمارے خطے میں سیاسی اختلافات کی وجہ سے تجارت بھی کم ہے ہماری یہ خواہش ہے کہ ہم بھارتی حکومت کے ساتھ منطق کے ساتھ بات کرکے اپنے مسائل کا حل نکال سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کشمیر ہے ۔ کشمیر کا مسئلہ بندوق اور بم سے نہیں مذاکرات سے حل ہو گا۔ بھارت بندوق کے زور، طاقت کے استعمال اور ظلم کے ذریعے کشمیریوں کو دبانے کی کوشش کررہا ہے اس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔ بڑی آبادی کے خلاف کوئی نہیں جیت سکتا اگر اس طرح ہوسکتا تو امریکا کو افغانستان میں کامیابی حاصل ہو جاتی۔ ہم امید کرتے ہیں کہ بھارت میں ایک ایسی حکومت آئے گی جس کے ساتھ ہم بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے کشمیر کا مسئلہ حل کریں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں اس وقت تحقیق اور تھنک ٹینکس کی بہت ضرورت ہے۔ ہماری یونیورسٹیوں میں تحقیق پر زیادہ کام ہوناچا ہیے۔ سمندر پار پاکستانی ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہیں۔ ہمارے بڑے بڑے اسلامی سکالرز دنیا کے مختلف ممالک میں موجود ہیں، ہمیں تھنک ٹینک بنا کر انہیں اکٹھا کرنا چاہیے اور اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے تاکہ ہمارے ملک ایسا بیانیہ باہر جائے جو ہماری قوم کی نمائندگی کرے۔ باہر کے آئیڈیاز کو اپنایا گیا جب کہ مقامی سطح پر تھنک ٹینکس پر توجہ نہیں دی گئی اس کے بعد میڈیا کو بھی آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔ تحقیق کو فروغ دینا چاہیے۔ لوگ معاملات سے آگاہی کے بغیر تبصرے کرتے رہتے ہیں۔ اس سے عوام بھی گمراہ ہو تے ہیں اور ملک میں یکجہتی کی فضا قائم نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ بجائے اس کے دنیا ہمارے بارے میں کوئی رائے قائم کرے، ہمیں خود اپنے نکتہ نظر کو واضح کرنا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نائن الیون کے بعد سے امریکا میں تھنک ٹینکس نے پاکستان پر تنقید کرنا شروع کر دی حالانکہ انہیں نہ تو حقائق کا اور نہ ہی ہماری تاریخ اور ثقافت کا کوئی علم تھا۔ وہ کسی کو انتہا پسند اور کسی کو بنیاد پرست قرار دیتے ہیں اورکبھی اسلامی بم کی بات کرتے ہیں۔ یہ صرف اور صرف ہمارے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈا ہے۔ موجود حکومت نے رحمت للعالمین ﷺ اتھارٹی قائم کی جس کے تحت اسلام کے لئے بہترین کام ہو رہا ہے۔ جنگوں سے مسئلے حل کرنے کی خواہش رکھنے والے اپنے ہتھیاروں کی وجہ سے تکبر میں مبتلا ہوتے ہیں۔ وہ انسانیت کا نہیں سوچتے۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان سے مصر کی معروف کاروباری شخصیت نجیب انسی ساویرس نے ملاقات کی۔ جمعرات کو وزیراعظم کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق نجیب انسی ساویرس نے حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا اور موجودہ صورتحال کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے موزوں ترین قرار دیا۔ وزیراعظم عمران خان سے 115ویں نیشنل مینجمنٹ کورس (این ایم سی) کے افسران نے جمعرات کو ملاقات کی ہے۔ وزیراعظم میڈیا آفس کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ملاقات کے دوران افسران سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سرکاری ملازمین عوامی خدمت کی بڑی ذمہ داری نبھاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ترقی اور عزت کمانے کا راستہ ہمیشہ چیلنجز سے بھرا ہوتا ہے، نوجوانوں کا اخلاقی معیار بلند کرنا ہماری ترجیح ہے۔ ایک راستہ پیسہ کمانے کا آسان طریقہ ہے جو بدعنوانی اور تباہی کی طرف لے جاتا ہے جبکہ دوسرا راستہ عزت اور ترقی کا ہے جوچیلنجز سے بھرا ہوا ہے۔ موجودہ حکومت ملک بھر میں یکساں نصاب لا رہی ہے جس سے ہمارے بچوں کو مضبوط بنیاد مل سکے گی وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ رحمت للعالمین اتھارٹی کے قیام کا بنیادی مقصد ہمارے معاشرے کے اخلاقی معیار کو بلند کرنا ہے، اتھارٹی تحقیق کرے گی اور ہمارے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی پر مبنی رہنمائی فراہم کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ دور میں بچوں کو موبائل فون کے ذریعے ہر قسم کے مواد تک رسائی حاصل ہے، غلط مواد ناپختہ ذہن کے لئے غلط فہمیوں اور انتہا پسندی کو ہوا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے نوجوانوں اور بچوں کو ایک متبادل فراہم کرے گی تاکہ ان کی درست تربیت ہو۔ انہوں نے کہاکہ طاقت کا استعمال انتہا پسندی کے خاتمے کا حل نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت کو سابقہ حکومتوں کی بدعنوانی کی وجہ سے بھاری مالی قرضے ورثے میں ملے ہیں۔ پاکستان جلد خطہ کا اہم لیڈرملک بن جائے گا جیسا کہ70 کی دہائی میں تھا۔ جبکہ وزیراعظم عمران خان نے لاپتہ صحافی مدثر ناروکے والدین اور کمسن بیٹے سے ملاقات کی۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے مدثر ناروکے والدین کو واقعے سے متعلق تحقیقات اور ممکنہ مدد کی یقین دہانی کرائی۔ مدثر ناروکے والدین نے وزیراعظم کی یقین دہانی پر اعتماد کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جبری گمشدکیوں کی روک تھام کیلئے باقاعدہ قانون سازی کی ہے۔وزیراعظم نے پی ایم آفس اور سیکرٹری داخلہ کو ہدایات جاری کیں، مدثر ناروکے اہل خانہ وزیراعظم کی یقین دہانی پر مطمئن تھے۔ وزیراعظم نے مدثر ناروکے بچے کی دیکھ بھال کی بھی یقین دہانی کروائی۔وزیراعظم عمران خان آج جمعہ کو ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچیں گے۔ وزیراعظم ٹرانسپورٹ کے میگا پروجیکٹ گرین لائن منصوبے کا افتتاح کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان 11 دسمبر کو میانوالی نمل کالج کا دورہ کریں گے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے ایس ڈی پی آئی سیمینار سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کہا کہ پاکستان کو ایسی ترقی کی ضرورت ہے جس میں کوئی پیچھے نہ رہے۔ ریاست مدینہ فلاحی ترقی کا سب سے کامیاب ماڈل ہے۔
دعا ہے بھارت میں مذاکرات سے مسائل حل کر نیوالی حکومت آئے: عمران
Dec 10, 2021