اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)کسی بھی زبان کے ادبی مقالہ جات ، ایک ادبی اثاثہ ہوتے ہیں، کیونکہ یہ آنے والی نسل کو ادب کے ماضی سے روشناس کراتے ہیں۔ گزشتہ روز اکادمی ادبیات پاکستان اور نمل یونیورسٹی کے اشتراک سے’’پاکستانی زبانوں کی لسانی و ادبی تحقیق کے 75سال‘‘ کے موضوع پر منعقدہ دوروزہ قومی کانفرنس کا دوسرا سیشن پشتواور کشمیری زبان و ادب کے حوالے سے ہوا جس میں مقررین نے اس بات پر اتفاق کیا۔ صدارت پروفیسر ڈاکٹر نصیب اللہ سیماب کر رہے تھے ، ڈاکٹر حنیف خلیل مہمان خصوصی تھے۔ نظامت محمد رؤف نے کی۔ مقررین میں ڈاکٹر حبیب نواز خان، فرخندہ جبیںاور ڈاکٹر فرخندہ لیاقت شامل تھیں۔ کشمیر ی زبان کے حوالے سے مقالہ ڈاکٹر ثمینہ کوثر نے پڑھا۔ نصیب اللہ سیماب نے کہا کہ پاکستانی زبانوں کی لسانی و ادبی تحقیق کے 75سال پر لکھے گئے مقالے اور تحقیقی کام سے پاکستانی ادب میں اضافہ ہوگا۔کیونکہ یہ پاکستانی ادب میں ایک گرانقدر سرمایہ ہیں۔ ڈاکٹر حنیف خلیل نے کہا کہ تحریک پاکستان نے صرف اردو ادب کو بہت کچھ دیا بلکہ تمام پاکستانی زبانوں کے ادب نے بھی تحریک سے بہت کچھ حاصل کیا۔
ادبی مقالے پاکستانی ادب میں ایک گرانقدر سرمایہ ہیں، نصیب اللہ سیماب
Dec 10, 2021